ترکی نائٹ کلب حملے کا الزام، 2 چینی شہری گرفتار

14 جنوری 2017
ترک پولیس اہلکار نائٹ کلب حملے کے مبینہ مرکزی ملزم کی تصویر تھامے اسے  تلاش کر رہا ہے—فوٹو: رائٹرز
ترک پولیس اہلکار نائٹ کلب حملے کے مبینہ مرکزی ملزم کی تصویر تھامے اسے تلاش کر رہا ہے—فوٹو: رائٹرز

انقرہ: ترکی کی پولیس نے استنبول میں سال نو کے موقع پرنائٹ کلب پرہونے والے حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں 2 چینی شہریوں کو گرفتار کرلیا۔

گرفتار کیے گئے دونوں ملزمان کا تعلق چین کے اقلیتی ایغور قبیلے سے ہے،جب کہ ترکی کی عدالت نے دونوں ملزمان کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے’رائٹرز‘ نے ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی خبر میں بتایا کہ دونوں ملزمان کو 13 جنوری کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیاگیا، جہاں عدالت نے ملزمان کو پولیس کے حوالے کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی نائٹ کلب فائرنگ: حملہ آورکی 'سیلفی ویڈیو'

گرفتار کیے گئے ملزمان میں عمر عاصم اور ابولیزی عبدالحمیتی شامل ہیں۔

ان ملزمان پر دہشت گرد تنظیم سے وابستگی، غیر لائسنس یافتہ اسلحہ رکھنے اور 39 افراد کے قتل کے جرم میں شریک ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ترکی کے عہدیداروں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ نائٹ کلب پر حملہ کرکے 39 افراد کو ہلاک کرنے والے حملہ آور شخص کا تعلق ایغور قبیلے سے ہوسکتا ہے تاہم اب تک اس کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

مزید پڑھیں: حملہ آور شناخت کے باوجود گرفتار نہ ہوسکا

خیال رہے کہ سال نو کے موقع پر ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول کے نائٹ کلب پر اس وقت حملہ کیا گیا جب لوگ جشن منانے میں مصروف تھے، ترک حکام کے مطابق حملے میں 39 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بعد ازاں حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرتے ہوئے کہا تھا حملہ شام میں ترکی کی فوج کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کا بدلہ ہے۔

حملہ آور کا خفیہ نام ابو محمد حراسانی بتایا جارہا ہے اور وہ حملے کے بعد سے لاپتہ ہے جس کی تلاش جاری ہے۔

نائٹ کلب پر حملے میں ملوث جن ملزمان کو گرفتارکیا گیا ہے، ان کا قبیلہ ایغور زیادہ تر مغربی چین کے صوبے سنکیانگ اور وسطی ایشیائی خطوں میں آباد ہے، ایغور قبیلے کے لوگ ترکی سے مماثلت رکھنے والی زبان بولتے ہیں اور اس قبیلے کے زیادہ ترلوگ مسلمان ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں