اسلام آباد: فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کے لیے ملک کے تمام پارلیمانی جماعتوں کے درمیان اتفاق ہوگیا۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمانی جماعتوں کا دسواں اجلاس ہوا۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ایاز صادق نے بتایا کہ ’فوجی عدالتوں کو 2 سال کی توسیع دینے پر مشروط اتفاق ہوا ہے اور فوجی عدالتوں سے متعلق پیپلز پارٹی کے 9 میں سے 4 نکات پر اتفاق ہوگیا ہے، جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قانون میں ترامیم پیش کی جائیں گی، جبکہ پیر کو قومی اسمبلی اور منگل کو سینیٹ سے بل کی منظوری لی جائے گی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’تمام پارلیمانی رہنماؤں نے قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی کو مذہب کے نام پر کچھ تحفظات ہیں اس لیے منظور کردہ بل میں مذہب کے نام کا غلط استعمال کا لفظ شامل کیا جائے گا۔‘

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی : فوجی عدالتوں میں توسیع کا ترمیمی بل پیش

ان کا کہنا تھا کہ ’فوجی عدالتوں اور نیشنل سیکیورٹی کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے گی، جبکہ نیشنل سیکیورٹی کی اس پارلیمانی کمیٹی میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان شامل ہوں گے۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ’فوجی عدالتوں کی مدت مین 2 سال کی توسیع پر ہمارے اعتراض تھے، حکومت نے کچھ دیا ہے اور کچھ ہم نے جس کے بعد ہم 2 سالہ معیاد پر راضی ہوگئے ہیں، جبکہ ہماری 4 تجاویز کو منظور کرلیا گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ملزم کو 24 گھنٹوں میں ریمانڈ کے لیے پیش کیا جائے گا اور گرفتاری کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے گا، ملزم کو اپنا وکیل کرنے کا اختیار ہوگا، جبکہ فوجی عدالتوں کے ٹرائل میں قانون شہادت کے قانون کا اطلاق ہوگا۔‘

اعتزاز احسن نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی سیشن جج کی سربراہی میں فوجی عدالت قائم کرنے کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی ہے، آرٹیکل 199 کے تحت جوڈیشل ریویو کی تجویز سے بھی دستبردار ہوگئے ہیں، تاہم سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان پر مشتمل نیشنل سیکیورٹی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ مان لیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں کی مدت:پیپلز پارٹی کی رضامندی کا حکومتی دعویٰ مسترد

ان کا کہنا تھا کہ ’نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا قیام بلاول بھٹو کے دیرینہ مطالبات میں شامل تھا، کمیٹی کا مینڈیٹ فوجی عدالتوں کے ساتھ ملکی قومی سلامتی سے متعلق امور پر نظر رکھنا ہوگا اور ہم توقع کرتے ہیں کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی صحیح معنوں میں کام کرے گی۔‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’فوجی عدالتوں کے معاملے پر اتفاق رائے پیداکرنے کے لیے سب نے لچک کا مظاہرہ کیا، جبکہ ہم توقع کرتے ہیں کہ اس قانون کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔‘

یاد رہے کہ حکومت نے 11 مارچ کو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے لیے آئین میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمانی رہنما فوجی عدالتوں کو مزید 2 سال توسیع دینے پر متفق

قبل ازیں 9 مارچ کو حکومتی وزرا کی جانب سے فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کے لیے پیپلز پارٹی کی رضامندی دعویٰ کیا گیا تھا۔

تاہم ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر نے حکومتی دعویٰ مسترد کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ’پیپلز پارٹی اپنی تجاویز سے دستبردار نہیں ہوئی اور نہ ہی حکومت کے قانونی مسودے سے اتفاق کرتی ہے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں