امریکا کی پہلی مسلمان خاتون جج کی لاش دریا سے برآمد

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2017
شیلا عبدالسلام نیویارک کی اعلیٰ عدالت میں ایسوسی ایٹ جج کے عہدے پر فائز تھیں—فوٹو: اے پی/فائل
شیلا عبدالسلام نیویارک کی اعلیٰ عدالت میں ایسوسی ایٹ جج کے عہدے پر فائز تھیں—فوٹو: اے پی/فائل

نیویارک: امریکا کی پہلی خاتون مسلمان جج کی لاش نیویارک کے دریائے ہڈسن سے برآمد ہوئی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پولیس ترجمان نے بتایا کہ نیویارک کی اعلیٰ عدالت میں ایسوسی ایٹ جج کے عہدے پر فائز 65 سالہ شیلا عبدالسلام کی لاش مین ہیٹن کے مغربی حصے میں تیرتی ہوئی پائی گئی۔

خاتون جج کی لاش کو پانی سے نکالا گیا اور انہیں موقع پر ہی مردہ قرار دے دیا گیا۔

پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ خاتون جج کے اہل خانہ نے ان کی شناخت کرلی ہے جبکہ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی موت کی اصل وجہ سامنے آسکے گی۔

واضح رہے کہ واشنگٹن ڈی سی سے تعلق رکھنے والی افریقی نژاد امریکن خاتون شیلا عبدالسلام کا 2013 میں اُس وقت کورٹ آف اپیل میں تقرر ہوا جب گورنر ماریو کیومو نے انہیں اسٹیٹ ہائی کورٹ کے لیے نامزد کیا۔

گورنر ماریو کیومو کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ جسٹس شیلا عبدالسلام ایک بہترین قانون دان تھیں اور عوامی فلاح سمیت نیویارک کے تمام افراد کے لیے انصاف کی فراہمی یقینی بنانا چاہتی تھیں۔

پرنسٹن انسائیکلوپیڈیا آف امریکن پولیٹیکل ہسٹری کے مطابق عبدالسلام پہلی مسلمان خاتون تھیں جنہوں نے امریکی عدالت میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں۔

امریکی اخبار نیو یارک پوسٹ کے مطابق چند نامعلوم ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون جج بدھ (12 اپریل) سے لاپتہ تھیں، تاہم اس حوالے سے ان کے اہل خانہ سے کوئی رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔

کورٹ آف اپیل کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات کے مطابق کولمبیا لاء اسکول اور برنارڈ کالج کی گریجویٹ شیلا عبدالسلام نے اپنے قانونی کیرئیر کا آغاز ایسٹ بروکلن لیگل سروسز سے کیا جس کے بعد انھوں نے نیویارک کی اسٹیٹ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔

1991 میں نیویارک کی جج منتخب ہونے سے قبل وہ کئی دیگر عدالتی عہدوں پر بھی فائز رہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں