نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس اور ترکی کی کوششوں سے شام میں امن کی بحالی سے متعلق قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔

امن کی ان کوششوں میں شام میں جنگ بندی اور آئندہ ماہ قازقستان میں مذاکرات کا آغاز شامل ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق قرارداد کا مقصد ممکنہ طور پر قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں روس اور ایران کی حمایت یافتہ شامی حکومت اور ترکی کے حمایت یافتہ باغی گروپوں کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار کرنا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’روس اور ترکی کی شام میں جاری کشیدگی ختم کرنے اور فوری طور پر سیاسی عمل کے آغاز کی کوشش خوش آئند ہے۔‘

جنگ بندی کی ہفتے کے دوسرے روز بھی اکثر علاقوں میں پاسداری کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: روس اور ترکی، شام میں مکمل جنگ بندی پر متفق

جنگ بندی کا معاہدہ ان علاقوں کے علاوہ جو داعش اور القاعدہ سے منسلک فتح الشام کے زیر قبضہ ہیں، ملک بھر میں نافذ العمل ہے۔

ترکی اور روس کا کہنا ہے کہ آستانہ مذاکرات، اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ امن عمل کا متبادل نہیں بلکہ اس کی ہی ایک کڑی ہوگی، جس میں فروری میں جنیوا میں ہونے والے مذاکرات بھی شامل ہیں۔

اس جنگ بندی معاہدے سے امریکا کو واضح طور پر دور رکھا گیا ہے، جس کے باوجود اس کی جانب سے جنگ بندی کو مثبت قرار دیا گیا۔

دوسری جانب شام کی حکومت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کو جنگ کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے ’حقیقی موقع‘ قرار دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ شام کی خانہ جنگی میں ترکی اور روس ایک دوسرے کے مخالف ہیں، ترکی شام کے صدر بشارالاسد کے اقتدار کا خاتمہ چاہتا ہے جبکہ روس اور ایران بشار الاسد کے حمایتی ہیں۔

تاہم گزشتہ چند ماہ سے روس اور ترکی نے شام کے معاملے پر تعاون کو بڑھایا ہے اور رواں سال دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں آنے والی بہتری کے بعد اس میں مزید اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: 'شامی حکومت اور باغیوں میں جنگ بندی کا معاہدہ'

گزشتہ ہفتے بشار الاسد کی افواج نے حلب کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جو 5 سالہ خانہ جنگی میں شامی فوج کی سب سے بڑی کامیابی تھی, تاہم ترکی اس معاملے پر مکمل طور پر خاموش رہا۔

یاد رہے کہ ستمبر 2016 میں بھی امریکا اور روس نے شام میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھا, تاہم ایک ہفتے بعد ہی شامی فوج نے عسکریت پسندوں پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے روس اور امریکا کے تحت ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا اور اس کے بعد ملک کے دوسرے بڑے اور اہم شہر حلب میں شدید بمباری کی گئی تھی۔

شام میں تقریباً 6 سال سے جاری خانہ جنگی میں 4 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اس دوران شام میں جنگ بندی کے کئی معاہدے ہوئے لیکن کوئی بھی دیر پا ثابت نہ ہوسکا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں