اسلام آباد: سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے دور حکومت میں، مئی 2013 سے اب تک، 25 بڑے حادثات سمیت دیگر ٹرین حادثات کے 37 ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے، یہ تمام افراد ادارے کے انتہائی نچلے درجے کے ملازمین ہیں۔

سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے مئی 2013 سے دسمبر 2016 تک ہونے والے ٹرین حادثات کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان حادثات کے ذمہ دار ملازمین کے خلاف عمل میں لائی گئی تادیبی کارروائی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔

پاکستان ریلوے کے 37 ملازمین جنھیں تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ان میں سے صرف دو افسران تھے، جس میں ایک چیف کنٹرولر اور ایک ڈپٹی چیف کنٹرولر تھا جن کو دی گئی سزا کے مطابق ان کی تنخواہوں میں 4 سال کیلئے اضافہ روک دیا گیا ہے۔

پارلیمنٹ کے ایوان بالا کو پیش کی جانے والی فہرست کے مطابق ان حادثات کے ذمہ دار افراد میں 9 ٹرین ڈرائیور تھے۔

جن میں سے ایک ڈرائیور ہلاک ہوگیا، دو کو انتباہ جاری کیا گیا، تین کے عہدوں میں تنزلی کی گئی، ایک کو ریٹائر کردیا گیا اور دیگر دو کے خلاف سزا کا تعین ہونا باقی ہے۔

اس کے علاوہ 4 اسٹیشن ماسٹرز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹرز کی تنخواہوں میں اضافے کو روک دیا گیا ہے۔

جبکہ کچھ انسپکٹرز، سگنل انسپکٹرز، سگنل انجینئرز، ٹرین کی جانچ کرنے والے عملے سمیت ادارے کے دیگر ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی روک دیا گیا ہے۔

سینیٹ کو بتایا گیا کہ ٹرین کے 25 انتہائی خطرناک حادثات میں سے 17 پاکستان ریلویز کے ملازمین، سات تخریب کاری اور ایک موسم کی خرابی کی وجہ سے پیش آیا۔

17 حادثات ایسے تھے جو ریلوے ملازمین کی غلطی سے ہوئے، اور ان میں 94 مسافر ہلاک اور 413 زخمی ہوئے۔

2013 میں ہونے والے ٹرین حادثات میں ہلاک ہونے والوں کے ورثا کو فی کس 200000 روپے ادا کیے گئے تھے جبکہ زخمی ہونے والے 55 مسافروں کو مجموعی طور پر 19 لاکھ روپے ادا کیے گئےتھے۔

2014 میں ٹرین حادثات میں ہلاک ہونے والے 17 مسافروں کے لواحقین کو مجموعی طور پر 90 لاکھ روپے اور زخمی ہونے والے 80 مسافروں کو 53 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔

2015 میں ٹرین حادثات میں ہلاک ہونے والے 38 مسافروں کے ورثا کو مجموعی طور پر 3 کروڑ 4 لاکھ روپے ادا کیے گئے جبکہ اس دوران زخمی ہونے والے مسافروں کو مجموعی طور پر 80 لاکھ 64 ہزار روپے ادا کیے گئے۔

2016 میں ٹرین حادثات میں ہلاک ہونے والے 34 مسافر کے لواحقین کو 2 کروڑ 15 لاکھ روپے ادا کیے گئے جبکہ زخمی مسافروں کو 38 لاکھ 20 ہزار روپے ادا کیے گئے۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ لوکوموٹو یا مال بردار ٹرینوں کے ڈرائیوروں کیلئے ہر سال میں دو مرتبہ میڈیکل ٹیسٹ کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

یہ رپورٹ 12 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں