کوئٹہ: ایران سے منسلک پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سرحدی علاقے میں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر 3000 زائرین پھنس گئے۔

مذکورہ زائرین گذشتہ تین روز سے بےیارو مددگار کوئٹہ واپسی کے منتظر ہیں، جنھیں کھانے اور صاف پانی کی کمی کے علاوہ دیگر بنیادی ضروریات کی کمی کا بھی سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق زائرین عراق اور ایران سے واپس کوئٹہ آرہے تھے کہ ان کی بسیں تافتان کے علاقے سے پاکستان میں داخل ہوئیں جہاں سیکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے انھیں پاکستان ہاؤس میں روک لیا گیا۔

مزکورہ زائرین عاشورہ کی مجالس میں شامل ہونے کیلئے عراق گئے تھے، جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ سالوں میں زائرین کی بسوں پر ہونے والے حملوں کی وجہ سے انہیں مذکورہ مقام پر سیکیورٹی فورسز کے آنے کا انتظار کرنا پڑتا ہے، جو 3 روز گذر جانے کے باوجود فراہم نہیں کی جاسکی ہے۔

واپسی کے منتظر زائرین میں شامل محمد صادق کا کہنا تھا کہ 'جہاں ہم موجود ہیں یہاں انتظامیہ نے نہ تو صاف پانی کا انتظام کیا ہے اور نہ ہی کھانے کا جبکہ زائرین کے پاس جو کھانہ تھا وہ بھی ختم ہوگیا ہے'۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: 2012 میں سات سو 25 افراد ہلاک

انھوں نے بتایا کہ خواتین اور بچے کھلے آسمان کے نیچے سخت سردی میں 3 راتیں گزار چکے ہیں، جنھیں سیکیورٹی فورسز کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ ان پھنسے ہوئے زائرین کو بنیادی ضروریات بھی حاصل نہیں۔

پھنسے ہوئے زائرین کو مذکورہ پاکستان ہاوس کی عمارت میں رکنے کیلئے یومیہ رقم ادا کرنا ہوتی ہے، لیکن متعدد زائرین نے انتطامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اضافی رقم وصول کررہے ہیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سیکیورٹی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 'سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر زائرین پاکستان ہاؤس میں رکے ہیں اور ان کو جلد از جلد کوئٹہ منتقل کردیا جائے گا'۔

پاک ایران سرحد پر پھنسے ہوئے زائرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کیلئے جلد از جلد امداد کا انتظام کیا جائے جبکہ ان کو کوئٹہ منتقل کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

خیال رہے کہ 27 اپریل 2015 کو کوئٹہ سے تافتان جانے والی زائرین کی بس پر سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے میں فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک جبکہ ایک شخص زخمی ہوگیا تھا۔

9 جون 2014 کو پاک ایران سرحد کے قریب تفتان میں دو خود کش دھماکوں کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، واقعے کے بعد ایران نے پاک ایران بارڈر پر موجود زیرو پوائنٹ گیٹ غیر معینہ مدت کےلیے بند کرکے تمام تجارتی اور سفری سرگرمیاں معطل کردی گئی تھیں۔

24 جنوری 2014 کو مستونگ میں بس حملے میں 30 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے سیکورٹی خدشات کے پیش نظر شیعہ زائرین کے بلوچستان کے گزرنے والے راستے کو معطل کردیا تھا۔

21 جنوری 2014 کو مستونگ میں شیعہ زائرین کی بس پر ہوئے حملے میں 24 افراد ہلاک اور 41 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

2 جنوری 2014 کو کوئٹہ میں خود کش بم دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور تیس سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

28 جون 2012 کو کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں شیعہ زائرین کی بس پر خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں کم از کم 13 افراد ہلاک جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے، ہلاک ہونے والوں میں بس کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں