وزیر اعلی سندھ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کا مینڈیٹ ہے سندھ کے لوگوں کی خدمت کرنا۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں آج اس تاریخی موقع پر انتہائی مسرت محسوس کررہا ہوں، ہم اپنے عوامی سہولت کے وعدہ پر کاربند ہیں، ہمیں اس عظیم اقدام کے چمپیئن ہونے پر فخر ہے، ہم ملک میں مواصلاتی نظام کو نئی شکل دینے جارہے ہیں، سندھ حکومت عوام کی بہبودکے حوالے سے ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ الیکٹرک بسوں کے فروغ سے توانائی کی بچت ہوگی، الیکٹرک بسوں کو فروغ دینے سے ماحول کو تحفظ فراہم ہوگا، اے ایف سی سسٹم متعارف کرانا ہماری کوششوں میں اہم اضافہ ہے، اس سے نقل و حمل کی سہولت اورکارکردگی میں اضافہ ہوگا، ہم عوام کو بہتر سے بہتر سہولت فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں، وزیر ٹرانسپورٹ پبلک ٹرانسپورٹ کے انفراسٹرکچر کو مزید بہتر سے بہتر کریں گے ، حکومت سندھ اس حوالے سے ہرممکن تعاون فراہم کرے گی، ہم اپنے قائد کے عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ٹرینڈ لال بسوں کا تھا ، ہم نے پنک بسیں شروع کی خواتین کے لیے، اور یہ پاکستان اور شاید دنیا میں واحد ہیں، اس کو دنیا نے بڑا سراہا، یہ لوگوں کی سہولت کے لیے ہے، صوبہ سندھ ایشیا میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں چھٹے نمبر پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں پاکستان کا رینک بارہواں ہے سندھ کا تیسرا لیکن یہ آج سے 12 سال پرانی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کا مینڈیٹ ہے کہ وہ سندھ کے لوگوں کی خدمت کریں، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تاخیر ہوئی، ہم ریڈ لائن کو جلدی سے ختم کرنا چاہتے ہیں، صوبہ سندھ سب سے بہتر کارکردگی دکھانے والا صوبہ ہے انٹرنیشنل ڈونر ایجنسی کے ساتھ کام دکھانے والا، ہم بہتر نہیں بہت بہتر ہیں، دوسرے صوبے ہم سے تھوڑا حسد کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2022 میں ہم نے بدترین سیلاب دیکھا، یہ سیلاب بہت زیادہ تباہ کن تھا، یہ انڈس ریور کے دونوں سائیڈ پر تھا، ہم نے ورلڈ بینک، ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے بات کی اور 1.7 ارب ڈالر اکٹھے کیے، ہم نے یہ تین مہینوں میں کیا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے حوالے سے ہمیں بہت سننے کو ملتا ہے، کراچی کے لیے ہم نے 2015-16 میں ایک اسٹڈی کروائی تھی، اس سے پہلے کراچی کے مسئلے کچھ اور تھے، تب ہم ترقی کا سوچتے ہی نہیں تھے، لیکن جب تھوڑی سے بہتری آئی تو ہم نے کراچی کے حوالے سے اسٹڈی کروائی، اس میں ہم نے انفرا اسٹرکچر اور دیگر چیزوں میں گیپس کی نشاندہی کی، کراچی کو اس وقت 20 کھرب ڈالرز کی ضرورت تھی، اس وقت ہمارے پاس یہ پیسہ نہیں تھا۔

وزیر اعلی سندھ نے بتایا کہ ہماری کارکردگی کو لوگ برا بتا کر چاہ رہے ہیں کہ پیسہ کہیں اور منتقل ہوجائے ، مجھے اس پر افسوس ہے، ہم آئی ایم ایف کی ہر بات ماننے کو تیار ہیں، ایک ارب ڈالر ملنے پر ہمیں بہت خوشی ہوئی، لیکن پچھلے سال فروری 2023 میں 1.7 ارب ڈالر سندھ کے لیے مختص ہوئے تھے تب پاکستان کو کوئی کچھ دینے کو تیار نہیں تھا لیکن سندھ کو دینے کے لیے تیار تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2024 کے انتخابات میں یم نے صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ نشستیں لیں، ہمیں 117 سیٹیں ملی ہیں اس بار، میں سندھ کے لوگوں کا شکر گزار ہیں، کراچی میں میری توقعات کچھ اور تھیں، لیکن یہاں شاید ہماری کوشش کم رہی گئی، ہم یہاں کے لیے اور محنت کریں گے، ہم کراچی کے لوگوں کی خدمت کریں گے۔

قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ کے ٹرانسپورٹ کے شعبے کو جدید کرنے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی سے عوام کے سفر کو آسان بنایا جارہا ہے، آٹومیٹڈ سسٹم سے کرائےکی کلیکشن میں شفافیت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے خواتین کے لیے پنک بس سروس متعارف کرائی، ہم عوام کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریڈ لائن بی آر ٹی تاخیر کا شکار ہوئی اس کی وجہ یہ تھی 2019 میں اس کا ٹینڈر ہوا، 2020 میں ٹینڈر آیوارڈ ہوا پھر اس کے بعد قیمتوں میں اضافہ ہوا تو پھر وہاں کانٹریکٹرز کے مسئلے ہوئے۔

شرجیل میمن نے بتایا کہ عبوری حکومت کے دور میں اس پرت کام نہیں ہوا، لیکن ہماری حکومت کے آتے ہی کام شروع ہوگیا، یہ ہوتا سیایس لیڈرشپ کا ویژن اور کچھ بھی ہوجائے یہ کام ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں