اسلام آباد: سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو 90 ایکڑ زرعی اراضی الاٹ کیے جانے کے معاملے پر تجزیہ کار عامر احمد خان کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ پاکستان کی سیاست ہمیشہ فوج کے خوف کے سائے تلے دبی رہی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنرل ضیاء الحق کے زمانے میں پیدا ہونے والی سیاست کو ملکی وسائل کو اپنے ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے کے تناظر میں پالا گیا، جنرل ضیاء الحق نے ایک سوچی سمجھی اسکیم کے تحت یہ کام کیا تھا جو بعد میں پاکستان کی سیاست کا حصہ بن گیا۔

تجزیہ کار نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو 90 ایکڑ اراضی الاٹ کیے جانے کے معاملے پر مزید کہا کہ سابق آرمی چیف کو زمین دیا جانا قواعد و ضوابط کا حصہ ہے، پاکستان میں ایک طبقہ ایسا ہے جنھیں اس قسم کی مراعات دی جاتی ہیں اور مدت ملازمت کے دوران کئی بار اس عمل کو دہرایا جاتا ہے۔

تجزیہ کار کے مطابق اس معاملے پر سوال اٹھنا اس حد تک اچھی بات ہے کہ جس نظام کے تحت ریٹائرڈ فوجی افسران کو زمینیں الاٹ کی جاتی ہیں اس کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔

اس حوالے سے دفاع و سیکیورٹی معاملات کا تجربہ رکھنے والے صحافی اور تجزیہ کار خالد جمیل نے کہا کہ فوج میں ہر رینک پر پلاٹ نہیں دیا جاتا، ریٹائرنمنٹ سے چند سال قبل فوجی افسران کو ان کے تجربے کی بنیاد پر ترقی دی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:'راحیل شریف کیلئے 90 ایکڑ زرعی اراضی'

خالد جمیل نے بتایا کہ ترقی کے تحت میجر جنرل یا بریگیڈیئر بن جانے والوں کو معلوم ہوتا ہے کہ اگلے چند سال میں وہ ریٹائر ہو جائیں گے، اس موقع پر زمین کی حوالگی کے لیے ویلفیئر ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے فوجی افسر کو تین آپشن دیئے جاتے ہیں اور ان سے آپشن لیے بھی جاتے ہیں۔

تجزیہ کار کے مطابق اس عمل کے بعد یہ دیکھا جاتا ہے کہ زمین کہاں مہیا کی جا سکتی ہے، جس کے بعد دو فوجی افسران اور ریونیو ڈپارٹمنٹ کے ایک رکن پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی زمین کی حوالگی کا فیصلہ کرتی ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل کو چالیس ایکڑ الاٹ کیے جاتے ہیں، اس کے بعد فور اسٹار جنرل، ایئر چیف مارشل، جوائنٹ چیف آف اسٹاف یا ایڈمرل ہیں اور ان عہدوں کے لیے 50 ایکڑ زمین مختص کی گئی ہے، اس طرح دونوں زمینیں ملا کر سابق آرمی چیف کو 90 ایکڑ زمین دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو 90 ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ کے حوالے سے سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی وضاحت کے باوجو نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔

دوسری جانب حکام کے مطابق جنرل (ر) راحیل شریف کو اراضی الاٹ کیا جانا کوئی 'انوکھی' بات نہیں اور یہ الاٹمنٹ موجودہ قوانین کے مطابق اور خالصتآ میرٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔

اس حوالے سے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ڈان کو بتایا کہ 'سرحد کے پانچ کلو میٹر کے قطر میں آنے والے علاقے کا کنٹرول بارڈر ایریا کمیونٹی کے پاس ہوتا ہے اور یہ علاقے آرمی شہداء اور افسران کو الاٹ کیے جاتے ہیں'۔

انھوں نے مزید بتایا کہ بارڈر ایریا کمیٹی جنرل ہیڈکواٹرز (جی ایچ کیو) کے اشتراک سے ان علاقوں کا قبضہ فراہم کرتی ہے جبکہ صوبائی حکومت کا ریونیو ڈپارٹمنٹ صرف اس کا ریکارڈ محفوظ کرتا ہے، پنجاب حکومت کو اس بات کا اختیار نہیں کہ وہ یہ زمینیں کسی کو جاری کر سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں