کراچی: لاڑکانہ کے نجی کیڈٹ اسکول کے طالب علم محمد احمد حسین پر تشدد کی تصدیق 10 رکنی میڈیکل بورڈ نے کردی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر بننے والے 10 رکنی میڈیکل بورڈ نے 2 گھنٹے احمد کا طبی معائنہ کیا، جس کے بعد احمد حسین پر تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے معائنے کی تفصیلی رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق، میڈیا کو تاحال رپورٹ میں موجود معلومات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات میں سامنے آیا کہ طبی معائنے کے بعد میڈیکل بورڈ اس نتیجے پر پہنچا کہ احمد کا علاج پاکستان میں نہیں ہوسکتا، اسے بیرون ملک بھیجے جانے کی ضرورت ہے۔

میڈیکل بورڈ نے احمد کی حالت میں بہتری کی نشاندہی کی اور آگاہ کیا کہ معائنے کے دوران طالب علم نے اپنا اور اپنے دوست کا نام لکھ کر بتایا جبکہ ساتھ ہی تشدد کرنے والے شخص کا نام بھی ڈاکٹرز کو لکھ کر دیا۔

واضح رہے کہ لاڑکانہ میں قائم نجی کیڈٹ اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے آٹھویں جماعت کے طالب علم محمد احمد حسین کو استاد نے مبینہ طور پر اس بے دردی سے مارا کہ وہ دماغی طور پر معذور ہوگیا، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈز کو معاملے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ہدایات جاری کی تھیں کہ طالب علم کے علاج کا بندوبست کیا جائے۔

10 رکنی میڈیکل ٹیم اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کرچکی ہے جس میں احمد کو علاج کے لیے باہر بھیجے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاڑکانہ کے نجی کیڈٹ کالج میں طالب علم تشدد سے معذور

دوسری جانب طالب علم احمد کے والد نے بھی قدرے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے احمد کو جلد سے جلد علاج کے لیے بیرونِ ملک بھیجے جانے کی خواہش ظاہر کی۔

دوسری جانب وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر قائم کی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی معاملے کی تفتیش میں مصروف ہے، کمیٹی بچے کے والد سے بیان لے چکی ہے جس کے بعد لاڑکانہ کے کیڈٹ کالج کے اساتذہ اور وہاں زیرِ تعلیم بچوں سے اس بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی، اور حتمی رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھیجی جائے گی۔

متاثرہ بچے کے والد کے مطابق ان کا بیٹا محمد احمد حسین 6 بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے اور اس کو خود بھی معلوم نہیں کہ اس کے استاد نے اس پر وحشیانہ تشدد کیوں کیا، جس سے وہ معذور ہوگیا۔

مذکورہ واقعے کے بعد نہ تو محمد احمد حسین اب چل سکتا ہے نہ ہی بات چیت کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ، 2013 میں قومی اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہونے والے بل کے مطابق بچوں پر جسمانی تشدد کے مرتکب کو ایک سال قید اور 50 ہزار جرمانے کی سزا دی جاسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں