دھماکوں میں ملوث افغان نژاد امریکی زخمی حالت میں گرفتار

20 ستمبر 2016
پولیس مقابلے میں زخمی ہونے والے احمد کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا—فوٹو / اے پی
پولیس مقابلے میں زخمی ہونے والے احمد کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا—فوٹو / اے پی

نیویارک: امریکا میں افغان نژاد امریکی شخص کو نیویارک اور نیو جرسی میں ہونے والے بم دھماکوں میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کرلیا گیا جبکہ اس پر پولیس اہلکاروں پر گولی چلانے کہ وجہ سے اقدام قتل کے الزامات بھی عائد کردیے گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف بی آئی) نے 28 سالہ احمد خان کی تصویر جاری کی تھی اور اسے مسلح اور خطرناک قرار دیا تھا جس کے تین گھنٹے بعد اسے نیوجرسی کے علاقے میں ایک بار کے باہر دیکھا گیا۔

نیویارک پولیس کے کمشنر جیمز اونیل احمد کی تصویر میڈیا کو دکھارہے ہیں—فوٹو / اے ایف پی
نیویارک پولیس کے کمشنر جیمز اونیل احمد کی تصویر میڈیا کو دکھارہے ہیں—فوٹو / اے ایف پی

یونین کاؤنٹی کی قائم مقام پروسیکیوٹر گریس پارک کے مطابق جب پولیس افسران اس کی جانب بڑھے تو اس نے اپنے پاس موجود پستول نکالی اور اہلکار پر فائرنگ کردی تاہم بلٹ پروف جیکٹ ہونے کی وجہ سے پولیس اہلکار محفوظ رہا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں احمد زخمی ہوگیا اور اسے گرفتار کرلیا گیا، ملزم کے قبضے سے ایک پستول برآمد ہوئی اور اسے فوری طور پر طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

پروسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے پولیس اہلکار کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

واضح رہے کہ ہفتہ 17 ستمبر کو نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں ایک دھماکا ہوا تھا جس میں 29 افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ اسی روز نیوجرسی میں بھی ایک پائپ بم دھماکا ہوا تھا تاہم اس میں کوئی زخمی نہیں ہوا تھا۔

ہفتے کے ہی روز منی سوٹا میں ایک شخص نے چاقو کے وار کرکے 9 افراد کو زخمی کردیا تھا اور حملہ آور کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ صومالی نژاد امریکی شہری تھا جبکہ اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

اس حوالے سے نیویارک کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر براک اوباما نے امریکیوں سے کہا کہ وہ ’خوف کے آگے سر نہ جھکائیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تفتیش کاروں کو بم دھماکوں اور چاقو حملے کے درمیان کوئی تعلق نہیں ملا‘۔

ملزم احمد کی پاکستانی اہلیہ

پروسیکیوٹر گریس پارک نے بتایا کہ احمد پر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو قتل کرنے کی کوشش کے پانچ الزامات جبکہ غیر قانونی طور پر اسلحہ رکھنے کے دو الزامات عائد کیے گئے جبکہ جج نے ضمانت کی رقم 52 لاکھ ڈالر رکھی۔

ایف بی آئی کے حکام احمد کے ریسٹورینٹ اور اس سے متصل گھر کی جانچ کررہے ہیں—فوٹو/اے ایف پی
ایف بی آئی کے حکام احمد کے ریسٹورینٹ اور اس سے متصل گھر کی جانچ کررہے ہیں—فوٹو/اے ایف پی

احمد کے بارے میں اب تک سامنے آنے والی معلومات کے مطابق وہ افغانستان میں پیدا ہوا تاہم اس کے پاس مریکا کی شہریت بھی ہے جبکہ وہ نیوجرسی کے علاقے الزبتھ میں اپنے فرائیڈ چکن ریسٹورنٹ میں کام کرتا ہے۔

تفتیش کار اب اس بات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں کہ کہیں ان دھماکوں میں احمد کے علاوہ کوئی اور منصوبہ ساز بھی تو نہیں اور ان کے مقاصد کیا تھے۔

نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے امریکی ٹی وی سی این این کو بتایا کہ احمد کا اپنے آبائی وطن افغانستان اور پاکستان کافی زیادہ آنا جانا رہا ہے اور اس کی بیوی پاکستان میں مقیم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فی الحال ہمیں احمد اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان تعلق کے شواہد نہیں ملے۔

واضح رہے کہ مین ہیٹن میں ہونے والے دھماکے کے بعد اگلے روز اس مقام سے کچھ دور ایک اور پریشر کوکر ڈیوائس ملی تھی جبکہ الزبتھ کے علاقے میں کچرے کے ڈبے سے 5 پائپ بم برآمد ہوئے تھے جنہیں ناکارہ بنادیا گیا تھا۔

ان علاقوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں مبینہ طور پر احمد کو ایک بڑا تھیلا گھسیٹ کر لے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا تھا۔

واضح رہے کہ نائن الیون حملوں کے بعد سے امریکا میں القاعدہ یا داعش سے متاثر ہوکر انفرادی طور پر کیے جانے والے حملوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور امریکی حکام اسے ملک کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دے چکے ہیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں