کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر میں مسافر بسوں کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے مزید 600 گاڑیوں کے ایک بیڑے کو شہر میں متعارف کرانے کیلئے ٹرانسپورٹ کے شعبے کو 2 ارب روپے کی امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انھوں نے یہ فیصلہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں اندرون شہر اور صوبے کے دیگر شہروں کے درمیان بس سروس کے آغاز کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کے دوران کیا۔

سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ ناصر شاہ نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ کراچی کو 8000 نئی بسوں کی ضرورت ہے۔

انھوں نے وزیراعلیٰ کو تجویز پیش کی کہ نئے طریقہ کار کے تحت شہر کی کم سے کم ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ میں 600 بڑی بسوں کو شامل کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ نئے طریقہ کار کو آئندہ کچھ عرصے میں آغاز ہونے والے بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی) کے مؤثر طریقہ کار کی حمایت بھی حاصل ہوگی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت پانچ سال کے عرصے کیلئے امداد کے ذریعے ٹرانسپورٹروں کو مدد فراہم کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ 'حکومت 2 ارب روپے کی امداد فراہم کرے گی جو کہ سندھ مضاربہ کے ذریعے دی جائے گی، جس کا اعلان اشتہارات کی اشاعت کے ذریعے ہو گا'۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز ایکوئٹی 15 فیصد تک ہوگی اور اتنی ہی رقم حکومت سود کے بغیر قرضے کی صورت میں فراہم کرے گی، یہ قرضہ ٹرانسپورٹرز سندھ مضاربہ لمیٹڈ کو ایک سال میں واپس ادا کریں گے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت بقایا بنیادی قرض کی رقم کیلئے 30 فیصد 'کریڈٹ رسک' کی ضمانت بھی دے گی جو سندھ حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی ایکوئٹی کے علاوہ ہے۔

ٹرانسپورٹ کے محکمہ نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ اندرون شہر ٹرانسپورٹ کے مذکورہ منصوبے کی طرز پر صوبے کے دیگر شہروں کے درمیان بھی ایک منصوبے کا آغاز کیا جائے۔

تجویز کے مطابق سندھ حکومت گاڑی کی انشورنس کے اخراجات برداشت کرے گی جو کہ سندھ انشورنس لمیٹڈ کے ذریعے کرائی جائے گی اور یہ گاڑی کی مالیت کا 5 فیصد تک ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ صرف مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں پر ہی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ اگر کوئی ٹرانسپورٹر تمام اقساط وقت پر ادا کردینے میں کامیاب ہوجاتا ہے، گاڑی کو سڑکوں کی حالت کے مطابق برقرار رکھتا ہے اور دیگر تمام ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے تو سندھ حکومت اس کے حصے کی لاگت کا 15 فیصد ختم کردے گی۔

بلو لائن منصوبہ

وزیر ٹرانسپورٹ نے اس موقع پر بلو لائن منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس کا راستہ سہراب گوٹھ میں الآصف اسکوئر سے گولیمار تک ہوگا، یہ 12 کلومیٹر طویل راستہ ہوگا جس میں سے 6.6 کلومیٹر راستہ پل پر مشتمل ہوگا۔

انھوں نے بتایا کہ منصوبے میں 9 اسٹیشن ہوں گئے جس میں سے 5 پل پر جبکہ 3 زمین پر ہوں گے اور اس کے ذریعے یومیہ 375000 مسافر سفر کریں گے۔

اجلاس کے دوران ٹرانسپورٹ سیکریٹری طلحہ فاروقی نے بتایا کہ اس منصوبے کے راستے کا آغاز الآصف اسکوئر سے ہوگا اور یہ براستہ یوسف پلازہ، نصیر آباد، عائشہ منزل، کریم آباد، لیاقت آباد، ڈاک خانہ اور تین ہٹی سے ہوتا ہوا گرومندر تک جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی طویل عرصے سے بہتر ٹرانسپورٹ کی خدمات سے محروم ہے جبکہ یہاں مسافروں کو درپیش مسائل حکومت سے اس مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں تاکہ ایسی سہولیات کو بہتر بنایا جاسکے۔

وزیراعلیٰ نے محکمہ ٹرانسپورٹ سے کہا کہ وہ مذکورہ منصوبے کے جلد از جلد آغاز کیلئے تمام متعلقہ ضروریات کو پورا کریں۔

انھوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت ٹرانسپورٹروں کو مالی اور انتظامی مدد فراہم کرے گی۔

یہ رپورٹ 30 مارث 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ممتاز حسین Mar 30, 2017 11:42am
اعلانات کرنے کے بجائے اگر عملی کام کرکے دکھائیں تو کوئی بات ہے۔ جب الیکشن سر پر ہوں تو اس طرح کے ڈھیروں باتیں کی جاتی ہے پھر تسلی کے لئے 1%فیصد کام کرکے مطمئین کر دیا جاتا ہے۔