پاک-ہند کشیدہ تعلقات، دوستی بس سروس کو شدید دھچکا

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2016
پاکستانی شہری محمد عابد اور ان کی اہلیہ دوستی بس سروس کے ذریعے لاہور سے دہلی پہنچے — فوٹو: بشکریہ بی بی سی
پاکستانی شہری محمد عابد اور ان کی اہلیہ دوستی بس سروس کے ذریعے لاہور سے دہلی پہنچے — فوٹو: بشکریہ بی بی سی

لاہور: ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ انتہائی کشیدہ تعلقات کے دوران دہلی اور لاہور کے درمیان چلنے والی دوستی بس سروس کو شدید دھچکا لگا ہے۔

خیال رہے کہ 18 ستمبر کو جموں و کشمیر میں اوڑی کے مقام پر قائم ہندوستانی فوجی کیمپ پر ہونے والے مبینہ دہشت گردی کے حملے میں 17 فوجی اور 4 حملہ آور ہلاک ہوگئے تھے۔

اس کے ایک روز بعد ہندوستان نے پھر دعویٰ کیا تھا کہ اوڑی کے قریب ہی انھوں نے ایک دہشت گردی کا حملہ ناکام بنایا جس میں 10 حملہ آوروں کو ہلاک کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ، 17اہلکار ہلاک

تاہم مقامی افراد کے مطابق ہندوستانی فوج نے نہتے کشمیریوں کو جعلی مقابلے میں ہلاک کیا ہے۔

اس واقعے کے بعد دہلی اور لاہور کے درمیان چلنے والی بسیں تقریباً خالی نظر آرہی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز شام ساڑھے پانچ بجے لاہور سے دہلی کے ڈاکٹر امبیڈکر بس ٹرمینل پہنچنے والی بس میں صرف دو مسافر سوار تھے جبکہ ایک مقامی اہلکار کے مطابق منگل کی صبح لاہور جانے والی بس خالی روانہ کی گئی۔

لاہور سے دہلی آنے والے یہ دونوں مسافر میاں بیوی تھے، جن میں محمد عابد اور ان کی اہلیہ شامل تھی، ان کا کہنا تھا کہ جب وہ لاہور سے دہلی کیلئے روانہ ہونے لگے تو ان پر یہ انکشاف ہوا کہ بس میں ان دونوں کے علاوہ اور کوئی نہیں۔

یاد رہے کہ کچھ وقت پہلے دہلی کے اپالو ہسپتال میں محمد عابد کے جگر کی پیوندکاری ہوئی تھی اور آوڑی ھملے کے بعد دونوں مممالک میں جاری کشیدگی کے باعث محمد عابد اپنی اہلیہ کے ساتھ ہسپتال میں چیک اپ کروانے انتہائی مجبوری میں دہلی آئے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر:ہندوستانی فوج کا 10 دراندازوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

رپورٹ میں دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے چیف جنرل منیجر اے کے گوئل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کسی زمانے میں منافع بخش رہنے والی مذکورہ سروس گذشتہ ایک سال سے خسارے کا شکار ہے۔

واضح رہے کہ دہلی اور لاہور کے درمیان مذکورہ دوستی بس سروس کا آغاز 1999 میں ہوا تھا اور اس وقت ہندوستان کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی تھے۔

مذکورہ بس سروس سال 2001 میں انڈین پارلیمنٹ پر حملے کی وجہ سے کچھ عرصے تعطل کا شکار رہنے کے بعد دوبارہ شروع کردی گئی تھی۔

اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان جب بھی تعلقات کشیدہ ہوتے ہیں یا ان کے درمیان بات چیت سرد مہری کا شکار ہوتی ہے تو اس طرح کی سروسز بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں