موصل کو داعش سے چھڑوانے کے لیے آپریشن کا آغاز

اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2016
عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا—۔فوٹو/ اے ایف پی
عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا—۔فوٹو/ اے ایف پی

بغداد: عراقی فورسز نے موصل کو شدت پسند تنظیم داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے بڑے آپریشن کا آغاز کردیا۔

واضح رہے کہ 2 سال قبل داعش نے موصل پر قبضہ کرکے یہاں خودساختہ 'خلافت' کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تقریباً 30 ہزار حکومتی فورسز آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں، جنھیں امریکی اتحاد کی بھی حمایت حاصل ہے۔

تقریباً 30 ہزار حکومتی فورسز آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
تقریباً 30 ہزار حکومتی فورسز آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی

ایک اے ایف پی فوٹوگرافر کے مطابق موصل کے جنوب میں 45 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع الشوریٰ کے علاقے سے عراقی افواج کو ہتھیاروں سے لیس بکتر بند گاڑیوں میں پیش قدمی کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے اس آپریشن کو داعش کے خلاف 'فیصلہ کن لمحہ' قرار دیا ہے تاہم امریکی اتحاد کے ایک کمانڈر نے خبردار کیا ہے کہ یہ آپریشن کئی ہفتوں سے زائد جاری رہ سکتا ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیموں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ داعش شہر میں موجود عام لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں:بغداد : مجلس میں خود کش دھماکا، 46 افراد ہلاک

عراقی افواج کو ہتھیاروں سے لیس بکتر بند گاڑیوں میں پیش قدمی کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے—۔فوٹو/ اے ایف پی
عراقی افواج کو ہتھیاروں سے لیس بکتر بند گاڑیوں میں پیش قدمی کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے—۔فوٹو/ اے ایف پی

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں آپریشن کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'داعش کے خلاف کامیابی کا وقت آ چکا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'موصل کے عوام کو داعش کی دہشت گردی سے نجات دلانے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا جا رہا ہے'۔

وزیراعظم نے کہا کہ صرف عراقی پولیس اور فوج ہی شہر میں داخل ہوگی اور وہ جلد آزادی کا جشن منانے کے لیے موصل کی سر زمین پر ملیں گے ۔

یاد رہے کہ داعش نے 2014 کے وسط میں عراق اور شام کے بڑے حصوں پر قبضہ کرکے خودساختہ 'خلافت' کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

تاہم رواں برس داعش کو دونوں ممالک میں بہت سے مقامات پر شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اگر عراقی فورسز موصل کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیتی ہیں تو اس طرح عراق میں شدت پسند تنظیم کی موجودگی کا تقریباً خاتمہ ہوجائے گا۔

ایک اندازے کے مطابق موصل اور اس کے اطراف میں 3 سے ساڑھے 4 ہزار کے قریب داعش کے جنگجو موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عراق خود کش دھماکا: 213 ہلاکتیں، تین روزہ سوگ

تاہم تجزیہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ موصل کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے سے داعش کے خلاف جنگ ختم نہیں ہوگی اور وہ مزید بم دھماکوں کی حکمت عملی اختیار کرے گی۔

گذشتہ کچھ مہینوں سے امریکی فضائیہ اور فوجی مدد کے ذریعے عراقی فورسز نے داعش سے کچھ علاقوں کا کنٹرول واپس لیا ہے تاہم اس کے بعد داعش کی جانب سے عراقی شہروں میں خود کش دھماکوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔

رواں ماہ محرم میں بھی عراقی دارالحکومت بغداد میں ہونے والے مختلف بم دھماکوں کی ذمہ داری داعش کی جانب سے قبول کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں