’سی پیک میں برطانوی فرمز کی شمولیت کا خواہشمند ہوں‘

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2016
برطانوی وزیر خارجہ خطاب کرتے ہوئے — فوٹو: رائٹرز
برطانوی وزیر خارجہ خطاب کرتے ہوئے — فوٹو: رائٹرز

لاہور: پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ بورِس جانسن نے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو شاندار پروجیکٹ قرار دیتے ہوئے برطانوی کمپنیوں کا اس کی تعمیری سرگرمیوں میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کردیا۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے طلبا اور فیکلٹی سے خطاب کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ ’میں سی پیک کے حوالے سے بہت پرجوش ہوں اور چاہوں گا کہ برطانوی فرمز اس شاندار منصوبے کی تعمیری سرگرمیوں میں حصہ لیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’لیکن اس منصوبے کو اس سے بھی کئی زیادہ پرعزم وژن کا حصہ ہونا چاہیے جس کے ذریعے قدیم شاہراہ ریشم بحال ہو اور مشرق کو مغرب سے ملانے والے تجارتی قافلوں کا نیا جنم ہو۔‘

لاہور کے دورے کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ’کراچی لاہور سے کئی گنا بڑا شہر ہے، جس کی آبادی 2 کروڑ 30 لاکھ ہے اور جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا شہر ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’تاریخ اور محل وقوع بتاتے ہیں کہ کراچی کو سنگاپور یا شنگھائی کی طرح ایشیا کے بڑے تجارتی مراکز میں سے ایک ہونا چاہیے، جبکہ یہ مقصد حاصل کرنے کا واحد راستہ مضبوط اقتصادی انضمام ہے اور میرے خیال میں برطانیہ اس وژن کا احساس دلانے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر مذاکرات سے حل کریں‘

برطانوی وزیر خارجہ نے مختلف شعبوں میں ترقی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان نے چند سالوں کے دوران بڑی پیشرفت کی ہے، قومی سلامتی بہتر ہوئی، جمہوریت کو تقویت ملی اور پرامن طریقے سے اقتدار کی منتقلی ہوئی لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستانی عوام کو اب بھی دہشت گردی کے خطرے کا سامنا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس خطرے کے نتیجے کے طور پر دشمنی اور بداعتمادی کی وجہ سے قوم کے جذبے کو نقصان پہنچ رہا ہے، تاہم یہاں آکر اور لوگوں سے بات کرکے مجھے اعتماد ملا کہ یہ صورتحال بدلے گی۔‘

بورس جانسن نے کہا کہ ’اس وقت دونوں ممالک کی دوطرفہ تجارت محض 2 ارب 70 کروڑ پاؤنڈ ہے، جو ہمارے رشتے کو مضبوط بنانے کے لیے ناکافی ہے۔‘

برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے فیصلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میری اس حوالے سے حمایت کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ میں چاہتا تھا کہ برطانیہ اپنی خارجہ پالیسی کو وسعت دے اور پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک سے اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنائے۔‘


یہ خبر 26 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں