نئی دہلی: امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ ہندوستان سے چند روز قبل وزیر اعظم نریندر مودی کے کشمیر کے حوالے سے موقف میں بھی نرمی آگئی اور ان کے منہ سے ’اتحاد‘ اور ’ممتا‘ جیسے الفاظ جھڑنے لگے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری 30 اگست کو ڈھاکا سے نئی دہلی پہنچیں گے اور ان کی آمد سے قبل ہی نریندر مودی کا لہجہ نرم ہوگیا اور انہیں کشمیر کے مسئلے کا حل اتحاد اور خدا ترسی میں نظر آنے لگا۔

واضح رہے کہ امریکا نے کمشیر میں جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا تھا جس میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے اب تک درجنوں عام شہری ہلاک اور 5 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر کے بغیر ہندوستان ادھورا ہے، مودی

کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی انڈین سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے صورتحال کشیدہ ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اس حوالے سے اپنے بیان میں فریقین پر زور دیا تھا کہ وہ مسئلے کا پر امن حل تلاش کریں۔

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ماہانہ ریڈیو خطاب ’من کی بات‘ میں کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کمشیر کی تمام جماعتوں سے اب تک جو ملاقاتیں کی ہیں ان میں جو چیز ابھر کر سامنے آئی وہ ایکتا اور ممتا ہیں‘۔

مزید پڑھیں:بلوچستان،گلگت اورآزاد کشمیر کے لوگوں نے ہماراشکریہ ادا کیا، مودی

انہوں نے کہا کہ گاؤں کے پردھان سے لے کر وزیر اعظم تک 125 کروڑ لوگوں کا یہی نقطہ نظر ہے کہ اگر کشمیر میں کوئی جان جاتی ہے ، چاہے وہ کسی نوجوان کی ہو یا ہمارے سیکیورٹی اہلکار کی، وہ ہمارا نقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے تمام جماعتیں متحد ہیں اور انہوں نے کشمیری عوام کی داد رسی کرکے دنیا اور علیحدگی پسندوں کو ایک پیغام دیا ہے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں