ترکی نائٹ کلب حملہ: داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

اپ ڈیٹ 02 جنوری 2017
ہلاک افراد میں سے 5 کا تعلق سعودی عرب سے تھا—فوٹو: رائٹرز
ہلاک افراد میں سے 5 کا تعلق سعودی عرب سے تھا—فوٹو: رائٹرز

سالِ نو کے موقع پر ترکی کے شہر استنبول کے نائٹ کلب پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرلی۔

ترکی کے اہم ترین شہر استنبول میں سال نو کی تقریبات کے موقع پر ایک نائٹ کلب میں مسلح شخص نے گھس کر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 39 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

مسلح حملہ آور کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق داعش کی خبر رساں ایجنسی 'اعماق' کی جانب سے جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا کہ 'سال نو کے موقع پر کیا جانے والا حملہ خلافت کے بہادر جنگجو نے کیا اور اس مشہور نائٹ کلب کو نشانہ بنایا جہاں مسیحی افراد اپنا جشن منارہے تھے'۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی: نائٹ کلب پر دہشت گرد حملہ، 39افراد ہلاک

بیان میں مزید کہا گیا کہ 'مسلح شخص نے خودکار رائفل سے فائر کھول دیا تاکہ خدا کے مذہب کا بدلہ لیا جاسکے اور داعش کے امیر ابوبکر البغدادی کا حکم پورا کیا جاسکے'۔

دہشت گرد تنظیم نے ترکی کو 'صلیب کا غلام' بھی قرار دیا۔

نیٹو کا رکن ملک ترکی، داعش کے خلاف امریکا کا اتحادی ہے جس نے گذشتہ سال اگست میں شام میں داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا۔

ترکی کے اخبار حریت نے لکھا کہ انتظامیہ کا خیال ہے کہ حملہ آور کا تعلق وسط ایشیائی ملک سے ہوسکتا ہے، جس کے داعش سے روابط ہوں گے۔

پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کیمرے کی جانب سے لی گئی مبینہ دہشت گرد کی دھندلی سی تصویر بھی جاری کی گئی ہے۔

تصاویر دیکھیں: ترکی میں سال نو کا جشن ماتم میں تبدیل

استنبول کے ساحل کے نزدیک رینا نائٹ کلب میں ہونے والے اس فائرنگ کے واقعے نے جولائی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت اور استنبول و انقرہ میں ہونے والے خوفناک دھماکوں کے اثر سے باہر نکلنے کی کوششوں میں مصروف ترکی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

مسلح شخص کے حملے کے وقت چند افراد نے بوسفورس کے پانی میں چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی، عینی شاہدین کے مطابق کچھ افراد نے وہاں موجود میزوں کے نیچے چھپ کر خود کو گولیاں برساتی خودکار رائفل سے بچایا۔

واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد میں سعودی عرب، موروکو، لبنان اور اسرائیل کے شہری شامل ہیں، سعودی اخبار الریاض کے مطابق ہلاک افراد میں سے 5 کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال 2016 میں بھی ترکی کے شہر استنبول اور دارالحکومت انقرہ کو متعدد مرتبہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں کم سے کم 180 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے، ان حملوں کی ذمہ داری داعش اور کرد علحیدگی پسندوں کی جانب سے قبول کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں