پاکستانی کرکٹرز کیلئے کوہلی بہترین مثال ہیں، ڈین جونز

اپ ڈیٹ 20 جون 2016
کوہلی کا شمار دنیا کے فٹ ترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے—فوٹو: اے پی
کوہلی کا شمار دنیا کے فٹ ترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے—فوٹو: اے پی

لندن: سابق آسٹریلین آل راؤنڈر ڈین جونز نے پاکستانی کھلاڑیوں پر زور دیا ہے کہ اگر وہ اپنے ملک کیلئے مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھانا چاہتے ہیں تو ہندوستانی کرکٹر ویرات کوہلی کی مثال سامنے رکھتے ہوئے ان کی پیروی کریں۔

2008 میں ہندوستان کیلئے انٹرنیشنل ڈیبیو کرنے کے بعد سے کوہلی اپنی ٹیم کے سب سے مایہ ناز بلے باز رہے ہیں اور متعدد مواقعوں پر اپنی ٹیم کیلئے فتح گر باریاں کھیل چکے ہیں۔

دائیں ہاتھ کے بلے باز دنیا کے فٹ ترین کھلاڑیوں میں شمار کیے جاتے ہیں جہاں ان کا موازنہ عالمی نمبر ایک ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ جیسے کھلاڑیوں سے کیا جاتا ہے۔

پاکستان سپر لیگ کی چیمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ ڈین جونز نے کہا کہ اظہر علی اور اسد شفیق جیسے کھلاڑیوں کو کوہلی کے مقام تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔

'ویرات کوہلی کی مثال دیکھیں، وہ 150 کلو گروم کا وزن اٹھاتا ہے اور اس کے جسم میں چربی آٹھ فیصد سے بھی کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو اپنی جسامت کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے اور انہیں اسے اپنا مندر تصور کرنا چاہیے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ نے ڈین جونز کی کوچنگ میں پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن میں چمپین بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

کرکٹ ویب سائٹ پاک پیشن کو اپنے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ نہیں ہورہی ہے جو کھلاڑیوں کے ہاتھ میں نہیں ہے لیکن انھیں اپنی تیکنیک کو بہتر کرتے ہوئے فٹنس پر توجہ دینی چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں اظہر علی اور اسد شفیق جیسے کھلاڑیوں پر زور دوں گا کہ وہ ایتھلیٹ بنیں کیونکہ میرا نہیں خیال کہ کئی پاکستانی کھلاڑی ایتھلیٹ ہیں، ان کے پاس صلاحیت ہے لیکن انھیں فٹنس اور بہتری کی ضرورت ہے'۔

ڈین جونز متعدد مرتبہ پاکستانی بلے باز عمر اکمل کی تعریف کرتے ہوئے انھیں باصلاحیت قرار دے چکے ہیں تاہم ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'میں ان سے پوچھنا چاہوں گا کہ آپ مسئلے کا حل ہیں یا خود مسئلہ ہیں؟۔

انھوں نے کہا کہ'ان (عمراکمل) کے پاس تمام شاٹس ہیں لیکن وہ دفاع میں کمزور ہیں میرا نہیں خیال کہ وہ ڈی ولیئرز کی طرح 80 گیندوں پر صرف 2 رنز بنا سکیں'۔

عمر اکمل کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ 'وہ شاندار ہے اور مجھے لڑکے سے پیار ہے لیکن انھیں ایک اچھے شخص کی ضرورت ہے جو انھیں آرام سے سمجھائے کہ یہ چیزیں آپ کی زندگی میں بہت ضروری ہیں اس لیے اپنے دفاع کی صلاحیت اور کچھ فٹنس کو بھی بہتر بنا لو'۔

قومی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے لیے عمر اکمل اور احمد شہزاد کو شامل نہیں کیا گیا جبکہ دونوں کھلاڑیوں نے ون ڈے سیریز کے لیے ٹیم میں واپسی کے لیے امید کا اظہار کیا ہے۔

احمدشہزاد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ڈین جونز نے کہا کہ 'یہ کہنا آسان ہے کہ آپ کو منتخب نہ کرنا سیاسی فیصلہ ہے یا کسی اور کی غلطی ہے لیکن اصل وجہ خود کھلاڑی کی ہوتے ہیں'۔

'گیم اس سے پوچھ رہی ہے کہ آپ کو ڈراپ کیا جاتا رہا ہے اور مستقبل میں بھی آپ کو ڈراپ کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا لیکن جب آپ کو اگلی دفعہ موقع دیا جاتا ہے تو آپ کیا کریں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں ان سے یہ نہیں چاہتا کہ 30 گیندوں پر 25 رنز بنائے، میں چاہتا ہوں کہ جب وہ بیٹنگ کرنے جائے تو مستقل مزاجی سے 70 رنز سے سنچری بنائے جو ہمیں نظر نہیں آتا'۔

ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'عمر تو حساب کتاب ہے، انگلینڈ کے گراہم گوچ 40 سال کی عمر میں کھیلتے رہے ہیں لیکن میں نے انھیں پی ایس ایل میں دیکھا ہے ان کی فٹنس 25 سالہ لڑکے کی طرح ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وہ فٹ ہیں اور پاکستان کے لیے کھیلنے کے لیے بہتر ہیں، لوگوں کا خیال ہے کہ آپ کی عمر زیادہ ہوئی آپ کو جانا چاہیے لیکن میں ایسا نہیں کہوں گا، اگر وہ رنز نہیں بنا رہے ہیں اور کھیل میں لطف اندوز نہیں ہورہے تو ان کے جانے کا وقت آگیا ہے لیکن میرے خیال میں وہ فارم میں ہیں اور کرکٹ سے قریب ہیں، وہ حقیقی پروفیشنل ہیں'۔

قومی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان ٹیم کی باؤلنگ اچھی ہے جبکہ بیٹنگ پر یونس خان اور مصباح پر انحصار ہے لیکن فیلڈنگ اچھی ہوئی تو مجھے یقین یہ کہ عامر اور یاسر شاہ کی موجودگی میں پاکستان ٹیم انگلینڈ کو مشکلات سے دوچار کرے گی'۔

پاکستان ٹیم 4 ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ پر مشتمل سیریز کے لیے انگلینڈ پہنچ چکی ہے جہاں کھلاڑیوں نے پریکٹس بھی شروع کر دی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں