سیالکوٹ: خواجہ سراؤں کے مبینہ ’ریپ‘ اور تشدد کے الزام میں پولیس نے 20 مشتبہ افراد میں سے 5 افراد کو حراست میں لے لیا۔

ان افراد پر الزام تھا کہ انہوں نے خواجہ سراؤں کا ریپ کیا جبکہ جنسی تعلقات قائم کرنے سے انکار پر لوٹ مار کے ساتھ ساتھ ان کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا۔

پولیس کی جانب سے یہ گرفتاریاں اس وقت کی گئیں، جب ’الف‘ نامی شخص کی جانب سے ’ح‘ نامی خواجہ سرا کو برہنہ کرکے چمڑے کے بیلٹ سے مارنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی، جو جلد ہی وائرل ہوگئی۔

پولیس نے ویڈیو کی مدد سے مشتبہ افراد کو ڈھونڈا اور اس بات کا دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ پکی کوٹلی گاؤں میں 10 نومبر کو خواجہ سراؤں کے گرو ریاض الیاس عظمو کے گھر کے صحن میں پیش آیا۔

متاثرہ خواجہ سراؤں کی جانب سے میڈیا کو بتایا گیا کہ ’الف‘ کی رہنمائی میں ڈنڈوں اور بیلٹس سے لیس 20 مشتبہ افراد ان کے گھر میں داخل ہوئے اور تشدد شروع کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: زخمی مخنث علیشہ ہسپتال میں چل بسی

خواجہ سراؤں کی جانب سے جنسی روابط قائم کرنے سے انکار پر ان افراد نے کئی خواجہ سراؤں کے سر مونڈ دیئے اور سگریٹ سے جلایا۔

متاثرہ افراد نے پولیس کو مزید بتایا کہ مشتبہ افراد نے ان کے ساتھ غیرانسانی سلوک کیا اور اس منظر کو فلماتے رہے۔

اس تشدد کا شکار ہونے والے خواجہ سرا ’ح‘ کے مطابق ملزمان نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو بیلٹ سے مارا پیٹا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ’ح‘ کا بتانا تھا کہ ’الف‘ کی طرف سے جنسی تعلقات کا مطالبہ پورا نہ کرنے پر اس نے یہ تشدد اور ریپ کیا، جبکہ ملزم ’ح‘ نے کافی عرصے سے بھتے اور جنسی روابط کے تقاضوں سے ان کو تنگ کر رکھا ہے۔

متاثرہ خواجہ سرا کا مزید بتانا تھا کہ مشتبہ افراد کی مسلسل دھمکیوں کی وجہ سے وہ خود کو غیر محفوظ سمجھتے تھے۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں ایک اور مخنث پر حملہ

انہوں نے حکومت سے سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

گرفتاریوں کے بعد، خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد صدر میں واقع پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوگئی، جہاں انہوں نے پولیس کی موجودگی میں ملزمان کو تھپڑ مارے جبکہ ان کی جوتوں سے پٹائی بھی کی، خواجہ سراؤں نے خود بھی سینہ پیٹ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا، جس کے بعد خواجہ سراؤں نے پولیس اسٹیشن کے باہر دھرنا دے دیا اور ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

متاثرین میں سے ایک ’س‘ کا کہنا تھا کہ ملزمان کو ایسا سبق سکھایا جانا چاہیئے جو انہیں ہمیشہ یاد رہے۔

بعد ازاں، خواجہ سراؤں کی جانب سے کچہری چوک میں ڈسٹرکٹ کو آرڈینیشن آفیسر (ڈی سی او) اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کے دفتروں کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر پولیس کے خلاف نعرے درج تھے اور انصاف کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور میں مخنث کے گھر کو آگ لگا دی گئی

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملزمان طاقتور ہیں اور ان کے سیاسی تعلقات ہیں، اور انہیں معاملہ پولیس تک لے جانے کی وجہ سے مزید دھمکیاں مل رہی ہیں۔

دوسری جانب، صدر پولیس نے خواجہ سراؤں کے ساتھ زیادتی، برہنہ کر کے بیلٹس سے مار پیٹ، اس تمام کارروائی کی عکس بندی کرنے اور ہزاروں روپے لوٹنے کے الزامات پر 20 مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، یہ کیس پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 292، 355، 377، 386 اور 392 کے تحت ریاض کی شکایت پر درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق، 4 مسلح مشتبہ افراد اور ایک خواجہ سرا 10 نومبر کے روز مین سیالکوٹ- ڈسکہ روڈ پر واقع پکی کوٹلی گاؤں میں پٹیشن دائر کرنے والے شخص کے گھر میں داخل ہوئے، مشتبہ افراد میں سے ایک ’الف‘ نے خواجہ سرا کو بندوق کی نوک پر ریپ کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد ’ح‘ نامی خواجہ سرا کو برہنہ کرکے بیلٹس سے تشدد کا نشانہ بنایا۔

ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا ہے کہ ’الف‘ نامی ملزم نے اپنے ساتھیوں کو اس تمام کارروائی کی ویڈیو بنانے کا کہا جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، ملزمان نے ندیم الیاس سپنا سے 50 ہزار روپے بھی چھینے، جبکہ عامر الیاس چڑیا نامی خواجہ سرا سے 20 ہزار روپے لوٹ لیے، ملزمان نے دیگر خواجہ سراؤں سے بھی ہزاروں روپے چھینے۔

رپورٹ کے مطابق، ملزمان اس سے پہلے بھی خواجہ سراؤں سے بھاری رقوم وصول کرتے رہے ہیں۔

ریاض کا مزید بتانا تھا کہ 2 مشتبہ افراد پہلے بھی ایک خواجہ سرا’ت‘ کے ساتھ ریپ کرچکے ہیں جبکہ ’ک‘ نامی ملزم نے اسی رات ’ب‘ نامی خواجہ سرا کے ساتھ زیادتی کی، رپورٹ کے مطابق، اس سے قبل بھی کئی مشتبہ افراد بندوق کی نوک پر خواجہ سراؤں کے ساتھ ریپ کرچکے ہیں۔


یہ خبر 15 نومبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں