اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پہلی مرتبہ ہائی آکٹین کی قیمت مقرر کرنے کی اجازت دے دی، جس کے بعد نجی آئل مارکیٹنگ کمپنی نے ہائی آکٹین کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا۔

اوگراحکام کے مطابق ملک میں ہائی آکٹین کی قلت ختم کرنے کیلئے وفاقی حکومت نے ہائی آکٹین کی قیمت کو مکمل ڈی ریگولیٹ کرتے ہوئے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو قیمت مقرر کرنے کی کھلی چھوٹ دی ہے جس کے بعد نجی آئل مارکیٹنگ کمپنی نے ہائی آکٹین 10روپے فی لیٹر مہنگا کردیا ہے۔

اسلام آباد میں ایک نجی کمپنی کے فیول اسٹیشن پر ہائی آکٹین کی قیمت 82 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ دیگر کمپنیوں کے فیول اسٹیشنز پر قیمت 72روپے فی لیٹر مقرر ہے۔

خیال رہے کہ ہائی آکٹین اور پٹرول کی قیمت میں فرق کم ہونے کے باعث گذشتہ ایک سال میں ہائی آکٹین کی طلب میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے جبکہ ہائی آکٹین کی قیمت جب 140روپے فی لیٹر تھی تو صرف مہنگی گاڑیاں رکھنے والے صارفین ہائی آکٹین خریدتے تھے تاہم قیمت 72روپے فی لیٹر تک پہینچے کے باعث 800 سی سی کاروں میں بھی ہائی آکٹین کااستعمال شروع ہوگیا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں فروخت ہونیوالے 87 رون پٹرول کے مقابلے میں 97 رون ہائی آکٹین سے مائلیج اور انجن لائف بڑھ جاتی ہے۔

وفاقی حکومت نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو قیمت خود مقرر کرنے کے ساتھ پہلی مرتبہ ہائی آکٹین درآمد کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے تاکہ ہائی آکٹین کی قلت پر قابو پایا جاسکا۔

اس سے قبل تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیاں 'پارکو آئل ریفائنری' سے ہائی آکٹین خریدتی تھیں تاہم پارکو ریفائنری محدود مقدار میں ہائی آکٹین تیار کرتی ہے۔

اوگرا حکام کے مطابق مارکیٹ صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے، ضرورت پڑی تو مداخلت کریں گے، ای سی سی کی منظوری پر کمپنیوں نے ہائی آکٹین کی قیمت میں اضافہ کرنا شروع کیا ہے۔

ترجمان شیل پاکستان کمپنی کے مطابق ہائی آکٹین عالمی مارکیٹ سے درآمد کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شیل پاکستان نے کراچی سے ملک کے شمال میں ہائی آکٹین کو ٹرانسپورٹ کیا ہے جس پر کمپنی کو اضافی لاگت برداشت کرنا پڑی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہائی آکٹین کی درآمد میں اضافہ اور مسابقت بڑھنے سے قیمت کا معاملہ بہتر ہوجائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں