نئی دہلی: چین کا کہنا ہے کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کے اجلاس کے ایجنڈے میں ہندوستان شامل نہیں ہے۔

ہنوستانی نیوز چینل این ڈی ٹی وی نے چینیچکی ترجمان ہوا چونی اینگ کے مذکورہ بیان کو این ایس جی میں شمولیت کے حوالے سے ہندوستانی کوششوں پر ایک 'جھڑکی' قرار دیا۔

اس سے قبل ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا تھا کہ چین نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں ہندوستان کی شمولیت کے خلاف نہیں، تاہم چین کو 'طریقہ کار' پر اعتراض ہے۔

خیال رہے کہ ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ نے چین کو قائل کرنے کے لیے گذشتہ دنوں ایک خفیہ دورہ بھی کیا تھا، جبکہ اس سے قبل امریکا نے ہندوستانی وزیراعظم کو این ایس جی رکینت کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور چین کو آمادہ کرنے کے لیے اپنا خصوصی وفد بھی بیجنگ بھیجا تھا تاہم چین اب بھی اپنے موقف پر قائم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستانی سیکرٹری خارجہ کا خفیہ دورہ چین

این ڈی ٹی وی نے ایک سینئر عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ 'ہندوستان سمجھتا ہے کہ چین، ہندوستان کے جوہری کلب میں شمولیت کا سب سے بڑا مخالف ہے، ہمیں پرامید رہنا چاہیے لیکن یہ توقع نہیں کرنی چاہیئے کہ سب کچھ آسان ہوگا، نتائج ہمیشہ غیر یقینی ہوتے ہیں۔'

چین نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں سب سے اہم رکن ہے اور ہندوستان کی 48 رکنی این ایس جی گروپ میں شمولیت کے سخت خلاف ہے، چین کی حمایت کے بغیر ہندوستان این ایس جی گروپ میں شامل نہیں ہوسکتا کیونکہ اس گروپ کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے تمام اراکین کا راضی ہونا ضروری ہے۔

این ایس جی 48 ممالک کا ایک گروپ ہے جو نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کام کرتا ہے۔

چین کی ترجمان کا کہنا تھا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی ) پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کی شمولیت این ایس جی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: این ایس جی میں شمولیت: ہندوستان کا سب سے بڑا مخالف چین

انہوں نے کہا کہ این ایس جی کے اراکین کو نہ صرف ہندوستان بلکہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے تمام ممالک کو جوہری کلب میں شامل کرنے پر تحفظات ہیں۔

تاہم ہندوستانی میڈیا پُرامید ہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ تاشقند میں شنگھائی کارپوریشن کونسل اجلاس کی سائیڈ لائن میں این ایس جی کی رکنیت کے معاملے پر بات کریں گے۔

یہ خبر 21 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں