براک لیزنر— جو موت سے بھی بے خوف

25 دسمبر 2016
فوٹوبشکریہ/ ڈبلیو ڈبلیو ای
فوٹوبشکریہ/ ڈبلیو ڈبلیو ای

براک لیزنر ریسلنگ کے ایسے بے تاج بادشاہ ہیں جو اپنے چاہنے والوں کے دلوں پر بلا شرکت غیرے راج کرتے ہیں، اور حریفوں کے لیے صرف براک لیزنر کا نام ہی کافی ہے۔

دور حاضر میں اگر کسی ریسلر کو سب سے زیادہ مداحوں کی پذیرائی حاصل ہے تو وہ بلاشبہ براک لیزنر ہی ہیں، ایک کسان کا بیٹا ریسلنگ کی دنیا کا درخشان ستارہ کیسے بنا۔

ذرے سے آفتاب بننے میں کیا کیا مشکلات پیش آئیں اور کامیابیوں نے براک لیزنر کا کیسے خیر مقدم کیا، ان کی زندگی کے مختلف ادوار پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

بچپن کہاں گذرا؟

بچپن سے ہی دیسی گھی اور خالص دودھ کا استعمال براک لیزنر کی بے پناہ طاقت کا راز ہے۔ وہ امریکی ریاست ٹیکساس کے چھوٹے سے شہر ویبسٹر میں 12 جولائی 1977 کو پیدا ہوئے۔

رچرڈ لیزنر اور اسٹیفنی کے گھر میں آنکھ کھولنے والے براک لیزنر کا بچپن تنگدستی اور مفلسی میں گذرا۔

وہ اپنے والد کے ڈیری فارم میں ہی ان کا ہاتھ بٹاتے تھے۔ جبکہ درختوں کی شاخیں ان کی ایکسرسائیز مشینیں تھیں، جہاں مختلف مشقیں کرکے نو عمری میں ہی کسرتی جسم کے مالک بن گئے۔

پہلی لڑائی اور پیار کا نام

براک لیزنر 'لڑاکو' بچے کے نام سے تو ویسے ہی مشہور تھے اور ان کے اندر کہیں ریسلنگ کی جو صلاحیت چھپی ہوئی تھی وہ بچپن میں ہی کھل کر سامنے آگئی۔

پرستاروں کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ براک لیزنر نے پہلی بار جب امیچوئر ریسلنگ کی شروعات کی تب ان کی عمر صرف 5 سال تھی۔ بچپن میں ان کو دوست پیار سے 'براکولی' یعنی گوبی کا پھول کے نام سے پکارتے تھے۔

پڑھنا اور لڑنا ساتھ ساتھ

براک لیزنر شمال ڈیکوٹا ریاست کے بسمارک اسٹیٹ کالج میں پڑھے جہاں پر انہوں نے جونیئر ریسلنگ چیمپیئن شپ میں سارے حریف ریسلرز کو چت کرکے ٹائٹل جیت کر دکھایا۔

بعد ازاں ریسلنگ اسکالرشپ کی مدد سے منیسوٹا یونیورسٹی میں پڑھنے کا خواب بھی پورا کیا۔ منیسوٹا یونیورسٹی میں ہی ان کی ملاقات ڈبلیو ڈبلیو ای کے سابق ریسلر شیلٹن بینجمن سے ہوئی اور دونوں روم پارٹنر بھی تھے۔

گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں نام کیسے آیا؟

4 بار ڈبلیو ڈبلیو ای ورلڈ چیمپیئن رہنے والے براک لیزنر یو ایف سی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے بعد سنہ 2000 میں پہلی بار دو سالہ معاہدہ کرکے ڈبلیو ڈبلیو ای کا حصہ بنے۔

اگست 2002 میں سمر سلیم مقابلے میں 25 سالہ براک لیزنر نے دی راک کو شکست دے کر سب سے کم عمرعالمی چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا، اسی وجہ سے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی ان کا نام درج ہے۔

سومو پہلوان اکیبونو سے تاریخی مقابلہ

ریسلنگ کی دنیا کے دو بڑے نام براک لیزنر اور بگ شو کی حالات زندگی اور کیریئر کے تجربات میں کافی باتیں مشترک پائی جاتی ہیں۔ جیسے کہ دوںوں سپر اسٹار پہلوان ڈیری فارم پر پلے بڑھے، پال ہیمین کے زیر سایہ محنت اور لگن سے نام کمایا اور پھر جاپان کے سومو پہلوان اکیبونو سے گھمسان کی جنگ بھی لڑی۔

براک لیزنر مارچ 2006 میں سومو ریسلر کے خلاف ون آن ون مقابلے میں نبرد آزما ہوئے لیکن اس مقابلے سے ایک سال پہلے انھوں نے دنیا کے سب سے خطرناک اور طویل القامت ایتھلیٹ اکیبونو کو مات دی تھی۔

تھپڑ کھانے کی رسم سے انکار

برسوں سے یہ رسم چلی آرہی ہے کہ جب بھی امریکی ریسلر جاپان میں کسی مقابلے میں حصہ لینے جاتے ہیں تو ان کو بطور 'شگن' یا نذرانہ ڈبلیو ڈبلیو ای ہال آف فیم کے رکن یا جاپان کے لیجنڈری ریسلر انتونیو اینوکی کے ہاتھوں سے گال پر کرارا تھپڑ کھانا پڑتا ہے۔

اس رسم کو کئی ریسلرز نے اپنے لیے اعزاز سمجھ کر بخوشی قبول کرلیا لیکن جب براک لیزنر جاپان گئے تو انہوں نے اینوکی کا تھپڑ کھانے سے صاف انکار کردیا۔

تین مختلف چمپیئن شپ جیتنے والے واحد ایتھلیٹ

براک لیزنر کو شکست قبول نہیں، اور یہی جذبہ ان کو دوسروں سے ممتاز کرتا ہے۔ وہ دنیا کے واحد ایسے ایتھلیٹ ہیں جو ڈبلیو ڈبلیو ای، یو ایف سی ریسلنگ اور این سی اے اے کالج باسکٹ بال میں چمپیئن رہ چکے ہیں۔

2002 میں براک لیزنر ڈبلیو ڈبلیو ای کی تاریخ کے کم عمر ترین چمپیئن بنے جبکہ سال 2009 میں انھوں نے یو ایف سی کا ورلڈ ٹائٹل جیتا۔

دیگر کھیلوں میں بھی ہر فن مولا

ریسلنگ سپر اسٹار ہونے کے ساتھ ساتھ براک لیزنر دیگر کھیلوں میں بھی ہر فن مولا ہیں، جبکہ ایڈوینچر سے بھرپور مختلف تجربات کرنے کا شوق بھی رکھتے ہیں۔ براک لیزنر نے امریکا کی نیشنل فٹ بال لیگ (این ایف ایل) میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور کالج باسکٹ بال کے چمپیئن بھی رہے۔

2004 میں جب براک لیزنر نے ایک تنازع کے باعث ڈبلیو ڈبلیو ای سے عارضی طور پر راہیں الگ کرلیں توسیدھا این ایف ایل کا رخ کیا اور منیسوٹا وائے کنگز ٹیم میں شامل ہوکر اپنا نیا کیریئر شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

اپریل 2004 میں ایک روڈ حادثے میں وہ شدید زخمی ہوئے۔ صحت یاب ہونے کے بعد لیزنر نے مکس مارشل آرٹس میں بھی پنجہ آزمائی کی اور خاصے کامیاب رہے مگربالاَخر اپنی اصل پہچان ریسلنگ سپر اسٹار بننا ان کا مقدر ٹہرا۔

ڈبلیو ڈبلیو ای پر کیس کرنے کی وجہ

اگرچہ براک لیزنر اور ڈبلیو ڈبلیو ای میں گذشتہ کچھ عرصے سے معاملات صحیح سمت میں چل رہے ہیں لیکن ایک عشرہ قبل 2004 میں سب کچھ ٹھیک نہ تھا۔

براک لیزنر این ایف ایل کا کنٹریکٹ نہ ملنے پر آگ بگولہ ہوئے اور ڈبلیو ڈبلیو ای کو خیرباد کر کے حکام کے خلاف ایک مقدمہ بھی درج کروایا۔

جھگڑے کی اصل وجہ یہ تھی کہ براک لیزنر کو امریکن نیشنل فٹ بال لیگ کھیلنے جانا تھا اور ڈبلیو ڈبلیو ای حکام نے ان کو اس بات کی اجازت نہ دی۔

جاتے جاتے لیزنر پر یہ پابندی بھی عائد کردی گئی کہ وہ پھر کبھی ڈبلیو ڈبلیو ای کے بینر تلے کسی ریسلنگ مقابلے میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہون گے بعد ازاں یہ بندش ہٹالی گئی۔

سینے پر تلوار نما ٹیٹو، لیکن کیوں؟

اکثر پرستار براک لیزنر کے سینے پر تلوار نما ٹیٹو دیکھ کر مخمصے کا شکار رہتے ہیں جبکہ بعض لوگ اس بات پر مذاق بھی اڑاتے ہیں۔ دراصل یہ ٹیٹو ان کو 2005 کا وہ وقت یاد دلاتا ہے جب وہ اپنے غیر یقینی مستقبل کی وجہ سے خاصے پریشان تھے۔

مشکل وقت کو نہ بھلا پانے کی وجہ سے ان کے دل میں ایک خنجر سا گھپا رہتا تھا۔ تبھی انہوں نے اپنے سینے پر یہ ٹیٹو بنوایا تاکہ زندگی میں جب بھی برا وقت آئے تو یہ ٹیٹو ان کا حوصلہ بڑھائے۔

انڈر ٹیکر کے خلاف ناقابل شکست

براک لیزنر نے جب ریسل مینیا میں انڈر ٹیکر کو بڑی بے رحمی سے شکست دی تو ریسلنگ کی دنیا میں تہلکہ مچ گیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ براک لیزنر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ پے پر ویو مین ایونٹ کے کسی بھی مقابلے میں انڈر ٹیکر سے نہیں ہارے۔

انڈرٹیکر نے 2009 کے ایونٹ سمیک ڈاؤن کے صرف دو مقابلوں میں لیزنر کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔

موت کو قریب سے دیکھا

نومبر2009 میں براک لیزنر مکس مارشل آرٹس کے انتہائی سخت ٹریننگ کیمپ کے دوران diverticulitis نامی مرض کے باعث شدید علیل ہوگئے تھے۔

ان کو انتڑیوں میں شدید تکلیف، پیٹ میں درد کا مروڑ اور تیز بخار بھی ہوا، ایسی صورت حال میں ڈاکٹر بھی کچھ سمجھنے سے قاصر تھے اور یوں لگ رہا تھا کہ براک لیزنر اس تکلیف کے باعث اپنی جان گنوا بیٹھیں گے۔

لیزنر کو فوری طور پر کینیڈا سے شمالی ڈیکوٹا کے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر ان کے پیٹ میں موجود زہریلا مادہ نکال کر ان کی زندگی بچائی گئی۔ بعد ازاں اپنے کھانے پینے کے شیڈول میں تبدیلی اور اینٹی بائیوٹک دواؤں کے سہارے وہ ریسلنگ میں واپس آئے۔

2011 میں براک لیزنر کی تکلیف نے کروٹ بدلی اور ڈاکٹروں نے سرجری کو ناگزیر قرار دیا، بالاَخر سرجری کر کے بڑی آنت سے 12 انچ کا ٹکڑا کاٹ کر مرض کو جڑ سے ختم کردیا گیا۔

ذمہ دار شوہر، شفیق باپ

براک لیزنر ازدواجی زندگی سے خاصے مطمئن اور خوش دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے 2005 میں ڈبلیو ڈبلیو ای ویمن ریسلنگ کی سابقہ چمپیئن رینا گریک المعروف 'سیبل' سے شادی کی۔

سیبل نے تین شادیاں کیں، سابق ریسلر شوہر مارک میرو سے طلاق لینے کے بعد وہ براک لیزنر کی دلہن بنیں، براک لیزنر کی بھی یہ غالباَ دوسری شادی تھی۔ ان کی پہلی بیوی نکولا میکلین ایک فٹنس ماڈل بتائی جاتی ہیں۔

رینا اور براک لیزنر کے ترک اور ڈیوک نامی دو بیٹے ہیں جبکہ رینا کی پہلے شوہر وین رچرڈسن سے ایک بیٹی ماریا اور براک لیزنر کی پہلی شادی کی واحد نشانی میا لین بھی اسی خاندان کا حصہ ہیں۔

لیزنر اپنی بیوی اور بچوں کو کیریئر سے بھی زیادہ اہمیت دیتے ہیں، اسی لیے بچوں کو پورا وقت دینے کے لیے وہ میڈیا اور شوبز کی چکا چوند سے دور رہتے ہیں۔

بیوی بچوں کو ہر سکھ دینے اور زیادہ سے زیادہ کمانے کے لیے وہ کسی بھی چیلنج سے نہیں گھبراتے اور بڑے سے بڑے حریف کو ڈھیر کرنے کے لیے اپنا پورا زور لگاتے ہیں۔

کماؤ پوت

براک لیزنر دنیا بھر کے ان چند ایتھلیٹس میں سے ہیں جو قسمت کے دھنی ہوتے ہیں اور پیسہ ان کے پیچھے سائے کی طرح دوڑتا ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ای سے معاہدے کے تحت وہ سالانہ 62 کروڑ سے زائد رقم وصول کرتے ہیں۔ ان کے کل اثاثے اور مال و ملکیت کا تخمینہ لگ بھگ پونے 2 ارب بتایا جاتا ہے۔

شکار کا شوق اور پابندی

ریسلنگ کے رنگ میں حریف پہلوانوں پر داؤ پیچ آزمانے والے براک لیزنر کو شکار کا شوق 5 سال کی عمر سے ہے اور اپنے اس شوق کی تکمیل کے لیے وہ ہر خطرہ مول لیتے ہیں۔

لیزنر رائیفل چلانے کے ماہر امریکا کے نیشنل رائیفل ایسوسی ایشن کے رکن بھی ہیں۔ انھوں نے اب تک سیکڑوں ہرن اور دیگر جانوروں کا شکار کیا ہے۔

دسمبر 2010 میں براک لیزنر شکار کے عالمی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے۔

اس جرم کی پاداش میں حکام نے ان پر کینیڈا کے صوبے البرٹا کی حدود میں 6 ماہ تک شکار کرنے پر پابندی اور 1725 کینیڈین ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا۔

ڈرگ کیس میں گرفتاری

ڈبلیو ڈبلیو ای میں اپنی دھاک بٹھانے سے پہلے 2001 میں براک لیزنر قانون کی گرفت میں آئے۔ ان کو اسٹیرائیڈز برآمد ہونے اور ممنوعہ مواد غیر قانونی طور منتقل کرنے پرحراست میں لیا گیا۔

4 ماہ بعد اسٹیرائیڈز کے غیر قانونی نہ ہونے کا ثبوت ملنے پر لیزنر کے خلاف درج مقدمہ واپس لے لیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (3) بند ہیں

منیر چنا Dec 25, 2016 01:53pm
بہت اچھی تحریر کلیم جانی۔۔۔
منیر چنا Dec 25, 2016 01:55pm
Very informative and interesting write up..
زیب Dec 25, 2016 04:14pm
پڑھ کر بیحد مزا آیا، کیوں کہ لیزنر کے ہم بھی بڑے فین ہیں۔ شکریہ ڈان نیوز