کراچی: پاکستان پولیس سروسز کے 35 سابق انسپکٹر جنرلز(آئی جیز)کے گروپ نے آئی جی سندھ اللہ ڈینو (اے ڈی) خواجہ کو ہٹائے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے آئی جی کو بلاجواز جبری رخصت پر بھیجا۔

سابق آئی جیز کی جانب سے ڈان کو بھیجے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ سندھ حکومت کا اقدام بلاجواز ہے،ایک دیانت دار اور پیشہ ور افسر کو بااثر شخصیات کے غیر قانونی کام نہ کرنے پر عہدہ چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے آئی جی پولیس کو 'رخصت' پر بھیج دیا

گروپ نے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ایک معزز پولیس سربراہ کی وقت سے پہلے تبدیلی روکی جائے۔

گروپ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے بھی معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی کی منتقلی سپریم کورٹ کے انیتا تراب کیس کی بھی بظاہر خلاف ورزی ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ آئی جیز کی تقرری جبکہ پولیس کے ادارے کو خود مختار اور غیر سیاسی بنانے کا وقت آگیا ہے۔

بیان جاری کرنے والوں میں سابق آئی جی پنجاب و خیبرپختونخوا سید مسعود شاہ، سابق آئی جی سندھ افضل علی شگری، سابق ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) طارق پرویز، سابق آئی جی پنجاب شوکت جاوید، سابق آئی جی بلوچستان طارق کھوسہ اور سابق آئی جی اسلام آباد افتخار احمد سمیت دیگر سابق آئی جیز شامل ہیں۔


یہ خبر 20 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں