وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ناموس رسالت ﷺ ایمان کا حصہ ہے اور توہین رسالت کے معاملے پر آخری حد تک جائیں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ نے کہا کہ 'وزیراعظم نے مجھے یہ ذمہ داری سونپی ہے اور اس پر کئی میٹنگز ہوچکی ہیں اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے حوالے سے یہ وزارت داخلہ کی ذمہ داری بنتی ہے'۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت کے حوالے سے کسی مسلمان کے دل میں رتی برابر بھی اختلاف رائے نہیں ہوسکتا، 'توہین رسالت کرنے والے دشمنان اسلام نہیں، دشمنان انسانیت ہیں'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اور میں حکومت کی طرف سے یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ توہین رسالت کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف اور انھیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ہم آخری حد تک جائیں گے'۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ 'بحیثیت وزیر داخلہ، ایک پاکستانی اور بحیثیت مسلمان میری یہ ذمہ داری ہے کہ میں اس بات کو یقینی بناؤں کہ کسی بے گناہ پر گستاخی کا الزام نہ لگے، جس کے نتائج اس شخص اور اس کے خاندان کے لیے تباہ کن ہوسکتے ہیں'۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ 'اس سلسلے میں پہلی ہدایت میں نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو دی کہ فوری طور پر فیس بک اور دیگر سروس پرووائیڈرز کو ہدایت کی جائے کہ گستاخانہ پوسٹس بلاک کی جائیں اور مجھے کل رپورٹ ملی کہ سوشل میڈیا پر موجود بیشتر مواد کو بلاک کیا جاچکا ہے'۔

انھوں نے بتایا کہ 'دوسری ہدایت یہ کی گئی کہ فیس بک بالخصوص اور چند دیگر سروس پروائیڈرز ہم سے شیئر کریں کہ اس گھناؤنے جرم کے پیچھے کون لوگ ملوث ہیں'۔

وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ 'تیسرا میں نے امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر کو کہا کہ وہ ایک اسپیشل آفیسر تعینات کریں جو روزانہ کی بنیاد پر امریکی وفاقی تحقیقاتی بیورو (ایف بی آئی)، پی ٹی اے اور سوشل میڈیا ویب سائٹس سے رابطے میں رہے تاکہ جو ہم چاہتے ہیں اور جو پاکستانی قوم چاہتی ہے، اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے لہذا ہم نے ایک ایسا وکیل مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو یہ سارا عمل جانتا ہو اور ساتھ ہی ہم نے امریکی حکومت سے بھی سفارت خانے کے ذریعے مدد اور معاونت مانگی ہے۔

وزیر داخلہ نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے، جب گذشتہ دنوں وزیراعظم نواز شریف نے بھی سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں کہ اس مواد کو پھیلانے والے افراد کا سراغ لگا کر انہیں قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی ناقابل معافی عمل ہے اور ان سے محبت وعقیدت کا اظہار کرنا مسلمانوں کا قیمتی سرمایہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد ہٹانے کا حکم

فیس بک، ٹوئیٹر اور دیگر سائٹس کا تعاون

وزیرداخلہ نے کہا کہ ناموس رسالت کے معاملے پر پوری قوم یکجا ہے اور چاہتی ہے کہ اس گھناؤنے جرم کا بار بار ارتکاب کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ فیس بک ، ٹوئیٹر اور دیگر ویب سائٹس کے تعاون تک یہ ممکن نہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح کا جو مواد پاکستان سے اپ لوڈ ہوتا ہے ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں اس کا کافی حد تک سراغ لگاچکی ہیں لیکن جن لوگوں کا اوریجن امریکا یا کسی اور ملک میں ہے ان تک فیس بک اور دیگر ویب سائٹس کے تعاون کے بغیر نہیں پہنچا جاسکتا۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ گزشتہ دنوں فیس بک کے ذریعے بیرون ملک سے ایک تصویر اپ لوڈ کی گئی جس میں ظفر اقبال جھگڑا کو متوقع چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر دکھایا گیا اور اداروں کی تضحیک کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 'میں نے اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لی اور امریکی حکومت اور فیس بک سے بھی رابطہ کیا لیکن آزادی رائے کے توسط سے ان سب نے کارروائی سے معذرت کرلی، ان مجھے نہیں معلوم کہ گستاخانہ مواد کے معاملے پر ان کا جواب کیا ہوگا'۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر ان کا جواب منفی ہوگا تو حکومت نے اس حوالے سے بھی اقدامات تیار کررکھے ہیں۔

مزید پڑھیں: گستاخانہ مواد: تعاون نہ کرنے والی ویب سائٹس کی بندش کا عندیہ

چوہدری نثار نے کہا کہ 'اسلام آباد ہائی کورٹ کے ذریعے گستاخانہ مواد جو مجھے ملا اور جسے مجھے وزیراعظم کے پاس لے جانا تھا، اس کا پہلا صفحہ دیکھا لیکن اس کے بعد میری نظر اس پر مرکوز نہیں رہ سکی'۔

انہوں نے کہا کہ کوئی مسلمان یہ نہیں دیکھ سکتا، ایسا کام کوئی مہذب مسلمان تو کیا مہذب انسان بھی نہیں کرسکتا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق عالم اسلام سے ہے لیکن کسی ملک سے اس حوالے سے آواز نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تو اپنی عدالت اور وزیراعظم کے احکامات پر اس کے خلاف کارروائی کرے گا تاہم ان غیر ملکی کمپنیوں کو اصل پیغام اس وقت جائے گا جب ہم مسلمان سب اکھٹے ہوکر اس کے خلاف بولیں گے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ اس حوالے سے دفتر خارجہ کو کہا ہے کہ وہ دیگر ممالک سے رابطے کریں اور اگر ایک مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائے تو شائد اس کا زیادہ اثر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں سخت ترین اقدامات کرنے کے لیے بھی تیار ہے تاہم اس سے ان لوگوں تک پہنچنے کا دروازہ بند ہوجائے گا جو اس میں ملوث ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ 'انتہائی اقدام کے لیے بھی ٹائم فریم رکھا ہے، آئندہ تین چار دنوں میں اگر سوشل سائٹس کی جانب سے تعاون کی کوئی صورت نظر نہ آئی تو پھر سخت ترین اقدامات بھی کریں گے اور اس پر کوئی حکومت یا مجھ پر تنقید کرے تو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا'۔

یہ بھی پڑھیں: مقدس ہستیوں کی گستاخی: چوہدری نثار عدالت طلب

وزیرداخلہ نے کہا کہ 'یہ کیسی آزادی اظہار رائے ہے جس میں ہولوکاسٹ کے بارے میں شک کا اظہار کرنا بھی جرم ہے اور اگر کوئی یہ کہہ دے کہ ہولوکاسٹ نہیں ہوا تھا تو اس کے بعد امریکا اور ویسٹ کا ویزہ نہیں ملے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ایک جانب ہولوکاسٹ پر شکوک کا اظہار کرنا جرم ہے لیکن دوسری جانب ایک ارب سے زائد مسلمانوں کی مقدس ہستیوں کی تضحیک کرنا آزادی اظہار رائے ہے؟'

وزیر داخلہ نے کہا کہ 'اس معاملے کو آگے لے کر جائیں گے اور ہم چاہیں گے کہ تمام مسلم ممالک ہمارا ساتھ دیں اور اس پر متفقہ لائحہ عمل ہو تاہم اگر ایسا نہ بھی ہوا تو پاکستان تنہا اقدامات اٹھائے گا'۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ مواد سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس بھی زیر سماعت ہے۔

کیس کی سماعتوں کے دوران عدالت کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)، وزارت داخلہ اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ اب تک پی ٹی اے 70 سے زائد ویب سائٹس بند کرچکی ہے، جب کہ فیس بک کے بھی تین ایسے پیجز کو بلاک کیا گیا ہے، جن پر گستاخانہ مواد موجود تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ گستاخانہ مواد کو پھیلانے والے افراد کے نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم جاری کر چکی ہے، جب کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جاچکا ہے۔


تبصرے (1) بند ہیں

عاطف Mar 17, 2017 04:23am
پاکستانی گورنمنٹ اور بلخصوص چوھدری صاحب کے اقدامات قابل تعریف ہیں- پوری قوم اس مسلے پر یکجا ہے -