اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز نے ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں فوجی مرکز پر ہونے والے حملے کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کردیا۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق سرتاج عزیز نے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) اردو کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ 'کسی بھی حملے کے بعد تحقیقات سے قبل ہی ہندوستان، پاکستان پر الزام عائد کرنا شروع کردیتا ہے، لہذا ہم چاہتے ہیں کہ اوڑی حملے کی تحقیقات کے لیے ایک آزادانہ اور غیرجانبدارانہ کمیشن قائم کیا جائے'۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ 'ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں اس وقت آزادی کی تحریک چل رہی ہے، جس نے پوری دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی ہے، لہذا اس طرح کے حملے سے پاکستان اور کشمیروں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔'

مزید پڑھیں:اُڑی حملے سے اقوام متحدہ میں ’کشمیر مہم‘ متاثر

انھوں نے کہا کہ 'یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب ہندوستان نے پاکستان پر بے بنیاد الزام لگایا ہو، اس سے قبل جب امریکا کے سابق صدر بل کلنٹن برِصغیر کے دورے پر آئے تھے تو کشمیر کے ضلع چھتیس نگر پورہ میں مارچ 2000 میں دہشت گردی کا ایک بڑا واقعہ ہوا تھا، جس میں متعدد سکھ ہلاک ہوئے تھے، ہندوستان نے اس واقعے کا الزام بھی پاکستان پر عائد کیا، لیکن بعد میں یہ بات ثابت ہوئی کہ یہ حملہ ہندوستان نے خود کروایا تھا'۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود پاکستان ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں ہر قسم کی معاونت کے لیے تیار ہے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 18 ستمبر کو جموں و کشمیر کے اُوڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر مسلح افراد کے حملے کے نتیجے میں 18 فوجی ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ جوابی کارروائی میں 4 حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا تھا۔

ہندوستان کی جانب سے حملے کا الزام ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر لگاتے ہوئے کہا گیا کہ حملہ آوروں کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم جیش محمد سے تھا جو پاکستان سے داخل ہوئے۔

تاہم پاکستان نے بغیر کسی شواہد کے لگائے گئے اس الزام کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اُڑی حملہ:’ہندوستان الزام لگانے سے قبل خود کو بھی دیکھے‘

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی صورتحال رواں برس 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی فوجیوں کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعے کے بعد سے کشیدہ ہے اور ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

وادی بھر میں گذشتہ 2 ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو بھی نافذ ہے جبکہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے استعمال کیے جانے والی پیلیٹ گنز کی وجہ سے سیکڑوں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

رواں ماہ 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان پڑوسی ملک ہندوستان کے ساتھ امن اور اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔

مزید پڑھیں:’مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان،ہندوستان میں امن ممکن نہیں‘

وزیراعظم نواز شریف نے کشمیریوں کی حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کشمیر میں ماورائے عدالت قتل عام کی تحقیقات کے لیے عالمی کمیشن کے قیام کا بھی مطالبہ کیا تھا جبکہ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کو غیر فوجی علاقہ بنانے کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں۔

انہوں نے ہندوستان کو ایک مرتبہ پھر تمام متنازع ایشوز پر بامعنی مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان غیر مشروط طور پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں