مذاکرات کی امریکی پیشکش: پاکستان کا خیرمقدم، بھارت کا انکار

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2017
اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیرنکی ہیلی—فوٹو: رائٹرز
اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیرنکی ہیلی—فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے امریکا کی جانب سے کی گئی ثالثی پیشکش کو بھارت نے ایک بار پھر مسترد کردیا جبکہ پاکستان نے اس تجویز کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے انکار کے بعد امریکی محکمہ داخلہ نے دونوں ممالک کے درمیان امن مذاکرات کی پیش کش کو دہرایا۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کے چند گھنٹوں بعد ہی واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا ’جنوبی ایشیاء میں امن اور استحکام کے لیے امریکا کی جانب سے ادا کیا جانے والا کردار خطے کی صورتحال میں بہتری پیدا کرے گا‘۔

واضح رہے کہ پیر (3اپریل) کو نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب میں نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ 'یہ بالکل درست ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات کے حوالے سے تحفظات کا شکار ہے اور یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ہم کس طرح کا کردار ادا کرسکتے ہیں'۔

بھارتی نژاد امریکی سفیر نیکی ہیلے سے جب سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان اور بھارت کے درمیان امن مذاکرات کے حوالے سے امریکا کوئی کردار ادا کرسکتا ہے تو ان کا کہنا تھا، 'مجھے امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس حوالے سے مذاکرات کا حصہ بننے کی کوشش کرے گی'۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں،امریکی سفیر

نکی ہیلی کی جانب سے اس پیشکش کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ان کوششوں میں دلچسپی رکھتا ہے کیونکہ ہم ہمسایہ ملک سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں‘۔

دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا عمل تیز کرنے کے حوالے سے امریکی پوزیشن کو واضح کیا۔

ترجمان کا کہنا تھا ’ہمارا ماننا ہے کہ بھارت اور پاکستان عملی تعاون سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے، کشیدگی میں کمی کے لیے ہم دونوں ممالک کے درمیان بلواسطہ مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں'۔

امریکی عہدیدار نے مزید وضاحت کی کہ ’پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کا بہتر ہونا دونوں ممالک اور خطے کے لیے ضروری ہے کیونکہ علاقائی معاشی تعلقات میں قربت پیدا کرنے والے اقدامات روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مہنگائی میں کمی اور توانائی کی فراہمی میں اضافے کا سبب بنتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'ٹرمپ کو پاک-امریکا تعلقات میں بہتری کی امید'

تاہم اس بیان کا آخری حصہ امریکی پالیسی کی وضاحت کرتا ہے جو بھارت کے اس مؤقف سے قریب ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاملات دو طرفہ طور پر حل ہونے چاہئیں اور امریکا صرف مذاکرات کے لیے بھارت اور پاکستان کی حوصلہ افزائی کرسکتا ہے۔

امریکی حکام کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے اختلافات کے حل کے لیے دونوں ممالک کو ساتھ کام کرنے کی تجویز دی ہے اور دیتے رہیں گے‘۔

دوسری جانب بھارت کسی تیسری جماعت کی جانب سے ثالثی کے امکان کو مسلسل مسترد کرتا رہا ہے، جس میں اقوام متحدہ اور امریکا دونوں کی پیشکش شامل ہے۔

تاہم پاکستان بین الاقوامی ثالثی کو خوش آئند قرار دیتا ہے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے مختلف فورمز پر اٹھاتا رہتا ہے، ہندوستان کے ساتھ جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے اسلام آباد امریکا یا اقوام متحدہ کی مدد کو بھی سراہتا رہا ہے۔

منگل (4 اپریل) کو بھارتی وزارتِ خارجہ امور کے ترجمان گوپال باگلے نے نکی ہیلی کی پیشکش کو حقارت سے نظرانداز کردیا۔

گوپال باگلے کا کہنا تھا کہ ’ہندوستانی حکومت کی جانب سے دو طرفہ مذاکرات کے لیے خوف اور تشدد سے پاک ماحول کے موجود ہونے کی شرط برقرار ہے گی‘۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت افواج مذاکرات جاری رکھیں، پینٹاگون

ساتھ ہی انہوں نے یہ مطالبہ بھی کردیا کہ بین الاقوامی برادری پاکستان کو اپنی سرزمین سے مبینہ سرحد پار دہشت گرد کارروائیوں سے باز رہنے کی ہدایت دے۔

گذشتہ روز بھارتی میڈیا پر نشر ہونے والے سینئر امریکی حکام کے انٹرویو میں انہوں نے اعتراف کیا کہ گذشتہ ہفتے بھارت اور امریکا میں ہونے والے رابطے میں پاکستان کا ذکر ہوا۔

بھارتی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کی مبینہ موجودگی، چین کا اشتعال انگیز ردعمل اور افغانستان کی صورتحال غالب رہی۔

امریکی محمکہ دفاع کے عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں پاکستان اور افغانستان موضوعِ بحث بنے رہے، ’پاکستان کے بارے میں بات ہوئی اور اجیت دووال نے اس معاملے پر مزید گفتگو کی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا، پاکستان کو ایسی صورتحال میں دیکھنے کا خواہشمند ہے جہاں یہ پیداواری تعلق قائم کرسکے، جبکہ جیمز میٹس بھی خطے میں پاکستان کے اہم کردار کے معترف ہیں۔

واضح رہے کہ بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال 20 مارچ کو پانچ روزہ دورے پر واشنگٹن روانہ ہوئے تھے جہاں انہوں نے ہوم لینڈ سیکیورٹی سیکریٹری جنرل جان کیلی اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ایچ آر میک ماسٹر سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں