سامعہ قتل کیس: والد کی درخواست ضمانت مسترد

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2016
سامعہ شاہد—۔فوٹو/ بشکریہ دی گارجین
سامعہ شاہد—۔فوٹو/ بشکریہ دی گارجین

جہلم: غیرت کے نام پر قتل کی گئی پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہد کے قتل میں ملوث ان کے والد چوہدری شاہد کی درخواست ضمانت مقامی عدالت نے مسترد کردی۔

جہلم کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سامعہ قتل کیس کے 3 ملزمان خاتون کے والد چوہدری شاہد، ماموں حق نواز اور ایس ایچ او ملک عقیل عباس کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران دونوں فریقین کے وکلاء نے عدالت میں دلائل دیئے، دلائل سننے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج نے ایس ایچ او ملک عقیل عباس کو ایک لاکھ روپے جبکہ حق نواز کو 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت منظور کرلی جبکہ چوہدری شاہد کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی گئی.

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سامعہ کے شوہر سید مختار کاظم کے وکیل نجف حسین شاہ نے بتایا کہ عدالت نے چوہدری شاہد کی درخواست ضمانت مسترد کردی جبکہ مرکزی ملزم اور خاتون کے سابق شوہر چوہدری شکیل کی درخواست پر ابھی تک فیصلہ نہیں سنایا گیا۔

مزید پڑھیں:قتل سے قبل سامعہ شاہد کا ریپ کیا گیا، پولیس

اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں پولیس نے سامعہ شاہد کے والد چوہدری شاہد اور سابق شوہر چوہدری شکیل پر ان کے قتل کا باقاعدہ الزام عائد کیا تھا۔

سامعہ کے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ابوبکر خدا بخش نے بتایا تھا، 'ہم نے تحقیقات مکمل کرلی ہیں کہ اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سامعہ کے سابق شوہرچوہدری شکیل اور والد چوہدری شاہد خاتون کے قتل میں ملوث ہیں'۔

انھوں نے مزید بتایا تھا کہ 'سامعہ کے سابق شوہر چوہدری شکیل پر ان کے ریپ کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے'۔

ڈی آئی جی کے مطابق سامعہ کی والدہ اور بہن پر اس قتل کے لیے اکسانے کا الزام بھی ثابت ہوچکا ہے، تاہم وہ برطانیہ فرار ہوچکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سامعہ قتل کیس: غفلت برتنے پر ایس ایچ او گرفتار

سامعہ کی والدہ اور بہن کو ملک سے فرار ہونے میں مدد کرنے والے مقامی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، جن کی ضمانت اب منظور کرلی گئی۔

دوسری جانب سامعہ کے ماموں حق نواز کے خلاف مقدمے میں جعلسازی، دھوکہ دہی اور فراڈ کی دفعات شامل کی گئی تھیں، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مقتولہ سامعہ کے ساتھ ریپ کرنے کے بعد ان کا گلا دبا کر قتل کیا گیا، اس کے باوجود حق نواز نے یونین کونسل سے حقائق چھپا کر فوتگی کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا، جس میں سامعہ کو شکیل کی بیوی ظاہر کرکے طبعی موت قرار دیا گیا۔

سامعہ شاہد قتل کیس: کب کیا ہوا؟

بریڈ فورڈ سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ بیوٹی تھراپسٹ سامعہ کی پہلی شادی ان کے کزن چوہدری شکیل سے ہوئی تھی تاہم دونوں کے درمیان مئی 2014 میں طلاق ہوگئی تھی، بعدازاں خاتون نے ٹیکسلا سے تعلق رکھنے والے سید مختار کاظم سے ستمبر 2014 میں شادی کی اور دونوں نے دبئی میں رہائش اختیار کرلی۔

رواں برس 20 جولائی کو سامعہ کے شوہر مختار کو فون پر اطلاع ملی کہ ان کی اہلیہ کا انتقال ہوگیا ہے۔

28 سالہ سامعہ شاہد کے شوہر سید مختار کاظم نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کی اہلیہ کو ان کے خاندان والوں نے اپنی پسند سے شادی کرنے پر نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کیا۔

یہ بھی پڑھیں:سامعہ کی گردن پر زخم کا نشان تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ

کاظم کا کہنا تھا کہ ان کی ساس نے 11 جولائی کو سامعہ کو فون پر کہا کہ وہ پاکستان آجائے کیونکہ اس کے والد بیمار ہیں، جس کے بعد سامعہ 14 جولائی کو اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سامعہ نے فون پر بتایا کہ ان کے والد بالکل ٹھیک ہیں اور اب وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہے۔

کاظم کے مطابق 20 جولائی کو سامعہ کا فون سوئچ آف ملا، جس پر انھوں نے ان کے کزن مبین کو فون کیا، جس نے بتایا کہ سامعہ کو دل کا دورہ پڑا ہے۔

مزید پڑھیں: سامعہ کو گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا، فرانزک رپورٹ

مختار کاظم نے رواں برس 23 جولائی کو سامعہ کے والد چوہدری شاہد، والدہ امتیاز بی بی، بہن مدیحہ شاہد، کزن مبین اور خاتون کے سابق شوہر چوہدری شکیل کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 اور 109 کے تحت ایف آئی آر درج کروائی تھی۔

دوسری جانب 20 جولائی کو سامعہ کے والد نے پولیس میں اس حوالے سے رپورٹ درج کروائی تھی کہ ان کی بیٹی دل کا دورہ پڑنے کے باعث وفات پاگئی ہے، تاہم بعدازاں انھوں نے اپنا بیان بدل لیا اور کہا کہ ان کی بیٹی نے خودکشی کی۔

تبصرے (0) بند ہیں