الحسکہ: شام شمال مشرقی علاقے میں شادی کی ایک تقریب کے دوران خود کش دھماکے کے نتیجے میں 34 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق شام کی مقامی کردش حکومت کا کہنا تھا کہ ایک خود کش بمبار نے صوبہ الحسکہ کے علاقے تال تاویل میں کردش پارٹی کے ایک عہدیدار کی شادی کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

داعش نے مذکورہ خود کش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے ایک جاری بیان میں شادی کی تقریب کا حوالہ دیئے بغیر کہا کہ ان کے ایک جنگجو نے خود کو صوبہ الحسکہ میں ایک تقریب میں دھماکے سے اڑا لیا۔

مزید پڑھیں: شام کا خون ریز دن، بم دھماکوں میں 87 ہلاکتیں

ایک عینی شاہد احمد کا کہنا تھا کہ 'جس وقت شادی کی تقریب جاری تھی تو میں نے ایک شخص کو سیاہ رنگ کی جیکٹ پہنے اپنے قریب سے گزرتے ہوئے دیکھا'۔

اس کا کہنا تھا کہ وہ اجنبی لگ رہا تھا اور کچھ ہی دیر بعد ایک زوردار دھماکا ہوگیا۔

مقامی کردش حکومت کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ واقعے میں 34 افراد ہلاک اور 90 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

ادھر شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی برطانوی مانیٹرنگ گروپ کا کہنا تھا کہ خود کش دھماکے میں 36 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 11 بچے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شام: داعش کے حملوں میں 48 افراد ہلاک

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ 'دولہا اور دولہن اس بم دھماکے میں محفوظ رہے تاہم دولہے کے والد اور بھائی ہلاک ہوگئے'۔

کرد خود مختار انتظامیہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ زارادیشت مصطفیٰ فاطمی کا تعلق ایک بااثر خاندان سے ہے، جو شام کے شمالی علاقے میں خود مختار انتظامیہ کا حصہ ہیں۔

ایک مقامی عہدیدار کا کہنا تھا کہ دولہا کا تعلق مقامی کردش پارٹی سے جبکہ مانیٹرنگ گروپ کا کہنا تھا کہ فاطمی شامی جمہوری فورسز کا عہدیدار ہے، ایک عرب کردش اتحاد، جو شام کے شمالی علاقوں میں داعش کے خلاف لڑائی میں مصروف ہے۔

خیال رہے کہ صوبہ الحسکہ کے بیشتر اضلاع کردش فورسز کے قبضے میں ہیں تاہم چند پر صدر بشار السد کی فورسز کا قبضہ ہے۔

مزید پڑھیں: شام میں کار بم دھماکا، 10 افراد ہلاک

شام میں 2011 سے جاری کشیدگی میں اب تک تقریبا 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر اور نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

انسانی حقوق کے اداروں نے شامی حکومت اور یہاں مسلح کارروائیوں میں مصروف گروپوں کو فوری طور پر کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالوں سے جاری تنازع کے باعث شامی عوام کو خوراک اور ادویات کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Oct 05, 2016 08:36am
خودکش حملے،دہشت گردی اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے اور قران و حدیث میں خودکشی کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے. اسلام ایک امن پسند مذہب ہے جو کسی بربریت و بدامنی کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ دہشتگرد جان لیں کہ وہ اللہ کی مخلوق کا بے دردی سے قتل عام کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں اور اللہ اور اس کے پیارے رسول صلم کی ناراضگی کا سبب بن رہے ہیں. حدیث رسول اللہ میں ہے کہ انسانی جان کی حرمت خانہ کعبہ کی حرمت سے زیادہ بیان ہے۔ بے گناہ اور معصوم لوگوں کے قتل کی اسلام میں ممانعت ہےاور اسلام کسی بھی انسان کے ناحق قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔داعش خوارج قاتلوں ،جنونی ،انسانیت کے قاتل اور ٹھگوں کا گروہ ہے جو اسلام کی کوئی خدمت نہ کر رہاہے داعش کے مظالم کے سامنے ہلاکو اور چنگیز خان کے مظالم ہیچ ہیں۔