'لاڈز' عامر کا فیورٹ کرکٹ گراؤنڈ

اپ ڈیٹ 02 جنوری 2017
محمد عامر کو 2010 میں لارڈز ٹیسٹ میں اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں پابندی کاسامنا کرنا پڑاتھا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
محمد عامر کو 2010 میں لارڈز ٹیسٹ میں اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں پابندی کاسامنا کرنا پڑاتھا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عامر کا کہنا ہے کہ ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے کہ وہ لارڈز میں کھیلے جبکہ اسد شفیق نے نیشنل اسٹیدیم کراچی سے محبت کا اظہار کردیا۔

اسد شفیق اور محمد عامر نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے فیس بک صفحے کے لیے ایک ویڈیو انٹرویو میں چند دلچسپ سوالوں کے جوابات دیے۔

اسد شفیق نے کہا کہ 'آسٹریلیا کے سابق فاسٹ باؤلر ڈینس للی ایک ایسے باؤلر تھے جو سب کے لیے خطرناک تھے وہ ایسے عظیم باؤلر ہیں جن کے خلاف کھیلنے کا شوق ہے'۔

موجودہ باؤلرز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'فلینڈر ایک ایسے باؤلرہیں جن کے خلاف کھیلنے میں مزہ آیا جبکہ میرے لیے بہترین وکٹ نیشنل کرکٹ اسٹیدیم کراچی کی وکٹ ہے'۔

اسد شفیق نے رواں سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں سنچری بنا کر پاکستان کو جیت کے قریب لا کھڑا کیا تھا جبکہ دوسرے میچ میں بھی نصف سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے تھے اسی لیے انھیں آسٹریلیا میں بیٹنگ کرنے کا بہت مزہ آتا ہے کیونکہ یہاں پر لوگوں میں کرکٹ کا بہت شوق ہے۔

بیٹنگ میں اپنے رول ماڈل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'یوسف بھائی اور یونس بھائی دونوں میرے رول ماڈل ہیں'۔

اپنی ذات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'میرے بارے میں کہا جاتا ہے کہ میں زیادہ دوستانہ نہیں ہوں جو غلط ہے کیونکہ میں دوستانہ مزاج کا ہوں'۔

محمد عامر

فاسٹ باؤلر محمد عامر نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ 'مجھے کرکٹ میں واپسی کیے ہوئے ایک سال ہوا ہے لیکن شین واٹسن مجھے ہمیشہ مشکل بلے باز لگتے تھے'۔

بلےبازی کے لیے مچل اسٹارک کا سامنا کرنے میں محمد عامر کو مزہ آتا ہے جبکہ لارڈز اور میلبرن کرکٹ گراؤنڈ کی وکٹ ان کی فیورٹ وکٹ ہے'۔

2009 کا ایک واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ 'جب ہم آسٹریلیا آئے تھے تو رکی پونٹنگ صفر پر کھیل رہے تھے اسی دوران میں نے ان کا کیچ گرادیا تھا جس کےبعد انھوں نے 200 رنز کی اننگز کھیلی تھی جو ہمیں مہنگا پڑا تھا یہ کیچ ایسا ہے جس کے حوالے سے میں کہتا ہوں کہ نہ چھوٹتا'۔

محمد عامر کو کرکٹ کے علاوہ فٹ بال پسند ہے جبکہ جم میں ان کے بہترین ساتھیوں میں شان مسعود اور عمر امین ہیں۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ لارڈز میں میچ یا مالدیپ میں ہنی مون منانے کو موقع دیا جائے تو کس کا انتخاب کریں گے جس پر ان کا کہنا تھا کہ 'لارڈز میں کھیلنا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے تو میں لارڈز میں میچ کھیلنا پسند کروں گا'۔

محمد عامر نے 2010 میں اپنا آخری ٹیسٹ میچ لارڈز میں کھیلا تھا جبکہ 6 سالہ بعد ٹیسٹ میں واپسی بھی اسی گراؤنڈ میں کی تھی اور اسی گراؤنڈ میں 2010 میں کھیلے گئے ٹیسٹ کی ایک اننگز میں 6 وکٹیں حاصل کی تھیں جو ان کی بہترین کارکردگی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں