کراچی: لسبیلہ میں دودر کے مقام پر سیسہ اور زنگ کی کان میں پھنسے دو چینی انجینئرز اور ایک پاکستانی مزدور کو نکالنے کی کوششیں تیز کردی گئیں، ریسکیو ورکرز کان کے اندر 600 میٹر کی گہرائی تک پہنچ کر وہاں ہوا کے آنے جانے کا انتظام کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

بلوچستان میں چیف انسپکٹر مائنز افتخار احمد نے ڈان کو بتایا کہ کان میں پھنسے دو چینی انجینئرز اور ایک پاکستانی مزدور کے بچنے کے امکانات کم ہیں تاہم ہم اب بھی پر امید ہیں اور انہیں زندہ نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔

واضح رہے کہ 24 ستمبر کو کان میں لفٹ گرنے سے چار چینی انجینئرز اور ایک پاکستانی الیکٹریشن کان کے اندر کافی گہرائی میں جاگرے تھے اور ان میں سے دو چینی انجینئرز شافٹ تک پہنچنے میں کامیاب رہے تھے اور سیڑھیوں سے اوپر آگئے تھے۔

تاہم دو چینی انجینئرز اور ایک پاکستانی محمد انور کان کے اندر ہی پھنس گئے تھے۔

لسبیلہ کے ڈپٹی کمشنر نے ڈان کو بتایا کہ اس بات کی امید موجود ہے کہ ریسکیو ورکرز تینوں افراد کو جلد ڈھونڈنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ کان کی گہرائی ایک کلو میٹر ہے جبکہ گیس اور گرمی کی وجہ سے ریسکیو کے کام میں مشکلات کا سامنا ہے۔

چینی ماہرین پر مشتمل چار رکنی ٹیم بھی ریسکیو میں حصہ لینے کے لیے دو روز قبل ضلع لسبیلہ کے علاقے دودر پہنچا تھا۔

ایم سی سی ہوائے دودر مائننگ کمپنی کے چیئرمین ژو چیان ہوئی اور صدر کانگ فیوان بھی ریسکیو آپریشن کی نگرانی کے لیے بیجنگ سے پاکستان آچکے ہیں اور سائٹ پر موجود ہیں۔

ڈائریکٹوریٹ آف مائنز کے حکام کے مطابق دو چینی انجینئرز پاکستانی مزدور کو بچانے کے لیے اندر گئے تھے لیکن وہ خود بھی پھنس گئے اور حادثے کی وجہ سے کان کے اندر بجلی، تازہ ہوا اور کان کے اندر درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے استعمال ہونے والی مشینری تباہ ہوگئی ہے۔

یہ خبر 2 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں