اسلام آباد: پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے اوڑی حملے میں ملوث ہونے کے حوالے سے لگائے گئے 'بے بنیاد' الزامات کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔

پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریہ ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان نے اوڑی حملے کا الزام بغیر تحقیقات کے لگایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ہندوستان نے یہ وطیرہ بنالیا ہے کہ کہ وہ اپنے ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے ہر واقعے کی تحیقیقات کیے بغیر اس کی ذمہ داری پاکستان ڈال دیتا ہے یہاں تک کے بہت سے دہشت گردی کے واقعات میں خود ہندوستان ملوث نکلا تاہم اس کا الزام بھی پاکستان پر لگایا گیا۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ، 17اہلکار ہلاک

ہندوستان کے وزیر داخلہ کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مذکورہ الزامات کے باعث ہندوستان عالمی برادری کی توجہ جموں و کشمیر میں انڈین فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سے ہتانا چاہتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ہندوستان جموں و کشمیر کی عوام کے ساتھ کیے جانے والے انسانیت سوز رویے اور ان کے خلاف جاری جرائم پر پردہ نہیں ڈال سکتا جبکہ وزیراعظم نواز شریف بھرپور انداز میں مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھائے گئے۔

اوڑی حملہ، پاکستان اور ہندوستان کی عسکری قیادت میں رابطہ

دوسری جانب جموں و کشمیر میں اوڑی فوجی کیمپ پر حملے کے حوالے سے ہندوستان کی درخواست پر پاکستان اور انڈین ڈائریکٹر جنرل ملڑی آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا جس میں لائن آف کنٹرول کی صورت حال سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مذکورہ حملے کے حوالے سے بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان پر لگائے گئے الزامات پر پاکستانی ڈی جی ایم او نے اپنے ہندوستانی ہم منصب سے کہا کہ اگر انکے پاس اس حوالے سے کوئی ٹھوس معلومات یا خفیہ اطلاعات ہیں تو ان سے تبادلہ کیا جائے۔

انھوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کسی بھی ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال ہونے نہیں دے گا کیونکہ ایل او سی اور سرحد پر دونوں جانب سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گیے ہیں۔

خیال رہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے قصبے اوڑی میں قائم انڈین فوجی مرکز پر مسلح افراد نے حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 17 فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اتوار کو علی الصبح 5 بجکر 30 منٹ پر نامعلوم تعداد میں مسلح افراد انڈین فوج کی 12 ویں بریگیڈ ہیڈکوارٹرز میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کردی۔

رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں اور ہندوستانی فورسز کے درمیان فوجی مرکز کے اندر فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس کے بعد تمام 4 حملہ آوروں کو ہلاک کیے جانے کا دعویٰ سامنے آیا۔

ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے واقعے کی اطلاع ملتے ہی اپنا دورہ امریکا اور روس ملتوی کردیا جبکہ ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ اس واقعے کے فوری بعد ہندوستان نے جموں و کشمیر کے علاقے اوڑی میں انڈین فوجی مرکز پر حملے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالتے ہوئے ہرزہ سرائی کا سلسلہ شروع کردیا۔

ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے حملے کے بعد پاکستان پر الزامات عائد کرنے کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کا سہارا لیا۔

راج ناتھ سنگھ نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں لکھا کہ ’پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے اسے پہچانا جانا چاہیے اور تنہا کردینا چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان کا پاکستان پر دہشت گرد ریاست ہونے کا الزام

ہندوستانی وزیر داخلہ نے ٹوئیٹر پر انتہائی سخت الفاظ میں مزید الزامات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ حملہ آور بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے اور وہ انتہائی تربیت یافتہ تھے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کی مسلسل اور براہ راست حمایت سے میں شدید مایوسی کا شکار ہوں‘۔

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے والے ہیں اور انہوں نے واضح طور پر یہ کہہ دیا تھا کہ وہ اپنے خطاب میں کشمیر کے مسئلے کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے۔

دوسری جانب تجزیہ کار اس طرف اشارہ کررہے ہیں کہ حملے کے بعد نئی دہلی کی جانب سے اسلام آباد پر دہشت گردی کے الزامات عائد کرنا اقوام متحدہ میں پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ اگست کے مہینے میں بھی ہندوستانی فوج کے قافلے پر ہونے والے حملے میں تین سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے تھے۔

اس کے علاوہ جون 2015 میں ہندوستانی ریاست منی پور میں باغیوں نے فوج قافلے پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 20 فوجی ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ یاد رہے کہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور دوران جھڑپوں اور ہندوستانی پولیس کی فائرنگ سے 100 کے قریب کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

کشمیر کی موجودہ صورتحال پر پاکستان نے کئی بار ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت دی لیکن اس نے ہر بار یہ کہہ کر پیشکش مسترد کردی کہ وہ صرف سرحد پار سے ہونےوالی دہشت گردی پر بات چیت کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں