'میرے پاس ٹرک سے بچنے کیلئے چند سیکنڈز تھے'

15 جولائ 2016
فرانس کے شہر نیس میں ہونے والے واقعے کے بعد ایک خاتون روتے ہوئے اپنے بیٹے کو تلاش کر رہی ہیں—۔فوٹو/ اے پی
فرانس کے شہر نیس میں ہونے والے واقعے کے بعد ایک خاتون روتے ہوئے اپنے بیٹے کو تلاش کر رہی ہیں—۔فوٹو/ اے پی

نیس: فرانس کے جنوبی شہر نیس میں قومی دن کی تقریبات اُس وقت خونی ہوگئیں جب ایک ٹرک ڈرائیور نے آتش بازی کے مظاہرے میں شریک افراد کو ٹرک کے نیچے کچل دیا، جس کے نتیجے میں 84 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک رپورٹر کے مطابق بیسٹائل ڈے کے موقع پر جب ایک ٹرک انتہائی تیز رفتاری سے لوگوں کو کچلتے ہوئے گزر رہا تھا تو انھیں اپنے چہرے کو ڈھانپ کر اڑتے ہوئے انسانی اعضاء سے خود کو بچانا پڑا تھا۔

مذکورہ رپورٹر نے بتایا کہ، 'وہاں مکمل افراتفری کا عالم تھا'۔

انھوں نے کہا، 'ہم نے لوگوں کو ٹرک کے نیچے آتے اور پھر اعضاء کو بکھرتے دیکھا اور مجھے اپنے چہرے کو ڈھانپ کر خود کو اڑتے ہوئے اعضاء سے بچانا پڑا'۔

فرانس میں 80 افراد کو کچل کر ہلاک کرنے والے ٹرک —۔فوٹو/ اے پی
فرانس میں 80 افراد کو کچل کر ہلاک کرنے والے ٹرک —۔فوٹو/ اے پی

مزید پڑھیں:فرانس: ٹرک ڈرائیور نے 84 افراد کو کچل دیا

اے ایف پی رپورٹر نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تقریب کے دوران ایک سفید رنگ کا بڑا سا ٹرک لوگوں پر چڑھ دوڑا، جو قومی دن کے موقع پر آتش بازی کا مظاہرہ دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔

واقعے کے بعد ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی اور لوگوں نے گھبرا کر اِدھر اُدھر بھاگنا شروع کردیا، جبکہ ٹرک کا رخ پرومینیڈ (سمندر یا دریا کے کنارے بنے واکنگ ٹریک) کی طرف تھا جہاں مشہور ہوٹل نیگریسکو (Negresco) کے پاس بالغ افراد اور بچے واک کر رہے تھے۔

اے ایف پی رپورٹر کے مطابق 'اس طرح کے بڑے سے ٹرک کا واکنگ ٹریک پر آنا اور پھر وہاں سے سیدھ میں جاکر لوگوں کو کچلنا جان بوجھ کر کیا جانے والا عمل ہے'۔

ایک اور عینی شاہد نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، 'ٹرک مجھ سے 100 میٹرز کے فاصلے پر تھا اور میرے پاس اس سے بچنے کے لیے محض چند سیکنڈز تھے۔'

عینی شاہدین کے مطابق انھوں نے فائرنگ کی آوازیں بھی سنیں۔

واقعے کے بعد ہر طرف افراتفری مچ گئی—۔ فوٹو/ اے ایف پی
واقعے کے بعد ہر طرف افراتفری مچ گئی—۔ فوٹو/ اے ایف پی

آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی ایمیلی واٹکنز کا کہنا تھا کہ 'وہ ٹرک سے 50 میٹرز کے فاصلے پر تھیں اور انھوں نے ٹرک کو واکنگ ٹرک پر دیکھا لیکن انھیں اندازہ نہیں ہوا کہ کیا ہورہا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:جب گاڑیاں ہتھیار بن جائیں

ایمیلی نے آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا، 'وہاں بہت کنفیوژن تھی، مجھے یہ بھی یاد نہیں کہ میں نے ٹرک کو حرکت کرتے ہوئے دیکھا تھا'۔

انھوں نے مزید بتایا، 'جس جگہ ٹرک موجود تھا، وہاں سے لوگوں کی چیخوں کی آوازیں آرہی تھیں اور لوگ بھاگتے ہوئے ہماری طرف آرہے تھے اور بغیر یہ جانے کہ ہوا کیا ہے ہم بھی مڑے اور ہم نے بھی بھاگنا شروع کردیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ ایک دوسرے پر گر رہے تھے اور ہوٹل کی لابیز، ریسٹورنٹس، پارکنگ میں پناہ حاصل کر رہے تھے ۔

واضح رہے کہ فرانس میں ہونے والے اس بدترین واقعے کے صدر فرانسو اولاند نے ملک میں ایمرجنسی کی مدت میں 3 ماہ کی توسیع کردی۔

صدر فرانسو اولاند نے واقعے کے بعد قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ فرانس پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہے، انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردوں کو ان کے گھروں میں جاکر جواب دیا جائے گا۔

دوسری جانب وزیر داخلہ برنارڈ کیزینیوو کا کہنا تھا کہ 'ہم دہشت گردوں کے ساتھ جنگ میں مصروف ہیں، جو ہم پر کسی بھی قیمت اور کسی بھی پر پرتشدد طریقے سے حملہ کرنا چاہتے ہیں۔'

امریکی صدر براک اوباما نے بھی فرانس کے شہر نیس میں 80 افراد کے کچلنے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ایک خوفناک دہشت گردی کا حملہ ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

AHMAQ Jul 15, 2016 10:34pm
yeh bhi america ki tarah balighon ka eik ijtimaa tha--maghreb balighon ki ijtima aat ki security kkeliye private ya serkariy police force kiyon naheyin banata?