ملتان: صوبہ پنجاب کے ضلع لودھراں میں 2 رکشے ٹرین کی زد میں آگئے، جس کے نتیجے میں اسکول جانے والے 6 بچوں سمیت 8 افراد ہلاک ہوگئے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے پولیس افسر جاوید احمد کے حوالے سے بتایا کہ رکشہ ڈرائیور شدید دھند کی وجہ سے آنے والی ٹرین کی درست رفتار کا اندازہ نہیں لگا سکے، یہی وجہ ہے کہ وہ پٹری کراس کرتے ہوئے ٹرین کی زد میں آگئے۔

ٹرین کی زد میں آنے والا ایک تباہ حال رکشہ—۔ڈان نیوز
ٹرین کی زد میں آنے والا ایک تباہ حال رکشہ—۔ڈان نیوز

دوسری جانب اس حوالے سے بھی رپورٹس سامنے آرہی ہیں کہ حادثہ ریلوے ملازمین کی غفلت کے باعث پیش آیا اور علی وان اسٹیشن کے قریب ریلوے پھاٹک کھلا رہنے کے نتیجے میں رکشے ٹرین کی زد میں آئے۔

مذکورہ ٹرین لاہور سے کراچی کی جانب گامزن تھی۔

رکشوں میں سوار مزید 5 بچوں کی حالت تشویش ناک ہے، جن کی عمریں 5 سے 8 سال کے درمیان ہیں۔

حادثے میں تباہ ہونے والا ایک رکشہ—۔ڈان نیوز
حادثے میں تباہ ہونے والا ایک رکشہ—۔ڈان نیوز

واقعے کے بعد بچوں کے لواحقین اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد جائے حادثہ پہنچ گئی۔

دوسری جانب ریسکیو اہلکاروں نے لاشوں اور زخمیوں کو پہلے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کیا اور بعدازاں شدید زخمیوں کو وکٹوریا ہسپتال بہاولپور منتقل کردیا گیا۔

ملتان ڈویژن کی ڈی سی او ریلوے نبیلہ اسلم کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور ذمہ داران کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔

دوسری جانب پولیس نے گیٹ مین کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات دیں۔

پھاٹک کھلا اور سگنل اَپ تھا، وزیر ریلوے

لودھراں حادثے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے حادثے میں رکشہ ڈرائیور اور 7 بچوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق پھاٹک کھلا اور سگنل اَپ تھا۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ حادثے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور ابتدائی رپورٹ 48 گھنٹوں میں آجائے گی۔

انھوں نے بتایا کہ جب انھیں ریلوے کا محکمہ ملا تو اس کی حالت انتہائی خراب تھی، اب اگرچہ ریلوے 'آئی سی یو' سے باہر آگئی ہے تاہم اسے جدید بنانے کے لیے مزید 15 سال درکار ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں