نئی دہلی: چین نے امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ میں مسعود اظہر کے خلاف پابندی کے ایک اور اقدام کی مخالفت کردی ہے۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق مسعود اظہر پر ہندوستان میں متعدد دہشت گردی کے حملوں کا الزام لگایا جاتا ہے جس میں گذشتہ سال ہونے والا پٹھان کورٹ حملہ بھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے یہ اقدام ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب کچھ ہفتے قبل ہی دسمبر میں چین نے بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ میں مسعود اظہر کا نام عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے مطالبے کی مخالفت کی تھی۔

بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے میڈیا کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق 'مذکورہ پیش رفت سے واقف ہیں اور اس معاملے پر چینی حکام سے بات چیت کی جائے گی'۔

بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے مستقل کوشش جاری ہیں کہ کسی بھی طرح مسعود اظہر کا نام اقوام متحدہ کی عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا جائے، جہاں اس معاملے پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے متعدد رکن ممالک سے بات چیت جاری ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین مستقل اس معاملے میں بھارت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کو ناکام بنا رہا ہے، تاہم بھارتی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے چینی حکام کا کہنا تھا کہ وہ مذکورہ مسئلے پر صرف ' خصوصی، معروضی اور پیشہ ورانہ' رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق چین کی جانب سے مخالفت کا 'اقدام' 6 ماہ کیلئے ہے اور اس میں مزید 3 ماہ کی توسیع ممکن ہے، اس دوران یہ اقدام 'بلاک' یا 'روکنے' کی صورت میں تبدیل ہوسکتا ہے، جو تجویز کے اختتام کی صورت میں ہی ہوسکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی پابندی کی فہرست میں شامل کیے جانے کے بعد مسعود اظہر پر پاکستان سمیت دیگر ممالک میں سفر کی پابندی لگ جائے گی جبکہ ان کے اثاثے منجمد ہوسکتے ہیں۔

بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ چین، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی انسداد دہشت گردی کی 15 رکنی کمیٹی کا وہ واحد رکن ہے جس نے مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کیلئے بھارتی مطالبے کی مخالفت کی ہے۔

بھارتی میڈیا کے اس دعوے پر چینی حکام کا کہنا تھا کہ 'چین کی جانب سے اقوام متحدہ کی پابندی کمیٹی میں اختیار کیا جانے والا متعلقہ برتاؤ اور اقدام، کمیٹی کی انضباطی کارروائی کا حصہ ہے'۔

یہ رپورٹ 8 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں