پکوان کہانی: چنے کی دال کا حلوہ

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2018
حلوہ کہاں سے آیا حلوے کی جڑیں مشرق وسطیٰ اور ایشیائے کوچک سے ملتی ہیں جنہوں نے مغل سلطنت کے پھیلاؤ کے دوران تجارت کے ذریعے برصغیر کے لوگوں کو متعارف کروایا — تصویر بسمہ ترمذی
حلوہ کہاں سے آیا حلوے کی جڑیں مشرق وسطیٰ اور ایشیائے کوچک سے ملتی ہیں جنہوں نے مغل سلطنت کے پھیلاؤ کے دوران تجارت کے ذریعے برصغیر کے لوگوں کو متعارف کروایا — تصویر بسمہ ترمذی

چنے کی دال کا حلوہ میرا سب سے زیادہ پسندیدہ میٹھا پکوان ہے۔

میرا اس حلوے سے پسندیدگی کا رشتہ دہائیوں پر محیط ہے کہ جب میں بچپن میں چھت پر ایک کونے میں اپنے چھوٹے ہاتھوں میں چنے کی دال کے حلوے کی پلیٹ تھامے کھڑی، پڑوس والی آنٹی کی تانک جھانک سے بے خبر حلوے کو ہڑپ کرنے میں مصروف رہتی۔

ہاں، میں بچپن میں موٹی اور گول مٹول ہوا کرتی تھی، شاید ہی کوئی ایسا ہونا پسند کرے، اور چنے کی دال یا گاجر کا حلوے کو جھپٹنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتی۔

کیا امی قیلولے کی تیاری پکڑ رہی ہیں اور کیا ہمارے چغل خور باورچی جلال نے اپنے باورچی خانے کا دروازہ بند کر دیا ہے یا نہیں، ایسی چیزوں کو نوٹ کرنے کا مزہ مجھے اب بھی یاد ہے۔

جس کے بعد نظروں سے بچتے ہوئے میں فریزر کی جانب بڑھتی اور اس میں موجود جمے حلوے کا ایک حصہ چرا لیتی اور کراچی کی جنوری میں اسے کھانے لائق گرم کر دیتی۔

ہاں یہ 80 کی دہائی کے اوائل کی بات ہے اور میری عمر 11 یا 12 برس کے قریب تھی۔ یہ تھا ان دوپہروں کے ساتھ میرا حسین رشتہ جو محض ایک موسم تک ہی جاری رہا اور اس کی وجہ کیا تھی؟

وہ وجہ تھی شمشاد خالہ کی امی سے میری شکایتیں۔

بے حد اعلٰی و لذیذ! جی ہاں چنے کی دال کے حلوے کو بیان کرنے کا صرف یہی الفاظ ٹھیک لگتے ہیں۔ چینی، دودھ اور گھی کو ملا کر، اس میں چنے کی دال کو پیس کر شامل کرنے کے بعد اور دودھ کا بھاپ بن کر اڑ جانے تک پکاتے رہنے اور پھر اسے ایک انتہائی لذیذ میٹھے کے طور پر پیش کرنے کا آخر کس نے سوچا تھا؟

حلوے کی ابتدا

حلوے کی جڑیں عربی زبان سے جا ملتی ہیں اور اس سے مراد کافی گاڑھے یا قدرے ٹھوس میٹھے طعام سے ہے۔

دراصل میں حلوے میں یا تو آٹا پر مشتمل ہوتا تھا یا مختلف خشک میواجات کو چینی، دودھ اور مکھن کا استعمال کر کے ایک گاڑھا یا خشک میواجات سے بھرپور ایک ٹھوس میٹھا تیار کیا جاتا تھا۔

ایسا عام ماننا ہے کہ اس قسم کا حلوہ مغل سلطنت کے پھیلاؤ کے دوران ہندوستان کے لوگوں کو مشرق وسطیٰ اور ایشیائے کوچک سے ہونے والی تجارت کے ذریعے متعارف ہوا۔

بہرحال، ہمارے برصغیر میں بننے والے حلوے کو آدی راجہ داسا کی کتاب ’دی ہری کرشنا بک آف ویجیٹیرئن کوکنگ‘ میں بہترین انداز میں بیان کیا گیا ہے؛

’’برصغیر میں میٹھے عام طور پر دودھ کی مصنوعات، تازہ پھلوں، گندم، بیسن، دال اور خشک میواجات سے تیار کیے جاتے ہیں۔ برصغیر میں بننے والے تمام میٹھوں میں سے دودھ سے بنا میٹھا سب سے زیادہ لذیذ ہوتا ہے اور انہیں پکانے کے روایتی طریقوں سے آپ ان کی اعلٰی مختلف اقسام تیار کر سکتے ہیں۔

میٹھے کا ایک اور گروپ ہے جنہیں بیسن، دال آٹا اور خشک میواجات کو دودھ میں ملا کر آنچ پر پکایا اور بھونا جاتا ہے۔ حلوے کی کئی مختلف اقسام ہیں (جو کہ ترک حلووں سے مماثلت نہیں رکھتے)۔ انہیں خشک میواجات، فندق، تازہ پھل، گاجر، دال آٹا اور بیسن کو مختلف طریقوں سے ملا کر تیار کیے جاتے ہیں۔’’

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کھانوں کی ایک وراثت کافی مزیدار ہے: ہم ایک جیسی کھانوں کی کہانیاں اور کھانوں کی پسندیدگی رکھتے ہیں اور زیادہ تر کھانوں کو جائز طور پر ہمارا اپنا کہنے کا دعوی بھی کر سکتے ہیں۔

یہ نہ صرف دوستوں کے ساتھ ایک لذیذ و دلچسپ عشائیے کی گفتگو کا باعث بنتے ہیں بلکہ دونوں کے لیے اپنے گھرانوں کی کھانے کی ترکیبوں اور کہانیوں کو ایک دوسرے سے باٹنے کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ میری والدہ انتہائی لذید اور اعلٰی قسم کا چنے کی دال کا حلوہ بناتی تھیں جس نے مجھ میں ایک ننھا چور پیدا کر دیا، مگر افسوس کے ساتھ میں کبھی بھی ان سے حلوے کی ترکیب حاصل نہ کر پائی۔

بہرحال جب میں اس حلوے کو بنانے کی کوشش کر رہی تھی تب میری اسکول کی دوست ارم ربانی اشرف نے میری مدد کی اور حلوے کی اپنی ترکیب مجھے دی۔ میں نے اس میں ذرا برابر تبدیلی کی اور نتیجہ، ایک میٹھی سنہری لذیذ ڈش۔

اب یہ ترکیب میرے کچن سے آپ کے کچن کا رخ کر رہی ہے۔

اجزاء

چنے کی دال کا حلوہ محض سادہ سی دال کو  خشک میووں کی مدد سے ایک لذیذ میٹھے میں تبدیل کر دیتا ہے— تصویر بسمہ ترمذی
چنے کی دال کا حلوہ محض سادہ سی دال کو خشک میووں کی مدد سے ایک لذیذ میٹھے میں تبدیل کر دیتا ہے— تصویر بسمہ ترمذی

2 کپ چنے کی دال

دودھ

چینی

تیل

15 عدد سبز الائچی

آدھا کپ ابلے بادام، کٹے ہوئے

ایک چوتھائی کپ پستے

ترکیب

اس حلوے کی تیاری میں چمچہ ہلانے کی مشقت تو لگتی ہے مگر پھر نتیجہ بھی کافی لذیذ نکلتا ہے— تصویر بسمہ ترمذی
اس حلوے کی تیاری میں چمچہ ہلانے کی مشقت تو لگتی ہے مگر پھر نتیجہ بھی کافی لذیذ نکلتا ہے— تصویر بسمہ ترمذی

دال کو 6 سے 8 گھٹنے پانی میں بھگو کر رکھ دیجیے۔

اس کے بعد پانی نکال کر دال کو فوڈ پراسسر میں اچھی طرح پیس لیجیے۔

پسی ہوئی دال کو موٹی تہہ والے برتن میں ڈال دیں اور ہلکی آنچ پر رکھ دیں اور وقفے وقفے سے دودھ شامل کرتے ہوئے چمچہ ہلاتے رہیں۔

ایک بار جب دودھ بھاپ بننا شروع ہوجائے تو تیل، سبز الائچی اور حسب ذائقہ چینی شامل کر دیں۔

اب چمچ چلاتے رہیں اور اس وقت تک تیل شامل کرتے رہیں جب تک اس میں درست گاڑھا پن پیدا نہیں ہو جاتا۔

جیسے جیسے آپ اس آمیزے کو ہلاتے رہیں گے تو اس کا رنگ گولڈن براؤن میں تبدیل ہونا شروع ہو جائے گا۔

مسلسل چمچ چلاتے رہیں، ضرورت ہو تو مزید تیل بھی شامل کر لیں اور اس کے بعد آمیزے سے تیل آہستہ آہستہ اور بتدریج الگ ہونا شروع ہو جائے گا۔

چمچ کو اس وقت تک چلاتے رہیں جب تک تیل الگ نہیں ہو جاتا اور حلوے سنہری رنگ میں تبدیل نہیں ہو جاتا۔ حلوہ تیار ہونے کے بعد خشک میوے کے ساتھ سجا کر کر پیش کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

ahmak adami Oct 02, 2016 12:57pm
(جو کہ ترک حلووں سے مماثلت نہیں رکھتے)۔ انہیں خشک میواجات، فندق، تازہ پھل، گاجر، دال آٹا اور بیسن کو مختلف طریقوں سے ملا کر تیار کیے جاتے ہیں۔’’I am here since last 20 years n I have not found any difference between our halva n turkish halva. Actually they call halva every thing that is made of cereal or floor. When I take barfi to them call it Pakistan halva. I mean they do not have good sense of halva
Waseem Oct 03, 2016 09:01am
اف میرے خدایا۔ بسمہ سے کچھ بھی بنوا لو۔ وہ اس کے بچپن سے ضرور جڑا ہوتا ہے۔