لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا اینٹی کرپشن بورڈ اوپنر شاہ زیب حسن سے پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں دوسری مرتبہ پوچھ گچھ کے باوجود بھی کوئی فیصلہ نہ کرسکا۔

بدھ (15 مارچ) کو 2 روز کے دوران شاہ زیب سے دوسری مرتبہ پوچھ گچھ کی گئی، جس کا دورانیہ ساڑھے 3 گھنٹے پر محیط تھا، تاہم ابھی تک اینٹی کرپشن یونٹ اس بات کا فیصلہ نہیں کرسکا کہ انھیں پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں نوٹس آف چارج دیا جائے یا نہیں۔

مزید پڑھیں:پی ایس ایل فکسنگ:عرفان،شاہ زیب تحقیقات کیلئے طلب

27 سالہ شاہ زیب اس سے قبل منگل (14 مارچ) کو بھی یونٹ کے سامنے پیش ہوئے تھے، جس کا دورانیہ 4 گھنٹے پر محیط تھا۔

تاہم گذشتہ روز انھیں قذافی اسٹیڈیم میں پی سی بی کے دفتر میں دو بار حاضری لگانی پڑی کیونکہ جب وہ پہلے آئے تو اینٹی کرپشن یونٹ کے رکن سلمان نصیر موجود نہیں تھے، یہی وجہ ہے کہ رائٹ ہینڈ بیٹسمین کو دوبارہ آنا پڑا۔

پی سی بی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن یونٹ نے شاہ زیب کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا، جنھیں جمعرات (16 مارچ) کو دوبارہ بلوایا جاسکتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ انھیں نوٹس آف چارج دے دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل: محمد عرفان کو معطل کردیا گیا

واضح رہے کہ اینٹی کرپشن یونٹ پہلے ہی 3 کھلاڑیوں بیٹسمین شرجیل خان، خالد لطیف اور باؤلر محمد عرفان کو پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی انکوائری کے دوران نوٹس آف چارج جاری کرچکا ہے۔

یہ خبر 16 مارچ 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں