امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے فلسطین کی حمایت میں احتجاج کرنے والے طلبہ کو معطل کرنا شروع کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں اداے ’اے ایف پی‘ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کے مظالم کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی میں 18 اپریل کو تقریباً 100 طلبہ کو گرفتار کرنے کے 2 ہفتے بعد یہ اقدام اٹھایا گیا ہے، جس کے بعد مظاہرے دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں تک پھیل گئے تھے۔

حالیہ کریک ڈاؤن میں یونیورسٹی انتظامیہ نے مظاہرین سے مطالبہ کیا تھا کہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر 2 بجے تک احتجاج ختم کیا جائے، ورنہ طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

ایک طالب علم نے غزہ میں فلسطینوں کی شہادت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 34 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کے مقابلے میں یہ حربے خوفزدہ کرنے کے لیے ہیں۔

اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر طالب علم کا کہنا تھا کہ ہم یہاں سے نہیں جائیں گے، جب تک کولمبیا یونیورسٹی ہمارے مطالبات پورے نہیں کرتی۔

چند گھنٹے بعد کولمبیا یونیورسٹی کے نائب صدر کمیونیکیشن بین چینگ نے بتایا کہ کیمپس کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اگلے اقدام کے طور پر ہم نے طلبہ کو معطل کرنا شروع کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ طلبہ کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ معطل رہیں گے، وہ سمسٹر یا گریجویٹ مکمل کرنے کے لیے نااہل ہوں گے، اور انہیں تمام تعلیمی، رہائشی اور تفریحی مقامات سے روک دیا جائے گا۔

دریں اثنا، آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں پولیس کی مظاہرین کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جبکہ کالی مرچ کے اسپرے کا استعمال بھی کیا گیا، اور کیمپ ختم کرنے کے دوران گرفتاریاں کی گئیں، جس کے بعد ہفتے کے آخر تک 350 سے زائد گرفتاریوں میں مزید اضافہ ہوگیا۔

ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ کیمپ لگانے کی اجازت نہیں ہوگی، اس کے بجائے گرفتار کیا جا رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں