اسلام آباد: پاکستان نے کشمیری حریت پسند رہنماؤں کی گرفتاری پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں حریت رہنماؤں کی گرفتاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور کشمیری رہنماؤں کی غیر قانونی گرفتاریوں اور نظر بندی کے باعث ان کی صحت پر منفی اثر پڑرہے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ایک جاری بیان میں کہا کہ گرفتاری کی وجہ سے حریت رہنما علی گیلانی کی صحت پر منفی اثر مرتب ہورہے ہیں، دوران قید برے سلوک کی وجہ سے یاسین ملک کی صحت بگڑتی جارہی ہے، 'یہ سب جانتے ہیں کہ وہ دل کے عارضے میں مبتلا ہیں' جبکہ میر واعظ عمر فاروق کو ذہنی اذیت دینے پر پاکستان کو تشویش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز نے گذشتہ دو ہفتوں سے خاتون حریت رہنما عائشہ اندرابی کو گرفتار کررکھا ہے تاہم ان کے بارے میں کوئی بھی نہیں جانتا ہے انھیں کہاں قید کیا گیا ہے، جو انتہائی تشویش ناک ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اور حکومت کو جموں اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تشویش ہے۔

مزید پڑھیں: کشمیریوں پر بھارتی مظالم، اقوام متحدہ میں دستاویز پیش

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد سے اب تک 100 روز میں بھارتی فورسز نے کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کردی ہے،'تشدد کی موجودہ لہر میں 150 کشمیری شہید اور 15 ہزار نہتے کشمیری زخمی ہوچکے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ پیلٹ گن کے استعمال سے ایک ہزار کشمیری بینائی سے محروم ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہندوستانی فورسز نے حالیہ ظالمانہ کارروائیوں میں ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرکے انھیں کئی مہینوں سے غائب کررکھا ہے، 'جس پر سخت تشویش ہے'۔

پاکستان نے بین الاقوامی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، جینوا، اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو روکنے کیلئے اقدامات اٹھائیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید مطالبہ کیا کہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجا جائے، جو سنگین انسانی جرائم میں ملوث عناصر کی نشاندہی کرے۔

خیال رہے کہ کشمیر کے مقامی میڈیا کے مطابق کشمیر میں جاری حالیہ انتفادہ میں بھارتی فورسز کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد سیکٹروں میں ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فورسز کا نہتے کشمیریوں کے خلاف 'سب سے بڑا کریک ڈاؤن'

یاد رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جدوجہد آزادی کی نئی لہر اٹھی تھی جو اب تک جاری ہے۔

کشمیر کے مختلف علاقوں میں تین ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، اسکولز، دکانیں، دفاتر اور پٹرول پمپس وغیرہ بند ہیں جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہونے کی اطلاعات ہیں ساتھ ہی کئی اخبارات پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

ہندوستانی فوج نے وادئ کشمیر میں پیلٹ گنوں سے ایک ہزار سے زائد کشمیریوں کو کو بینائی سے محروم کردیا ہے۔

کشمیر سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان نے عالمی سطح پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا اور 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھرپور طریقے سے کشمیر میں بھارتی مظالم کا تذکرہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں