مسیحی جوڑے کو زندہ جلانے والے 5 ملزمان کو سزائے موت

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2016
شمع کی اپنے شوہر شہزاد مسیح کے ہمراہ ایک یادگار تصویر —. فائل فوٹو/ اے ایف پی
شمع کی اپنے شوہر شہزاد مسیح کے ہمراہ ایک یادگار تصویر —. فائل فوٹو/ اے ایف پی

لاہور: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کوٹ رادھا کشن کیس میں جرم ثابت ہونے پر 5 ملزمان کو سزائے موت سنا دی۔

یاد رہے کہ 2014 میں کوٹ رادھا کشن میں مسیحی میاں بیوی شمع اور شہزاد کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کوٹ رادھا کشن کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران جرم ثابت ہونے پر عدالت نے 5 ملزمان کو سزائے موت اور 2، 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

سزائے موت پانے والوں میں مہدی خان، ریاض کمبوہ، عرفان شکور،محمد حنیف اور امام مسجد حافظ اشتیاق شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: 'قرآن کی بےحرمتی' پر مسیحی جوڑا قتل

عدالت نے جرم میں شریک دیگر 8 ملزمان محمد حسین، نور الحسن، محمد ارسلان، محمد حارث، محمد منیر، محمد رمضان، عرفان اور حافظ شاہد کو 2، 2 سال قید کی سزا بھی سنائی۔

پولیس نے سانحہ کوٹ رادھا کشن کیس کا چالان 2014 میں عدالت میں پیش کیا تھا جس میں 103 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ نومبر 2014 میں لاہور سے 60 کلومیٹر دور شہر کوٹ رادھا کشن میں ایک اینٹھوں کے بھٹہ پر مشتعل ہجوم نے قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی پر ایک مسیحی جوڑے کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو جلا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:'زندہ جلائی جانے والی مسیحی خاتون حاملہ تھی'

پولیس کا کہنا تھا کہ مشتعل ہجوم نے اینٹھوں کے بھٹہ پر کام کرنے والے مسیحی میاں بیوی 25 سالہ شمع اوراس کے شوہر شہزاد پر قرآن پاک کی توہین کا الزام لگاتے ہوئے حملہ کر دیا اور بعد میں ان کی لاشیں جلا دیں۔

پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق مساجد سے ہونے والے اعلانات میں گاؤں کے لوگوں سے کہا گیا تھا کہ وہ یوسف اینٹوں کے بھٹے پر اکھٹا ہوں، جہاں شمع اور اس کا شوہر شہزاد مسیح غلامانہ مزدوری کرتے تھے۔

3 گاؤں سے ایک ہزار سے زیادہ مشتعل افراد کا ہجوم اس کمرے کے پاس پہنچا، جہاں اس مسیحی جوڑے نے پناہ لی ہوئی تھی، انہوں نے اس کمرے کی چھت توڑ کر انہیں وہاں سے نکالا۔ ہجوم نے اس جوڑے کو اینٹوں کی بھٹی میں پھینکنے سے پہلے ان پر تشدد بھی کیا تھا۔

یہاں پڑھیں:سانحہ کوٹ رادھا کشن کا ازخود نوٹس لے لیا گیا

جس کے بعد مشتعل ہجوم انہیں گھسیٹتے ہوئے بھٹی کے پاس لے گیا، جہاں بھٹی کا مالک محمد یوسف گجر اور اس کا منشی شکیل اور افضل سمیت 18 ملزمان موجود تھے، جنھوں نے مبینہ طور پر دہکتی ہوئی بھٹیوں میں سے ایک کا ڈھکن ہٹایا اور اس جوڑے کو اس کے اندر پھینک دیا۔

کوٹ رادھا کشن پولیس اسٹیشن نے واقعے کا مقدمہ پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 302، 436، 201، 148، 149، 353 اور 186 اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت درج کیا تھا۔

بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی سانحہ کوٹ رادھا کشن کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت کو جامع رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Imran Nov 23, 2016 06:05pm
Acha faisala hai jald amal kerna chahiay.