واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور نیو کلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) سیمت دیگر عالمی اداروں میں ہندوستان کی نمائندگی چاہتا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکا، ہندوستان کی جوہری کلب میں شمولیت کے لیے این ایس جی ممالک کے ساتھ تعمیری کام جاری رکھے گا۔

واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان الزبتھ ٹروڈو نے میزائل ٹیکنالوجی کنڑول رجیم (ایم ٹی سی آڑ) کی رکنیت حاصل کرنے پر بھی ہندوستان کا خیر مقدم کیا۔

واضح رہے کہ ہندوستان رواں ہفتے ایم ٹی سی آر کا مستقل رکن بن گیا، اُس نے گزشتہ سال ایم ٹی سی آر کی رکنیت کے لیے درخواست جمع کروائی تھی۔

ایم ٹی سی آر ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جس میں تمام ممالک رضاکارانہ طور پر میزائل ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ، اَن نیمڈ ایریئل وہیکلز (یو اے وی ایس) )اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کی صلاحیت رکھنے والے ہتھیار یعنی ویپنز آف ماس ڈسٹرکشن (ڈبلیو ایم ڈی ایس) پر کڑی نگرانی رکھتے ہیں۔

این ایس جی رکنیت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد ہندوستان ایم ٹی سی آر کا ممبر بننے میں کامیاب ہوا۔

خیال رہے کہ سیئول میں ہونے والے نیوکلیئر سپلائرز اجلاس میں چین سمیت کئی ممالک نے ہندوستان کی جوہری کلب کی رکنیت کی مخالفت کی تھی۔

مزید پڑھیں: جوہری کلب میں شمولیت کا ہندوستانی خواب شرمندہ تعبیرنہ ہوسکا

این ایس جی کی رکنیت کے لیے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط کرنا کڑی شرط ہے لیکن ہندوستان اور پاکستان نے اب تک این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے۔

ایک طرف جہاں این ایس جی رکنیت نہ ملنے پر ہندوستان کا خواب چکنا چور ہوگیا ہے، وہیں ہندوستانی حزب اختلاف نے وزیراعظم نریندر مودی پر اس ناکامی کا الزام لگایا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان الزبتھ ٹروڈو نے ہندوستان کو جوہری کلب کی رکنیت نہ ملنے پر سخت مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم آئندہ این ایس جی اجلاس میں ہندوستان کی بھرپور حمایت کریں گے۔

ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ایم ٹی سی آر کی رکنیت کو ہندوستان کے لیے بڑی کامیابی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے ایم ٹی سی آر کی رکنیت حاصل کرکے دنیا پر واضح کردیا ہے کہ وہ اب بھی جوہری عدم پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سنجیدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم ٹی سی آر ایک قانونی موثر ایکسپورٹ کنٹرول نظام ہے، یہ نظام ایم ٹی سی آر کی گائیڈ لائنز، اس کے طریقہ کار اور منتظمین کو کا موثر طور پر کنڑول کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا سمیت ایم ٹی سی آر کے 34 اراکین متفق ہیں کہ ہندوستان اس تنظیم کا رکن بننے کا اہل ہے اور اس کی رکنیت سے عالمی طور پر جوہری عدم پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملے گی۔

این ایس جی اجلاس میں ہندوستان کی رکنیت کی مخالفت کے باوجود امریکی صدربراک اومابا عالمی اداروں میں ہندوستان کی نمائندگی کے لیے بھرپور حمایت کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: این ایس جی:ہندوستانی درخواست مسترد ہونا خوش آئند ہے،امریکی سینیٹر

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ امریکا، ہندوستان کے ایشیا پیسفک اکنامک کارپوریشن (اے پی ای سی) میں دلچسپی کا خیر مقدم کرتا ہے اور ہم ہندوستان کی ایم ٹی سی آر کی رکنیت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

اعلامیہ میں بتایا گیا کہ 6 سال قبل صدر براک اوباما نے ہندوستان کی این ایس جی میں شمولیت میں حمایت کی تھی اور اس وقت سے امریکا نے ہندوستان کے ساتھ مل کر کام کیے ہیں اور این ایس جی ممالک کو ہندوستان کی رکنیت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔

دوسری جانب سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ میزائل ٹیکنالوجی رجیم کی رکنیت سے ہندوستان کو دیگر رکن ممالک سے خود بخود مہلک ٹیکنالوجی یا میزائل خریدنے اور فروخت کرنے کی اجازت نہیں ملے گی۔

میزائل ٹیکنالوجی رجیم تنظیم کا مقصد عالمی ایکسپورٹ پالیسی پر مل کر کام کرنا ہے جس میں کوئی بھی میزائل یا یو اے وی سسٹم کی فروخت شامل ہے۔

ایم ٹی سی آر کوئی معاہدہ نہیں ہے جس کے تحت کسی ملک کو قانونی طور پر جوہری پھیلاؤ سے روکا نہیں جاسکتا، تاہم ایم ٹی سی آر کی رکنیت سے رکن ممالک کو دوسرے ممالک سے ٹیکنالوجی خریدنے میں کوئی خاص قوانین پرعمل نہیں کرنا پڑتا۔

یہ خبر 29 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں