واشنگٹن: ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکا آمد پر پابندی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے اس بیان پر دنیا حیران ہے جس میں انہوں نے پاکستانی شہریوں کے لیے امریکا میں پابندی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 روز قبل ہی تارکین وطن کے پروگرام کو 4 ماہ کے لیے معطل کرتے ہوئے ایران، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں کے 3 ماہ تک امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔

عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں پر پابندی عائد کرنے کے ایک دن بعد پنجاب کے شہر ساہیوال میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا کہ 'دعا کرتا ہوں ڈونلڈ ٹرمپ پاکستانیوں کے ویزے بند کردے'۔

یہ بھی پڑھیں: 'دعا کرتا ہوں ٹرمپ پاکستانیوں کے ویزے بند کردے'

عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ 'جب سے ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے صدر بنے ہیں یہ سننے میں آرہا ہے کہ شاید پاکستانیوں کو امریکا کے ویزے ہی نہ ملیں'۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'میں تو ایک طرح سے دعاگو ہوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ واقعی پاکستانیوں کے ویزے روک دے اور میں ایسا اس لیے چاہتا ہوں کہ ایسا ہونے کے بعد ہم اپنے ملک کو ٹھیک کرنے کی کوشش کریں گے'۔

اور پھر اُسی روز ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے امریکی ٹی وی سی این بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اس پابندی کو پاکستان سمیت دیگر ممالک تک بڑھانے کا عندیہ دیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان ’اے پی پی‘ کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین کے اس بیان کے بعد امریکی وکیل فٹزرلینڈ لیوس نے کہا کہ ایک ملکی سطح کے لیڈر کی جانب سے اس طرح کا بیان سامنے آنے کا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔

فٹزرلینڈ لیوس کے مطابق عمران خان کے بیان سے لگتا ہے کہ انہوں نے مسلمان ممالک کے شہریوں پر لگائی جانے والی پابندی سے متعلق معاملات اور قیاس آرائیوں کو واضح طور پر نظرانداز کردیا ہے۔

ایک پاکستانی نژاد امریکی ماہر تعلیم اسد اللہ میر نے عمران خان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'اس تجویز کا مطلب آفت لانا اور پاکستان مخالف لوگوں کے ہاتھ مضبوط کرنا ہے'۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ کا پاکستان پر بھی ویزا پابندی لگانے کا عندیہ

ان کا کہنا تھا، 'امریکی قانون ساز اور ہندوستانی لابی سالوں سے پاکستان کو ’دہشت گرد‘ ریاست قرار دینے کے چکر میں ہیں، عمران خان کی تجویز کا آسان لفظوں میں یہ مطلب نکلتا ہے کہ وہ پاکستان کو دہشت گرد ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں'۔

انہوں نے محب وطن پاکستانیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ عمران خان کے بیان کا نوٹس لیں، جو ہماری قومی سلامتی کے خلاف ہے۔

ایک اور پاکستانی حامد ملک نے اے پی پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا بیان تمام مسلمانوں کے خلاف تھا، ان کے بیان سے امریکا میں مقیم پاکستانیوں کو صدمہ پہنچا اور یہ بیان پاکستان کے لیے باعث شرم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بیان سننے کے بعد امریکا میں مقیم دیگر ممالک کے مسلمان ہکا بکا رہ گئے، ایک مسلمان کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا گیا جب ڈونلڈ ٹرمپ نے دیگر مسلمانوں کے شہریوں کی امریکا آمد پر پابندی عائد کی۔

یہ بھی پڑھیں: تارکین وطن پر پابندی،گوگل اور فیس بک کو تشویش

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تارکین وطن پروگرام معطل کرنے کے حوالے سے احکامات کو گزشتہ روز 2 امریکی عدالتوں نے معطل کردیا تھا۔

عدالتوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر عمل روکنے کا حکم اُس وقت دیا جب سیکڑوں لوگ امریکی ایئرپورٹس پر پھنس گئے تھے۔

عدالت نے صدارتی حکم نامے کو معطل کرتے ہوئے اُن تمام تارکین وطن کی فہرست طلب کرلی، جو ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات سے متاثر ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (3) بند ہیں

Sharminda Jan 30, 2017 04:06pm
It's very clear, ignoring all atrocities in Kashmir, Palestine, Burma, ban is clearly for a religion, Pakistan will be there, just a matter of time, or another allegation from India.
Riz Jan 30, 2017 04:28pm
Imran actually tip off us, don't take him wrong he got news from his own resources but I am totally agreed with his thoughts we should know that we are a major part of CPEC and we don't need them they need us. Believe me, if we stop giving American's visa it will make a difference a lot at least 5000 American agencies agent has to leave Pakistan and they even can't get access into Afganistan and Iran through Pakistan.
ahmak adamı Jan 30, 2017 11:30pm
We are not aware of the background of this wishful wish. It may be a part of something that has been preheard.