اسلام آباد: حریت رہنما آسیہ اندرابی کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں فورسز کی جانب سے کیے جانے والے مظالم پر پاکستان کی صرف مذمت کافی نہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے بیانات سے آگے بڑھ کر کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے آسیہ اندرابی کا کہنا تھا کہ مذمتی بیانات تو ہر طرف سے آتے ہیں، لیکن ہمیں چاہیے کہ مذمت سے آگے بڑھ کر کچھ عملی اقدامات کریں۔

حریت رہنما کا کہنا تھا کہ انھوں نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ کچھ وقت کے لیے ہندوستان کے ساتھ تمام تر سفارتی تعلقات کو معطل کردے تاکہ دنیا اس مسئلے کو سمجھنے کی کوشش کرے۔

انھوں نے کہا کہ جس طرح بنگلہ دیش میں جماعتِ اسلامی کے اراکین کو پھانسیاں دی گئیں تو ترکی نے وہاں سے اپنے سفیر کو واپس بلایا تھا، تو اسی طرح اب پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ کشمیریوں کے قتل عام پر احتجاج کرتے ہوئے پاکستانی سفیر عبدالباسط کو واپس بلائے۔

آسیہ اندرابی کا مزید کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ پاکستان امریکا کی وجہ سے اس معاملے میں زیادہ دلچسپی نہ لے رہا ہو، لیکن اُسے امریکا سے زیادہ اپنے مفاد کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے، کیونکہ پاکستان کا استحکام مسئلہ کشمیر کے ساتھ منسلک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بہت کمزور ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ اس معاملے پر سخت احتجاج کرنے سے قاصر ہے۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں کشیدگی برقرار، ہلاکتیں 30ہوگئیں

واضح رہے کہ ہندوستان کے زیرِانتظام کشمیر میں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں ہونے والی حالیہ جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اب تک 30 ہوچکی ہے، جبکہ درجنوں زخمی ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔

جمعہ 8 جولائی کو ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر کے مختلف علاقوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے اور مشتعل افراد ہندوستان کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں۔

برہان مظفر وانی کے بھائی محمد خالد وانی کو بھی گزشتہ سال 14 اپریل 2015 کو ہندوستانی فوج نے ترال کے علاقے میں ایک 'جعلی مقابلے' میں ہلاک کر دیا تھا. خالد حسین ایم ایس کے طالب علم تھے، ان کے ہمراہ ان کے ایک دوست بھی ہلاک ہوئے تھے۔

برہان مظفر وانی کے والد مظفر احمد وانی کا کہنا تھا کہ خالد کو جعلی مقابلے میں ہلاک کیا گیا۔

ہندوستانی فوج کی جانب سے حزب المجاہدین کے 21 سالہ کمانڈر کی کسی بھی قسم کی اطلاع دینے والے لیے 10 لاکھ روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بے گناہ کشمیریوں کی ہلاکت پر پاکستان کا ہندوستان سے احتجاج

پاکستان نے ان واقعات پر ہندوستانی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے کشمیر میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں پر احتجاج اور سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔

دوسری جانب ہندوستان نے پاکستان کی جانب سے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بیانات کو اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان، ہندوستان کے معاملات میں دخل اندازی سے باز رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں