انقرہ: ترک فضائیہ کے سابق سربراہ آکین اوزترک نے ترکی میں حکومت کے خلاف بغاوت کی منصوبہ بندی میں کردار ادا کرنے کا اعتراف کرلیا۔

ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اناتولو‘ کے مطابق آکین اوزترک نے پراسیکیوٹر کے سامنے الزامات کا اعتراف کیا۔

سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے برعکس دو نجی نشریاتی اداروں کے مطابق آکین اوزترک نے ناکام فوجی بغاوت کی منصوبہ بندی کے الزامات کا اعتراف نہیں کیا۔

نجی نشریاتی اداروں ’ہیبرترک‘ اور ’این ٹی وی‘ نے آکین اوزترک کے پراسیکیوٹر کو دیے گئے بیان کے حوالے سے کہا کہ انھوں نے فوجی بغات میں کسی بھی طرح کے کردار کے حوالے سے انکار کیا ہے۔

این ٹی وی نے اوزترک کے حوالے سے کہا ہے کہ 'میں ان میں سے نہیں ہوں جنھوں نے بغاوت کا منصوبہ بنایا یا 15 جولائی کو ہونے والی بغاوت کے لیے فوجیوں کو حکم دیا اور میں نہیں جانتا کہ یہ کس نے کیا۔‘

ترکی میں گزشتہ جمعہ کی شب فوج کے ایک گروپ کی جانب سے حکومت کو گرانے کی ناکام کوشش میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ باغی فوجیوں نے باسفورس پل اور استنبول اہئرپورٹ پر قبضے کی کوششوں سمیت ترک پارلیمنٹ کی جانب بھی ٹینک بھیج دیے تھے۔

فوجیوں کی جانب سے بغاوت کی کوشش پر ترک صدر رجب طیب اردگان نے عوام سے باہر نکلنے کی درخواست کی تھی، جس کے بعد لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے فوجی بغاوت کی کوشش کو ناکام بنادیا۔

مزید پڑھیں: ترکی بغاوت: ملوث جنرل اسرائیل میں فوجی اتاشی تھے

ترک ایئر فورس کے سابق سربراہ جنرل آکین اوزترک کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وہ 90 کی دہائی میں اسرائیل میں ترکی کے ملٹری اتاشی کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا ’ہریٹز‘ کی رپورٹ کے مطابق جنرل آکین اوزترک کے 1990 میں اسرائیل کے ساتھ اچھے روابط تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی بغاوت:کویت میں تعینات ترک ملٹری اتاشی گرفتار

رپورٹ میں ترک حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 1998 سے 2000 کے درمیان اسرائیل میں تل ابیب میں ترک سفارت خانے میں ملٹری اتاشی کی خدمات انجام دینے والے 64 سالہ جنرل آکین اوزترک گذشتہ سال مستعفی ہوئے تاہم وہ ترکی کی سپریم ملٹری کونسل میں اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: امریکا گولن کو ہمارے حوالے کرے، ترک صدر

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بغاوت میں ملوث ترک فوجی افسران اور اہلکاروں کو یہ خطرہ لاحق تھا کہ رواں سال اگست میں سپریم فوجی کونسل کے ہونے والے اجلاس میں ان کے مستقبل کا فیصلہ سنایا جائے گا اور انہیں ممکنہ طور پر عہدوں سے ہٹایا جاسکتا ہے، جس کے باعث انھوں نے بغاوت کا منصوبہ بنایا۔

ادھر ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سال 2013 سے 2015 تک ترک فضائیہ کی سربراہی کرنے والے جنرل آکین اوزترک 1996 سے 1998 تک اسرائیل میں ملٹری اتاشی رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی میں فوجی بغاوت کے خلاف ہوں، فتح اللہ گولن

ترک وزیراعظم بن علی یلدرم اپنے عوامی خطاب کے دوران کہہ چکے ہیں کہ بغاوت میں ملوث افراد کو سزائے موت نہیں دی جائے گی، جیسا کہ ترکی کے آئین میں اسے کالعدم قرار دیا گیا ہے، تاہم انھوں نے یہ اعلان کیا کہ مستقبل میں ایسی بغاوت کے امکانات کو ختم کرنے کے لیے آئین میں ترامیم کی جائیں گی۔

ترک حکام نے ناکام بغاوت کا الزام خود ساختہ جلاوطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن پر عائد کرتے ہوئے امریکی حکام سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں