واشنگٹن: ایک سینئر امریکی قانون دان نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کی جانب سے ہندوستان کی رکنیت کی درخواست کو مسترد کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوا کہا ہے کہ اس فیصلے سے این ایس جی نے جوہری عدم پھیلائو کی عالمی کوششوں کو دوام بخشا۔

تاہم اوباما انتظامیہ میں شامل ایک سینئر عہدے دار نے واشنگٹن میں ہندوستانی صحافی کو اپنے انٹرویو میں بتایا ہے کہ اس سال کے آخر تک ہندوستان این ایس جی کا رکن بن جائے گا۔

مزید پڑھیں:این ایس جی: چین نے ہندوستان کے خلاف اصولی موقف اپنایا،اعزاز

واضح رہے کہ این ایس جی کا حال ہی میں سیئول میں سالانہ اجلاس ہوا تھا جس کے ایجنڈے میں ہندوستان اور پاکستان کی رکنیت کی درخواستوں پر غور کرنا بھی تھا، اجلاس جمعے کو ختم ہوا اور دونوں ملکوں کی درخواست منظور نہیں کی گئی۔

ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹر ایڈ مارکی کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی درخواست منظور نہ کرکے این ایس جی نے عالمی جوہری عدم پھیلائو کی کوششوں کو مزید مستحکم کیا ہے۔

: یہ بھی پڑھیں: جوہری کلب میں شمولیت کا ہندوستانی خواب شرمندہ تعبیرنہ ہوسکا

این ایس جی کی گائیڈ لائنز کے مطابق رکن ملک کیلئے ضروری ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلائو کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط کرے جبکہ پاکستان اور ہندوستان دونوں ہی نے اس پر دستخط نہیں کیے۔

سینیٹر مارکی نے مزید کہا کہ این ایس جی کا قیام 1974 میں ہندوستان کی جانب سے کیے جانے والے ایٹمی تجربات کے ردعمل کے طور پر عمل میں آیا تھا، اور اس گروپ نے دہائیوں تک جوہری ٹیکنالوجی کو منتقل ہونے سے روکنے کیلئے کام کیا ہے۔

: مزید پڑھیں:این ایس جی میں شمولیت: ہندوستان کا سب سے بڑا مخالف چین

انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان این ایس جی کا رکن بن گیا تو وہ واحد رکن ہوگا جس نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے اور ایسا ہونے سے این پی ٹی کے حوالے سے این ایس جی کی ذمہ داریاں کمزور پڑ جائیں گی۔

گزشتہ ماہ امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی برائے امریکا ہندوستان تعلقات کے اجلاس میں بھی مارکی نے خبردار کیا تھا کہ این پی ٹی پر دستخط کے بغیر ہندوستان کی این ایس جی میں شمولیت سے جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کی نہ ختم ہونے والی دوڑ شروع ہوجائے گی۔

ہندوستان کی رکنیت کیلئے ماحول سازی کرنے پر اوباما انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو رعایت دینے سے پاکستان کو اپنی جوہری صلاحیت میں اضافے کا جواز مل جائے گا۔

این ایس جی کی جانب سے درخواست منظور ہونے کے بعد ایک سینئر امریکی عہدے دار نے ہندوستانی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ این ایس جی میں ہندوستان کی شمولیت کے تمام دروازے بند نہیں ہوئے۔

عہدے دار نے کہا کہ ہمیں یقین ہے ہندوستان سال کے آخر تک گروپ کا حصہ بن جائے گا، اس کیلئے کچھ کام کرنا پڑے گا تاہم مجھے یقین ہے کہ سال کے آخر تک کوئی راہ نکل آئے گی۔

امریکی عہدے دار نے سیئول میں این ایس جی کے اجلاس کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ اجلاس کی کارروائی کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے اس معاملے پر ہندوستان اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا ہے اور مہینوں کی مشاورت کے بعد ہندوستان کو میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم میں شامل کرنے کا معاملہ بھی ترجیحات میں شامل کرلیا گیا ہے۔

یہ خبر26جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں