لاہور: سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے سوال اٹھایا ہے کہ امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو ملک سے باہر کیوں جانے دیا گیا جبکہ میموگیٹ اسکینڈل سے تعلق کے باعث ان کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل تھا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا نام لیے بغیر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ 'حسین حقانی کی امریکا واپسی کا سوال اُن سے پوچھا جانا چاہیے جنھوں نے انھیں ملک سے جانے کی اجازت دی'۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سابق وفاقی حکومت افتخار محمد چوہدری پر اپنی حکومت کی مدت کے دوران ایک متوازی حکومت چلانے کا الزام عائد کرتی ہے۔

یوسف رضا گیلانی نے سوال کیا، 'میری حکومت نے حسین حقانی کا نام ای سی ایل میں شامل کیا تاکہ انھیں ملک سے باہر جانے سے روکا جائے، پھر کس نے انھیں ملک سے جانے کی اجازت دی؟'۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا حسین حقانی سے لاتعلقی کا اعلان

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'اُس وقت جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری ملک سے باہر تھے تو میں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ حسین حقانی پاکستان میں ہی رہیں'۔

واضح رہے کہ حسین حقانی ایک وقت میں آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی شمار کیے جاتے تھے جن پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں انھوں نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک پراسرار میمو بھیجا جاتا تھا۔

یوسف رضا گیلانی نے سوال کیا کہ موجود حکومت جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں بننے والے ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ اپنے پاس رکھ کر کیوں بیٹھی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا سےمیرے 'روابط' اسامہ کی ہلاکت کی وجہ بنے، حسین حقانی کادعویٰ

انھوں نے کہا، 'میری حکومت نے (2 مئی 2011 کو امریکا کی جانب سے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے) ایبٹ آباد آپریشن کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا، لیکن موجودہ حکومت اس رپورٹ کو منظرعام پر کیوں نہیں لارہی'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'اگر اس رپورٹ کو منظرعام پر لایا گیا تو میموگیٹ اسکینڈل میں حسین حقانی کا نام بھی سامنے آجائے گا'۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ 'نہ ہی میں نے اور نہ ہی سابق صدر زرداری نے امریکی عہدیداروں کو ویزوں کے اجراء کے سلسلے میں قوانین کی خلاف ورزی کی، اس طریقہ کار میں ریاستی اداروں کی جانب سے اسکریننگ کا عمل شامل ہوتا ہے'، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'ملک سے ان کی وفاداری کو کوئی چیلنج نہیں کرسکتا'۔

یہ خبر 15 مارچ 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں