نئی دہلی: ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ انڈس واٹر کمیشن کے مذاکرات معطل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ جب تک انڈیا میں ہونے والی دہشت گردی کی معاونت بند نہیں کی جاتی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

مقامی اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدے پر نظر ثانی کی گئی۔

اجلاس میں ہندوستان کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول، سیکیرٹری خارجہ ایس جے شنکر، سیکریٹری آبی ذخائر اور دیگر اہم عہدےد ار موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ طاس معاہدہ،عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ

پاکستان میں سندھ طاس معاہدے کے سابق کمشنر کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے مذاکرات کو معطل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان ملاقات نہیں ہوگی۔

سید جماعت علی شاہ نے ڈان کو بتایا کہ ’اگر ہندوستان نے مذاکرات معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو پھر پاک ہند واٹر کمشنرز کے درمیان ملاقات نہیں ہوسکے گی جبکہ معاہدے کے مطابق سال میں ایک بار دونوں ملکوں کے حکام کی ملاقات ضروری ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سالانہ اجلاس کے علاوہ کسی بھی مسئلے پر پاکستان یا ہندوستان کی جانب سے اجلاس طلب کرنے کا جو سلسلہ ماضی میں جاری رہا ہے وہ بھی اب بند ہوجائے گا۔

دی ہندو کے مطابق اجلاس میں سندھ طاس معاہدے پر نظر ثانی نہیں کی گئی بلکہ ہندوستان کے مغربی دریاؤں کو بہتر طریقے سے بروئے کار لانے پر غور کیا گیا۔

مزید پڑھیں:سندھ طاس معاہدے سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا: خواجہ آصف

اجلاس میں 1987 کے تلبل نیوی گیشن پروجیکٹ کو بھی معطل کرکے اس پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ نریندر مودی کو جموں و کشمیر میں زیر تعمیر ڈیمز پر بھی بریفنگ دی گئی اور وزیراعظم نے ان کی جلد از جلد تکمیل کی ہدایات دیں۔

ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بھی کہا کہ ’خون اور پانی ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘۔

واضح رہے کہ کشمیر میں ہندوستان کے اڑی فوجی کیمپ پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاک ہند تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں جبکہ ہندوستان اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتا ہے اور اسے مختلف طریقوں سے جواب دینے کے آپشنز پر غور کررہا ہے۔

اس سے قبل ماضی میں بھی دہشت گرد حملوں کے بعد ہندوستان میں اس طرح کے مطالبات سامنے آچکے ہیں کہ انڈیا کو پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے پانی کی تقسیم کا معاہدہ ختم کردینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:'سندھ طاس معاہدہ مستقبل کے مسائل پر خاموش ہے'

یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ ستمبر 1960 میں ہوا تھا جس پر پاکستان کی جانب سے اس وقت کے صدر ایوب خان اور ہندوستان کی جانب سے وزیراعظم جواہر لال نہرو نے دستخط کیے تھے۔

معاہدے کا مقصد چھ دریاؤں بیاس، راوی، ستلج، سندھ، چناب اور جہلم کا پانی دونوں ملکوں کے درمیان تقسیم کرنا تھا۔

پاکستان شکایات کرتا رہا ہے کہ اسے معاہدے کے مطابق پانی فراہم نہیں کیا جارہا ہے اور کئی معاملات پر اس نے عالمی ثالثی عدالت سے بھی رجوع کیا تھا۔

لاہور سے خالد حسنین نے بھی رپورٹ کی تیاری میں معاونت کی

یہ خبر 27 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں