سری نگر: بھارتی فورسز نے انڈیا مخالف احتجاج کرنے والے نہتے کشمیریوں کے خلاف گذشتہ 2 دہائیوں میں اب تک کا سب سے بڑا کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 8000 نہتے کشمیریوں کو گرفتار کرلیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس کے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ وادئ میں کیا جانے والا 'یہ اب تک کا سب سے بڑا کریک ڈاؤن ہے'۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے کم سے کم 8 ہزار افراد کو بھارت مخالف مظاہروں اور حکومتی فورسز پر پتھراؤ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ صرف گذشتہ رات میں کیے جانے والے ایک کریک ڈاؤن میں 400 کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا۔

پولیس کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار کیے جانے والے بیشتر افراد کو ضمانت پر رہا کیا جاچکا ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ پولیس مزید 1500 افراد کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے جن پر مبینہ طور پر مظاہروں میں شرکت کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی فوج کی فائرنگ سے کشمیری بچہ ہلاک

خیال رہے کہ بھارت نے اعلان کیا تھا کہ مبینہ علیحدگی پسندوں اور ان کو مدد فراہم کرنے والے ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ تصور کیے جائیں گے اور ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کا کنٹرول برقرار رکھنے کیلئے سختی پر مجبور کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل سری نگر میں بھارت کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ایک 12 سالہ کشمیری لڑکا جنید احمد شدید زخمی ہوگیا تھا جسے طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ ہفتے کی صبح چل بسا، اس واقعے کے بعد سری نگر میں ایک بار پھر مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

بے گناہ کشمیری بچے کی ہلاکت کے بعد لوگ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے بھارت کے خلاف نعرے لگائے بعد ازاں نماز جنازہ ادا کی گئی اور تدفین کے لیے سری نگر کے قبرستان جاتے ہوئے مشتعل افراد نے انڈین فورسز پر پتھراؤ کیا جبکہ آزادی کے حق میں نعرے بھی لگائے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 12 سالہ لڑکے جنید احمد کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں جاری حالیہ انتفادہ میں بھارتی فورسز کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 110 تک پہنچ گئی۔

ادھر پاکستان نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 12 سالہ کشمیری بچے کی ہلاک پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ 12 سالہ لڑکے کی ہلاکت کشمیر میں ہندوستانی فوج کی بربریت اور ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔

یہ بھی دیکھیں: بھارتی فوج کی فائرنگ سے 12 سالہ کشمیری کی ہلاکت

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور عوام ہندوستانی فوج کے ہاتھوں 12 سالہ کشمیری لڑکے جنید احمد کی ہلاکت پر انتہائی افسوس کا اظہا رکرتے ہیں اور دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جدوجہد آزادی کی نئی لہر اٹھی تھی جو اب تک جاری ہے۔

کشمیر کے مختلف علاقوں میں تین ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، اسکولز، دکانیں، دفاتر اور پٹرول پمپس وغیرہ بند ہیں جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہونے کی اطلاعات ہیں ساتھ ہی کئی اخبارات پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

ہندوستانی فوج نے وادئ کشمیر میں پیلٹ گنوں سے 700 سے زائد کشمیریوں کو کو بینائی سے محروم کردیا ہے۔

کشمیر سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان نے عالمی سطح پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا اور 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھرپور طریقے سے کشمیر میں بھارتی مظالم کا تذکرہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں