کراچی میں ہونے والی مسلسل بارش کی وجہ سے کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات کے نتیجے میں جمعے سے اب تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 8 ہوگئی۔

ان میں سے 5 افراد کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوئے جبکہ ایک شخص موٹر سائیکل پھسلنے کی وجہ سے سر پر چوٹ لگنے سے ہلاک ہوا۔

شہر قائد میں جمعے کو شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ ہفتے کے روز بھی جاری رہا۔

اطلاعات کے مطابق ہفتے کو شہر کے مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے مزید 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔

تیموریہ پولیس کے مطابق شادمان ٹاؤن کے علاقے سیکٹر 15 اے فائیو نزد مکتب دواخانہ میں 28 سالہ نواز خان کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا۔

میٹھادر پولیس کے مطابق کرنٹ لگنے کا ایک اور واقعہ سٹی ریلوے کالونی میں پیش آیا جہاں 8 سالہ بچہ حسنین بجلی کا جھٹکا لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔

جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی کے مطابق لائنز ایریا میں 30 سالہ جمال بھی بجلی کی تاروں کا شکار بن گیا۔

اسی طرح عزیز آباد میں بارش کے پانی میں 11 ہزار وولٹ کی تار گرنے سے کرنٹ پھیل گیا جس کی زد میں آکر ایک نوجوان ہلاک ہوگیا۔

28 سالہ حارث یامین میمن ایف بی ایریا کے بلاک تھری بانٹوا نگر میں آزاد گراؤنڈ کے قریب سے گزر رہا تھا کہ پانی میں موجود کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگیا۔

ایک ہولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ متاثرہ شخص کے گھر کے تقریباً 11 ہزار وولٹ کی مین لائن ایک فٹ گہرے بارش کے پانی میں جاگرا جس کی وجہ سے پانی میں کرنٹ پھیل گیا تھا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ مزید انسانی جانوں کے ضیاع سے بچنے کے لیے کے الیکٹرک کے عملے کو فوری طور پر طلب کیا گیا جنہوں نے الیکٹرک فیڈر کو بند کرکے تار کاٹا اور لاش کو پانی سے نکالا۔

علاوہ ازیں ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے شیریں جناح کالونی میں زیر تعمیر عمارت کی چھت گرنے سے ایک بچے سمیت چار افراد زخمی ہوگئے۔

یاد رہے کہ جمعے کو بھی کرنٹ لگنے اور دیگر واقعات کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ٹریفک جام

ناظم آباد سے گرومندر جانے والی سڑک پر بارش کا پانی جمع ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی شدید سست روی کا شکار رہی، اس کے علاوہ جن علاقوں میں گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کی تعمیر کا کام جاری ہے وہاں بھی ٹریفک کے مسائل میں اضافہ دیکھا گیا۔

علاوہ ازیں کراچی کے علاقوں ٹاور، حیدری، ملیر، کریم آباد اور ڈیفنس فیز 6 میں بھی پانی کھڑے ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔

شاہراہ فیصل پر بھی متعدد مقامات پر پانی جمع ہوا، جس سے ٹریفک کی روانی متاثر رہی۔

بجلی کا نظام متاثر

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق بارش کی پہلی بوند پڑتے ہی کے الیکٹرک کے 20 فیڈر ٹرپ کرگئے۔

تاہم کے الیکٹرک کے سرکاری اکاؤنٹ کی ٹوئیٹ میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا کہ بیشتر فیڈرز کو ٹھیک کیا جاچکا ہے اور کے الیکٹرک کی ٹیمیں بغیر کسی تاخیر کے شہر میں بجلی کی فراہمی کی صورتحال کو بہتر بنانے میں مصروف ہیں۔

دوسری جانب ناظم آباد، گلستانِ جوہر، ڈی ایچ اے فیز 1، فیز 2 ایکسٹینشن، فیز 4، سائٹ، گارڈن ویسٹ، لیاری، ملیر، بلدیہ ٹاؤن کے رہائشی افراد کے مطابق بجلی کی فراہمی ہفتے کی دوپہر تک بحال نہیں ہوسکی۔

سواری فراہم کرنے والی سروسز متاثر

یوں تو مشہور رائیڈ شیئرنگ سروس کریم کی جانب سے فیس بک پیغام کے ذریعے تمام لوگوں کو کریم کے ساتھ آج کے خوبصورت دن کا لطف اٹھانے کا کہا گیا تاہم اس پیغام کی نیچے موجود صارفین کے تبصروں سے علم ہوتا ہے کہ انہیں سواری کے لیے گاڑی حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

جبکہ جن لوگوں کو سروس حاصل ہوئی وہ اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں ایک گھنٹے تک گاڑی کے پہنچنے کا انتظار کرنا پڑا۔

اوبر کے صارفین کا بھی دعویٰ ہے کہ بہت سے علاقوں میں سروس فراہم کرنے والی گاڑیاں موجود نہیں جبکہ کرائے بھی اضافی وصول کیے جارہے ہیں۔

درجہءحرارت میں کمی

جمعرات کے روز شہر میں ریکارڈ کیا گیا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جو جمعے کے روز کم ہو کر 23 ڈگری سینٹی گریڈ ہوگیا، ہفتے کے اختتام سے قبل شہر کا کم سے کم درجہء حرارت 10 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق پی اے ایف بیس مسرور میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی جو 6 ملی میٹر کے برابر رہی۔

نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد میں 4 ملی میٹر بارش جبکہ پی اے ایف بیس فیصل میں 1 ملی میٹر اور لانڈھی میں ہلکی بارش ریکارڈ کی گئی۔

کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) ساؤتھ کی جانب سے متعلقہ علاقوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی۔

’سڑکیں کھدیں گی تو روڈ بنیں گے‘

ہفتے کے روز بارش کی شدت کچھ کم ہوئی تو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی کراچی کے مختلف علاقوں کے دورے پر نکلے۔

بارش کے بعد شہر کی مجموعی صورتحال پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ شہر کی صورتحال اطمینان بخش ہے اور پہلے جیسی صورتحال ہوا کرتی تھی موجودہ صورتحال اس سے کافی بہتر ہے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم نے میئر کراچی وسیم اختر کو بھی ساتھ چلنے کی دعوت دی تھی اور وہ بھی اس وقت فیلڈ میں موجود ہیں اور کام کررہے ہیں۔

مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب کا مقصد عوام کے مسائل کو حل کرنا ہے۔

کھدی ہوئی سڑکوں سے شہریوں کو ہونے والے مسائل پر وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سڑکیں کھدیں گی تو روڈ بنیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں