فوجی عدالتوں میں توسیع: سینیٹ میں آئینی ترمیم کی منظوری موخر

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2017
بل وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کیا—ڈان نیوز
بل وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کیا—ڈان نیوز

اسلام آباد: سینیٹ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا جبکہ فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سالہ توسیع کے لیے 28ویں آئینی ترمیمی بل کی منظوری منگل (28 مارچ) تک کے لیے مؤخر کردی گئی۔

سینیٹ اجلاس میں دونوں بل وزیر قانون زاہد حامد کی جانب سے پیش کیے گئے، جن پر جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سینیٹر مولانا عطاء الرحمن، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے جہانزیب جمال نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا.

بل کی مخالفت کرتے ہوئے جے یو آئی کے سینیٹر عطاء الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مذہب کو ہدف بنانے سے انتشار پھیلے گا، ان کا کہنا تھا کہ ہم اتحادی ہیں لیکن فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سالہ توسیع کا بل قومی اسمبلی سے منظور

ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ مذہب اور مدارس کو کیوں ہدف بنایا جارہا ہے؟

سینیٹ کے 104 میں سے صرف تین سینیٹرز کی مخالفت اور کثرت رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بل کو رائے شماری کے بغیر ہی منظور کرلیا گیا، تاہم 28ویں آئینی ترمیمی بل کی منظوری کورم پورا نہ ہونے کے سبب مؤخر کردی گئی۔

فوجی عدالتوں میں دو سالہ توسیع کے لیے آئین میں ترمیم کا بل اگلے ہفتے 28 مارچ کو دوبارہ سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔

اس سے قبل گذشتہ روز قومی اسمبلی میں فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کے لیے 28 ویں آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بل کی حمایت میں 255 ارکان نے ووٹ دیئے تھے جبکہ صرف 4 ارکان نے اس کی مخالفت کی تھی۔

قانون کا درجہ حاصل کرنے کے لیے اس بل کو سینیٹ سے دو تہائی اکثریت کی منظوری درکار ہے۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں کی توسیع :28 ویں آئینی ترمیم کا بل اسمبلی میں پیش

28ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد ملک بھر میں فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید 2 سال کی توسیع ہوجائے گی جس کی مدت رواں برس 7 جنوری کو ختم ہوگئی تھی۔

خیال رہے کہ 16 مارچ 2017 کو فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کے لیے ملک کی تمام پارلیمانی جماعتوں کے درمیان اتفاق ہوگیا تھا۔

فوجی عدالتوں کی 2 سالہ خصوصی مدت رواں برس 7 جنوری کو ختم ہوگئی تھی، جس کے بعد فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی سے متعلق سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے۔

فوجی عدالتوں کا قیام 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر حملے کے بعد آئین میں 21 ویں ترمیم کرکے عمل میں لایا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

ahmak adami Mar 22, 2017 03:52pm
ہم فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں۔