اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے ہندوستان کی جانب سے آزاد کشمیر کو جموں و کشمیر کا حصہ قرار دینے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 'مقبوضہ کشمیر کا آزاد کشمیر سے موازنہ بلا جواز ہے'۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک مقامی ہے جبکہ جموں و کشمیر میں ہونے والے واقعات کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔

انھوں نے دہرایا کہ جموں و کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کیے گئے وعدوں کے مطابق اپنا حق مانگ رہے ہیں۔

سرتاج عزیز نے زور دیا کہ نریندر مودی نے اپنی تقریر میں جموں و کشمیر کی تحریک پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے جس کو طاقت سے دبانے کیلئے ہندوستانی فورسز نے چھرے والی بندوقوں سے 100 سے زائد کشمیری نوجوانوں کو بصارت سے محروم کردیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت

مشیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ نریندر مودی نے کشمیر کی صورتحال سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کی، جہاں کی 'صورتحال گزشتہ 5 ہفتوں سے انتہائی کشیدہ ہے'۔

جموں و کشمیر کی موجودہ کشیدہ صورت حال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ روزانہ ہزاروں نہتے کشمیری نوجوان اپنے حق خود ارادیت کیلئے احتجاج کررہے ہیں، جبکہ گذشتہ ایک ماہ سے وادئ میں جاری 'ہندوستانی افواج کے مظالم سے 70 سے زائد بے گناہ کشمیری شہید ہوچکے ہیں'۔

ہندوستانی فورسز کے مظالم کے باعث 6 ہزار زخمی کشمیریوں کا حوالہ دیتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ وادئ کشمیر میں 37 دنوں سے مکمل کرفیو اور میڈیا کا بلیک آؤٹ جاری ہے۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ہندوستان دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے لیکن بڑے ملک کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ایک عظیم ملک بھی ہو اور خاص طور پر ایسے موقع پر جب وہ نہتے مظاہرین کو اپنے حق میں احتجاج کرنے پر گولیوں کا نشانہ بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا یوم آزادی 'کشمیر کی آزادی' کے نام

انھوں نے کہا کہ ہندوستان کو یہ احساس کرنا ہوگا کہ مسئلہ کشمیر گولیوں سے حل ہونے والا نہیں، 'اس مسئلے کیلئے سیاسی حل کی ضرورت ہے'۔

سرتاج عزیز نے تجویز پیش کی کہ پاکستان اور ہندوستان مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل نکال سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان نے حریت پسند کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا تھا اور 8 جولائی کو اس کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں جس میں اب تک 60 سے زائد کشمیری مارے جاچکے ہیں۔

بلوچستان پاکستان کا لازمی جز، مشیر خارجہ

ہندوستان کے وزیراعظم کی جانب سے پاکستان کے صوبہ بلوچستان پر بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے سرتاج عزہز نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا لازمی حصہ ہے جبکہ نریندر مودی کی بیان بازی بلوچستان میں 'را' کی کارروائیوں کا واضح اظہار ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'را' کے جاسوس کلبھوشن یادیو بلوچستان میں ہندوستانی مداخلت پر اعترافی بیان دے چکے ہیں۔

خیال رہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے 15 اگست کو یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بلوچستان، گلگت اور آزاد کشمیر کے لوگوں نے ہمارا شکریہ ادا کیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان،گلگت اورآزاد کشمیر کے لوگوں نے ہماراشکریہ ادا کیا، مودی

نریندر مودی کا یہ خطاب اپنی حکومت کی کارکردگی اور خارجہ امور کے بجائے پاکستان پر تنقید پر مبنی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ چند دنوں کے دوران بلوچستان، گلگت اور آزاد کشمیر کے لوگوں نے میرا شکریہ ادا کیا، میں بھی ان کا ممنون ہوں'۔

واضح رہے کہ نریندر مودی کا اشارہ اپنی اس تقریر کی جانب تھا جو انہوں نے چند روز قبل کی تھی اور اس میں انہوں نے بلوچوں پر مبینہ ظلم و زیادتی پر پاکستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

نریندر مودی کا مزید کہنا تھا کہ 'جب پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ ہوا تھا تو ہندوستانیوں کی آنکھوں سے بھی آنسو نکلے، یہ ہماری فطرت ہے لیکن دوسری جانب دیکھیں، وہ دہشتگردوں کو ہیرو بناکر پیش کرتے ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں