پشاور: مہمند ایجنسی میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے نمازیوں کی تعداد 30 ہوگئی جبکہ سیکیورٹی فورسز نے تحصیل انبار میں کرفیو نافذ کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا۔

مہمند ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ نے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے لئے تین لاکھ روپے فی کس اور زخمیوں کو ایک لاکھ روپے فی کس امداد دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔

پولیٹیکل انتظامیہ کےمطابق تحصیل انبار کے علاقہ پائے خان کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے دھماکا خود کش تھا جس کے نتیجے میں ان تک 30 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 30 افراد زخمی بھی ہوئے۔

ہلاک ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد بھی شامل ہیں، خود کش حملے کے بعد مہمند ایجنسی کی تحصیل انبار میں کرفیو نافذ کرکے سیکیورٹی فورسز نےسرچ آپریشن شروع کردیا تاہم گرفتاری کی کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی۔ 

یہ بھی پڑھیں:مہمند ایجنسی: نماز جمعہ میں خودکش دھماکا،24 ہلاک

واضح رہے کہ دھماکے کے وقت بڑی تعداد میں لوگ نماز جمعہ کی ادائیگی میں مصروف تھے جبکہ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ جماعت الاحرار نے قبول کی تھی۔

دھماکے کے فوری بعد سیکیورٹی فورسز دھماکے کے مقام پر پہنچ گئی تھیں اور امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئی تھیں، زخمیوں کو ابتدائی طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا بعد ازاں کئی زخمی افراد کو باجوڑ ایجنسی اور پشاور کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ مہمند ایجنسی افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقے میں وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں سے ایک ہے۔ پاک افغان سرحد پر ان قبائلی علاقوں میں فوج متعدد آپریشنز کر چکی ہے جس کے بعد یہاں سیکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔

مہمند ایجنسی کے ساتھ واقع خیبر ایجنسی میں گذشتہ 2 برس میں 2 آپریشن خیبر-ون اور خیبر-ٹو کیے گئے جبکہ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب بھی شروع کیا تھا۔

مہمند ایجنسی میں امن کے لیے 'امن کمیٹی' بھی بنائی گئی تھی اور رواں برس مہمند ایجنسی کی تحصیل بازئی کی کمیٹی نے رضاکارانہ طور پر ہتھیار واپس کیے تھے، اس موقع پر امن کمیٹی کے چیف ملک سلطان نے کہا تھا کہ علاقے میں امن قائم ہو چکا ہے۔

اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ عبداللہ شاہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انتظامیہ نے پہلی بار سرحدی چوکیوں کی حفاظت کے لیے 300 اہلکار تعینات کئے ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں